پاکستانی ماحول شتر مرغ فارمنگ کے لئے سازگار ہے: ماہرین

 پاکستان اوسٹرچ کمپنی اور ایک مقامی اخبار کے کلچرل ونگ کے اشتراک سے گزشتہ دنوں شتر مرغ کی فارمنگ کے حوالے سے ’’شتر مرغ فارمنگ، بڑا پرندہ، بڑا منافع‘‘ کے عنوان سے ایک اہم آگاہی پروگرام منعقد کیا گیا۔ الحمرا ہال میں منعقدہ اس پروگرام کی صدارت بریگیڈیئر (ر) زمرد علی خان نے کی۔
تقریب سے اپنے خطاب میں پاکستان میں کمرشل اوسٹرچ فارمنگ کے بانی راجہ طاہر لطیف نے شتر مرغ کی فارمنگ کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ شترمرغ کا گوشت انتہائی صحت بخش ہے جس میں ہائی بلڈ پریشر اور دل کے مریضوں کے علاوہ ہیپا ٹائیٹس کے مریضوں کیلئے بھی شفاء ہے۔ شترمرغ کے انڈے کی سفیدی ہیپا ٹائیٹس کے مریضوں کے لئے تریاق سمجھی جاتی ہے، جبکہ ہمارے حکماء، ڈاکٹر اور سائنسدان اکیسویں صدی کے انسان کے لئے رب کائنات کی اس مخلوق پر مختلف حوالوں سے تحقیق کر کے بے شمار رازوں سے پردہ اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان اوسٹرچ کمپنی اس سلسلے میں ہر طرح کا تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ شتر مرغ بلاشبہ ایک ایسا پرندہ ہے جس کا گوشت آج کے انسان کے لئے بے شمار فوائد کا حامل ہے، جبکہ کم سے کم خوراک کھا کر زیادہ سے زیادہ وزن حاصل کرنے کی صلاحیت میں شتر مرغ اپنا ثانی نہیں رکھتا۔
اوسٹرچ فارمنگ کے ماہر راجہ طاہر لطیف کے مطابق پاکستان کی آب وہوا اور ماحول شترمرغ کیلئے انتہائی موزوں تصور کی جاتی ہے جبکہ اس پرندے کی اہم خوراک بھی لوسن ہے اور یہ چارہ ہمارے یہاں انتہائی سستا اور عام ہے۔ اس کے ساتھ شترمرغ کو عام پولٹری فیڈ سے ملتی جلتی خوراک بھی دی جاتی ہے جس کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے۔ سال بھر میں ۸ سے ۰۱ ہزار روپے کے اخراجات سے شترمرغ کا وزن ۱۰۰ کلوگرام تک پہنچ جاتا ہے جس میں سے صاف گوشت کی مقدار تقریباً ۶۰ کلوگرام ہوتی ہے۔
پاکستان میں شترمرغ کی نسل کشی کیلئے مقامی طور پر انکیوبیٹرز کی تیاری کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں ابتدائی طور پر ا نکیوبیٹر ضلع جہلم اور کراچی میں لگا ئے جا رہے ہیں جبکہ توقع ہے کہ آئندہ ۲۰ ماہ کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں مزید ۱۰ انکیوبیٹرز لگائے جائیں گے۔
شترمرغ کا قد ۸ سے ۹ فٹ ہوتا ہے جبکہ اس کی اوسط عمر ۶۰ سے ۷۰ سال ہے۔ اس کی مادہ اوسطاً ۴۰ سال کی عمر تک ہر سال ۷۰ سے ۱۰۰ انڈے دیتی ہے اور اگر اسے مناسب اور درست خوراک دی جائے تو یہ ۲ سال کی عمر میں ہی انڈے دینا شروع کر دیتی ہے۔ شتر مرغ ۶۰ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے اور ہر موسم کی سختی برداشت کر سکتا ہے۔ ابتداء میں ۵ ماہ کی عمر تک شتر مرغ کو سردی و گرمی سے بچانا پڑتا ہے جس کے بعد یہ سخت سے سخت سردی اور گرمی بھی باآسانی برداشت کر لیتا ہے۔
شتر مرغ کی فارمنگ میں ویکسینیشن اور ادویات کا استعمال تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے، اسی لئے اسے نامیاتی غذاء کے طور پر متعارف کروانے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔ شترمرغ کی فارمنگ کرنے والے ممالک میں متعدد افریقی ریاستوں کے علاوہ آسٹریلیا، چین، ایران، اسرائیل، سعودی عرب، اردن، مصر اور ترکی وغیرہ شامل ہیں لیکن بدقسمتی سے ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود حکومتوں کی عدم توجہ کے باعث ہمارا ملک آج بھی اس منافع بخش فارمنگ میں بہت پیچھے ہیں۔
اس کا شمار بیف، مٹن اور چکن میں نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ اس کی قیمت بھی کہیں زیادہ ہے۔ ٹان شپ میں شروع ہونے والی پہلی دکان پر شترمرغ کا کلیجی خریدیں، لیگ پیس یا پھر مکس گوشت، ہڈی سمیت 1,500 روپے فی کلو ادا کرنا ہوں گے اور جو لوگ یہ گوشت ہڈی کے بغیر کھانے کا شوق رکھتے ہیں تو انہیں ایک کلو کیلئے 2,000 روپے خرچ کرنا ہوں گے۔  پنجاب حکومت صوبے میں شترمرغ کی بریڈنگ اور گوت کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور فارمر کو ایک پرندے پر پانچ سے دس ہزار روپے سبسڈی دی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے ہی لوگوں میں شترمرغ کی بریڈنگ میں دلچسپی بڑھے گی تو گوشت کی قیمت میں بھی 40 سے 50 فیصد تک کمی ہو گی :-

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget