پنجاب کے ایک کاشتکار نے دریافت کیا کہ وہ کیوی کے پودے لگانے میں دلچسپی رکھتا ہے لہذا اس سلسلے میں اس کی رہنمائی کی جائے۔ اسی اثنا میں مجھے (ڈاکٹر شوکت علی) لاہور کے ایک سپر سٹو ر میں جانے کا اتفاق ہوا جہاں میں نے کیوی کے فروٹ برائے فروخت دیکھے۔ کیوی کا یہ پھل دراصل ایران سے درآمد کیا گیا تھا اور سپر سٹور اسے 320 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہا تھا۔

کیا یہ پھل پاکستان میں پیدا نہیں ہو سکتا؟

کاشتکار کے سوال سے پیدا ہونے والے تجسس نے مجھے کیوی کی کھوج پر لگا دیا اور جلد ہی میرا رابطہ جناب ڈاکٹر نوراللہ خان سے ہو گیا جنہوں نے شنکیاری مانسہرہ کے زرعی تحقیقاتی ادارے میں کیوی کے پودے کامیابی سے اگائے ہیں جو پچھلے سال سے پھل پھول دے رہے ہیں۔



جناب ڈاکٹر نوراللہ خان سے کیوی پودوں کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

ڈاکٹر نوراللہ خان کے مطابق کیوی بنیادی طور پر چائنہ کا مقامی پودا ہے۔ 1930 کے درمیان نیوزی لینڈ کے زرعی ماہرین نے کیوی کے پودے پر تجربات کئے جو انتہائی کامیاب رہے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ پودا نیوزی لینڈ میں کامیابی سے کاشت ہونے لگا۔ 1940تک ک نیوزی لینڈ میں کیوی کی کاشت تجارتی بنیادوں پرہو رہی تھی۔

آج نیوزی لینڈ کیوی پھل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔

نیوزی لینڈ کے علاوہ کیوی کے باغات کءی دوسرے ممالک جیسا کہ اٹلی،چاینا، کیلیفورنیا، فرانس، بیلجییم، مصر، چلی، سپین، جا پان، ایران اورنیپال میں کامیابی سے کاشت کئے جا رہے ہیں۔

اکتوبر 2013 کو نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ سنٹر اسلام آباد پاکستان ، نے نیپال سے درخواست کی کہ کیوی کے باغات کی داغ بیل ڈالنے کے لئے پاکستان کی معاونت کی جائے۔

لہذا 2014 میں نیپال سے کیوی ماہرین پاکستان آئے اور انہوں نے 16 فروری سے 4 دن کے تربیتی پروگرام کا آغاز کیا جس میں انہوں نے این اے آر سی اسلام آباد،زرعی تحقیقاتی ادارہ شنکیاری مانسہرہ اور بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کے 5 افسران کو کیوی کے باغات لگانے سے متعلق جامع معلومات اور ٹیکنالوجی فراہم کی۔

معلومات اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ نیپالی ماہرین نے پاکستان کو کیوی کے 200 پودے اور ایک کلو بیج بھی فراہم کیا۔

یہ پودے اسلام آباد، شنکیاری مانسہرہ اور چکوال میں تجرباتی طور پر لگائے گئے۔

اسلام آباد اور چکوال میں تو کیوی کے پودے کامیابی سے نشوونما نہ پا سکے البتہ شنکیاری مانسہرہ میں یہ پودے کامیاب ہو گئے جہاں یہ 2017 سے پھل پھول دے رہے ہیں جنہیں نیچے تصویر میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔


تحقیقی ادارے میں لگے ہوے کیوی کے پودے پر پھل لگا ہوا ہے

نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے ” کیوی فروٹ کی فروغ مانسہرہ کے علاقے میں” کے نام سے ایک پراجیکٹ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے تحت شروع کر رکھا ہے۔ چونکہ کیوی فروٹ ایک نیا پھل ہے اور پہلی بار پاکستان میں متعارف ہوا ہے اس لیئے اس پراجیکٹ کے تحت کیوی فروٹ تحقیقی ادارے کے علاوہ مانسہرہ کی مختلف یونین کونسلوں میں 10 جگہوں پر آزمایا جا رہا ہے۔ ابھی تک جو نتائج حاصل ہوئے ہیں وہ نہاءیت حوصلہ افزاء ہیں اور بہت سارے کاشتکار اپنی زمینوں پرکیوی فروٹ کاشت کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔


کیوی کا پودا پاکستان میں کہاں کہاں لگایا جا سکتا ہے؟

جیسا کہ ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ نیپال سے درآمد کئے گئے کیوی کے پودے اسلام آباد اور چکوال میں کامیاب نہیں ہو سکےجبکہ مانسہرہ میں یہ پودے کامیاب رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابتدائی تجربات کی روشنی میں کیوی کے پودے ہزارہ ڈویژن کے 5 اضلاع ایبٹ آباد، ، بٹ گرام، کوہستان، مانسہرہ اور تورغر میں کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے۔ ہزارہ ڈویژن کی آب وہوا کو مد نظر رکھتے ہوے یہ اندازا لگایا جا سکتا ہے کہ کیوی کے پودے آزاد کشمیر، مری، سوات، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بھی کامیابی سے کاشت کیے جا سکیں گے۔

اس کے علاوہ کیوی کے پودے ضلع صوابی میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں۔ صوابی میں کاشت شدہ پودوں کی دو سالہ کارکردگی خاصی حوصلہ افزا ہے امید ہے اگلے سال یہ پودے پھل پھول بھی کامیابی سے شروع کردیں گے۔

لیکن پنجاب میں کیوی کے پودوں کی کامیابی فی الحال مشکل ہے۔ کیونکہ جس ورائٹی پر تجربات ہوئے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ 36 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو برداشت کر سکتی ہے۔ یہ تو آ پ جانتے ہی ہیں کہ پنجاب میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ مستقبل میں اگر زیادہ درجہ حرارت کو برداشت کرنے والی ورائٹی وجود میں آ گئی تو پھر پنجاب میں بھی کیوی کے باغات کی کاشت ممکن ہو جائے گی ۔


کیوی کے پودوں کے لئے کس طرح کی زمین چاہئے؟

کیوی کے پودے تیزابی مزاج کی زمینوں میں زیادہ کامیاب ہیں۔ معتدل زمین میں بھی کیوی کا پودا کسی حد تک کامیاب ہے۔ لیکن اساسی مزاج کی زمینوں کی کیوی کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔

اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں مانسہرہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں زمین کا مزاج تیزابی ہے۔ لیکن پنجاب میں زیادہ تر زمینیں اساسی مزاج رکھتی ہیں۔ اس لئے کیوی کی موجودہ ورائٹی کا پنجاب کی زمینوں میں کامیابی سے کاشت ہونا ذرا مشکل ہے۔

زمین کے مزاج کے علاوہ دوسرا پہلو یہ ہے کہ کیوی کے لئے زمین اچھے نکاس والی ہونے چاہئے۔ ایسی زمینیں جہاں پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہے کیوی کے پودوں کے لئے موزوں نہیں ہیں۔


کیوی کے پودے کب اور کس طرح لگائے جا سکتے ہیں؟

پاکستان میں کیوی کے پودے لگانے کا بہترین وقت فروری کا پہلا ہفتہ ہے۔

پودے قطاروں میں اٹھارہ اٹھارہ فٹ کے فاصلے پر لگائے جاتے ہیں۔ اور قطاروں کے درمیان فاصلہ 12سے 15 فٹ رکھا جا تا ہے- اس طرح ایک ایکڑ میں کل 120 پودے لگ سکتے ہیں۔

کیوی کے پودوں میں کھجور کی طرح نر اور مادہ پودے الگ الگ ہوتے ہیں۔ لہذا ایک ایکڑ میں 104 مادہ پودے اور 16 نر پودے لگائے جانے ضروری ہیں۔ اس طرح پھل دینے والے مادہ پودوں کی فی ایکڑ تعدا 104 بنتی ہے۔


کیوی کے باغ سے فی ایکڑ کتنی پیداوار اور آمدن ہو سکتی ہے؟

بین لاقوامی طور پر کیوی کا ایک پودا اوسطا38 کلوگرام پیداوار دیتا ہے۔

اس طرح ایک ایکڑ میں موجود 104 پودوں کی کل پیداوار کا حساب تقریباِ98 من ہے۔

ویسے تو مارکیٹ میں اچھی کوالٹی کا کیوی پھل 500 روپے تک بھی بک رہا ہے۔ لیکن ایرانی کیوی کا ریٹ تقریبا 300 روپے فی کلوتک ہے۔

