شترمرغ کی فارمنگ ایک منافع بخش کاروبار

شترمرغ کی فارمنگ ایک منافع بخش کاروبار
ب کائنات نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ جنت کے مکینوں کی تواضع پرندوں کے گوشت سے کی جائے گی۔ یقیناً
پرندوں کے گوشت میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جن کی وجہ سے انہیں جنتیوں کیلئے منتخب فرمایا گیا ہے اور غذائی ماہرین کے مطابق شتر مرغ بلاشبہ ایک ایسا پرندہ ہے جس کا گوشت آج کے انسان کے لئے بے شمار فوائد کا حامل ہے۔
کم سے کم خوراک کھا کر زیادہ سے زیادہ وزن کرنے کی صلاحیت میں شتر مرغ اپنا ثانی نہیں رکھتا جبکہ پاکستان میں شتر مرغ فارمنگ کے بانی راجہ طاہر لطیف کا کام، علم اور خدمات بے مثال ہیں۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں زراعت اور لائیو اسٹاک نہ صرف ہمارے ملک سے غربت کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں بلکہ یہ مستقبل کے اہم کاروبار بھی ہونگے۔ کاروباری شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور صنعتکار بڑی تعداد میں زراعت اور لائیو اسٹاک کی طرف منتقل ہو رہے ہیں جوکہ خوش آئند بات ہے اور زمیندار، فارمر، تاجر و صنعتکار کا ملاپ اور مشترکہ مقاصد کیلئے ان کی جدوجہد پاکستان میں ایک بہت بڑے انقلاب کا باعث بنے گی، جبکہ ان طبقات کی طرف سے شتر مرغ فارمنگ کی زبردست پذیرائی پاکستان کو آسٹرچ فارمنگ کے شعبے میں دنیا بھر میں سر فہرست بنا دے گی۔
رب کائنات نے شترمرغ میں گوشت پیدا کرنے کی اتنی صلاحیت رکھی ہے کہ یہ ۲۱ ویں صدی کے انسان کی غذائی ضروریات باآسانی پوری کرسکتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ شترمرغ کا گوشت آجکل کے بے شمار امراض میں بھی بے حد فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ابتدائی عمر میں صرف ڈیڑھ کلو خوراک کھانے سے شترمرغ کے وزن میں ایک کلو وزن اضافہ ہوتا ہے جبکہ عمر بڑھنے کے ساتھ یہ تناسب ۳:۱ ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں صرف ۱۰ ماہ کی عمر میں شتر مرغ کا وزن ۱۰۰ کلوگرام تک پہنچ جاتا ہے۔
شترمرغ دنیا کا سب سے بڑا پرندہ ہے جس کا قد ۸ سے ۹ فٹ تک بلند ہوتا ہے۔جبکہ اس کی طبعی عمر ۶۰ سے ۷۰ سال تک ہوتی ہے۔ شترمرغ کی مادہ اوسطاً ۴۰ سال کی عمر تک ہر سال ۷۰ سے ۱۰۰ انڈے دیتی ہے اور اگر اسے بہتر خوراک فراہم کی جائے تو یہ صرف ۲ سال کی عمر میں ہی انڈے دینا شروع کر دیتی ہے۔ شتر مرغ ۶۰ کلو میٹر کی رففتار سے دوڑ سکتا ہے اور یہ ہر موسم کی سختی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس پرندے کو ابتدائی ۵ ماہ کی عمر تک سخت سردی و گرمی سے بچانا پڑتا ہے، جس کے بعد یہ سخت سے سخت سردی اور گرمی کو بھی باآسانی برداشت کر لیتا ہے۔
اس وقت دنیا کے ۱۰۰ سے زائد ممالک میں شتر مرغ کی باقاعدہ فارمنگ کی جارہی ہے، کیونکہ اس کا شمار بہت زیادہ منافع دینے والی فارمنگ میں ہوتا ہے، جبکہ وطن عزیز میں یہ انتہائی منافع بخش کاروبار پاکستان آسٹرچ کمپنی کی راہنمائی سے شروع کیا جا سکتا ہے۔
دنیا بھر میں اس وقت شتر مرغ کو گوشت کی پیداور کیلئے بہترین ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ اس کا گوشت بکرے یا ہرن کے گوشت سے ملتا جلتا ہوتا ہے جس میں کولیسٹرول اور فیٹس کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ، امریکہ، جرمنی، جاپان اور مشرقِ بعید کے بیشتر ممالک میں شتر مرغ کے گوشت کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