اگر ہم 150 روپے فی کلو کے حساب سے بھی جمع تفریق کریں تو پھر بھی یہ رقم تقریبا 6لاکھ روپے بنتی ہے۔


کیوی کے پودے کیسے تیار کئے جا سکتے ہیں؟

کیوی کے پودے عام طور پر پیوند کاری اور قلمیں لگا نےکے طریقے سے تیار کیےجا تے ہیں


پیوند کاری سے کیوی کے پودے تیار کرنے کا طریقہ

اس طریقے میں کیوی کے پھل لے کر اس سے بیج حاصل کر لیا جاتا ہے۔ اور اس بیج کو جرمینِشن ٹرے میں جو نرم مٹی،ریت اور گلے سڑے گو برکے مرکب سے بھری ہویا زمین میں جو خا ص طریقے سے تیار ہوی ہو بو دیا جاتا ہے۔جب پودا تین چا ر انچ بڑ ا ہو جاتا ہے پھر اس کو پلاسٹک کی چھوٹی تھیلیوں یا گملوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے.

گملوں میں منتقل شدہ کیوی کے پودے جن پر پیوند کاری کی گی ہے

اگلے سال جب پودا تین چارفٹ بڑا ہو جاتاہے تو اس پر مطلوبہ ورائٹی کو پیوند کر دیا جاتا ہے۔ اس طرح سے آپ کا نیا پودا تیا ر جاتا ہے۔


قلمیں لگانے کے ذریعے کیوی کے پو دے تیار کرنا

اسں طریقے میں کیوی کے پودیے سے ایک سال پرانی شا خیں لی جاتی ہیں-ان شاخوں سے قلمیں تیار کر لی جاتی ہیں۔ خیال رہے کہ ایک قلم پر کم از کم تین سے چار آنکھیں ہونا ضروری ہیں۔ ان قلموں کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں لگا دیا جات ہے۔ اس طریقے سے کیوی کے پودے تیار کرنے کا فایدہ یہ ہے کہ اس طریقے سے پیدا ہونے والے پودے صحیح النسل ہوتے ہیں۔


قلموں کے ذریعے کیوی کے پودے تیار کے کا رہے ہیں

اس طریقے سے کیوی کے پودے ایک سال میں تیار ہوجاتے ہیں مزید یہ کہ یہ یہ طریقہ کسانوں کیلیے آسان بھی ہے۔


کیوی پھل کی اہمیت

کیوی پھل کو اس کے خا ص کھٹے میٹھے ذائقے ، بڑی مقدار میں موجود وٹا من سی، امینو ایسیڈ، منرل، غذائی فائبراور مختلف دوسرے مفید اجزا کی وجہ سے پھلوں کا باد شاہ کہا جا تا ہے.کیوی کا پھل اسکاربیک ایسیڈ، و ٹامن ای، کِروٹینایڈ، پولیفینولیک اجزا، فِنولیک، فلِوونایڈ اور کلوروفیل جیسے اجزاء سے بھر پور ہے. انہی اجزا کی وجہ سے کیوی کا پھل صحت کیلیے نہائیت مفید ہے. خاص کر کینسر اور دل کے دورے کی روک تھام میں کیوی ک پھل انتہائی کارآمد ثابت ہوتا ہے.

اگر آپ کیوی کے پودے لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو شنکیاری مانسہرہ میں واقع زرعی تحقیقاتی ادارہ آپ کو چند پودے فراہم کر سکتا ہے.


تحریر

1۔ ڈاکٹر نوراللہ خان

ماہر زراعت،نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپ ریسرچ انسٹیٹیوٹ، شنکیاری، مانسہرہ، خیبر پختونخواہ

2۔ ڈاکٹر شوکت علی

ماہر توسیع زراعت، زرعی یونیورسٹی فیصل ٓباد، پنجاب

اس مضمون کے تمام مندرجات ڈاکٹر نوراللہ خان کے ذاتی تجربات کا نتیجہ ہیں۔