شتر مرغ کی فارمنگ میں ویکسینیشن اور ادویات کا استعمال تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسی لئے اسے آرگینک میٹ کے طور پر متعارف کروانے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔ شترمرغ کی فارمنگ کرنے والے ممالک میں متعدد افریقی ریاستوں کے علاوہ آسٹریلیا، چین، ایران، اسرائیل، سعودی عرب، اردن، مصر اور ترکی وغیرہ شامل ہیں لیکن بدقسمتی سے ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود حکومتوں کی عدم توجہ کے باعث ہمارا ملک آج بھی اس منافع بخش فارمنگ میں بہت پیچھے ہیں۔
آسٹرچ فارمنگ کے ماہر راجہ طاہر لطیف کے مطابق پاکستان کی آب وہوا اور ماحول شترمرغ کیلئے انتہائی موزوں تصور کی جاتی ہے جبکہ اس پرندے کی اہم خوراک بھی لوسن ہے اور یہ چارہ ہمارے یہاں انتہائی سستا اور عام ہے۔ اس کے ساتھ شترمرغ کو عام پولٹری فیڈ سے ملتی جلتی خوراک بھی دی جاتی ہے جس کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے۔ سال بھر میں ۸ سے ۱۰ ہزار روپے کے اخراجات سے شترمرغ کا وزن ۱۰۰ کلوگرام تک پہنچ جاتا ہے جس میں سے صاف گوشت کی مقدار تقریباً ۶۰ کلوگرام ہوتی ہے۔
پاکستان آسٹرچ کمپنی کی شب و روز محنت کی بدولت شتر مرغ کا جو بچہ بھارت میں ۶۵ ہزار روپے تک میں فروخت کیا جاتا ہے وہ پاکستان میں صرف ۱۸ ہزار روپے میں حاصل کیا جاسکتا ہے، جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں آسٹرچ چکس کی قیمت کا اندازہ انٹر نیٹ پر بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کو اس فارمنگ میں کامیاب بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس وقت زیادہ سے زیادہ بریڈنگ فارمز بنائے جائیں تاکہ مقامی طور پر شترمرغ کے چوزوں کی پیداوار شروع کی جاسکے اور ان کی قیمت بھی کم ہو سکے۔ پنجاب کے فارمرز اور کاروباری طبقے کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں آسٹرچ بریڈنگ فارمز بنانے کا مطلو بہ ٹارگٹ حاصل کر لیا جائے گا۔
کسی بھی شخص کیلئے شتر مرغ بریڈنگ فارم شروع کرنے کیلئے چار چیزیں ضروری ہیں، جن میں ذاتی سرمایہ، ذاتی جگہ، شوق اور صبر شامل ہیں۔ گھروں، فارم ہاؤسز، ڈیروں اور شوق کیلئے کم تعداد میں شتر مرغ رکھنے کے خواہشمند افراد کیلئے ضروری ہے کہ وہ زیادہ عمر کے شتر مرغ جوڑوں کی صورت میں خریدیں۔ تجرباتی بنیادوں پر آسٹرچ فارمنگ شروع کرنے والے افراد تین یا چار ماہ کی عمر کے کم از کم ۲۰ عدد شتر مرغ خریدیں جبکہ چھوٹے فارمرز بریڈنگ کیلئے کم ازکم دو یا تین ماہ کی عمر کے ۵۰ پرندے خریدیں۔ ۵۰ پرندوں کے بریڈنگ فارم کے لئے ابتداء میں ایک کنال، ۵ ماہ کے بعد ۳ سے ۴ کنال اور ۲ سال کے بعد ۳ ایکٹر جگہ درکار ہوتی ہے۔ گوشت کیلئے پرندوں کی خریداری اس طرح سے کی جاتی ہے کہ ۱۰ ماہ کے بعد ہر مہینے ۱۰ سے ۵۰ پرندے ذبح کر کے مارکیٹ میں دیئے جاسکیں۔ گوشت کے حصول کیلئے ایک ایکڑ جگہ پر ۲۰۰ تک شترمرغ بھی رکھے جاسکتے ہیں۔
نئے فارمرز کیلئے ضروری ہے کہ وہ دوماہ سے کم عمر کے بچے ہر گز نہ خریدیں، کیونکہ ان میں شرحِ اموات زیادہ ہوتی ہے۔ دو ماہ کی عمر کے ۵۰ بچوں کیلئے ابتدائی چند ہفتوں تک ۲۰ فٹ طویل اور ۱۲ فٹ چوڑا ایک کمرہ اوردرجہ حرارت ۲۵ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہونا چاہئے۔ کمرے میں کھردرا، خشک یا اینٹوں کا ہموار فر ش ہونا چاہئے جس کے صحن کی چوڑائی کم اور لمبائی زیادہ ہو۔
شتر مرغ کیلئے پاکستان آسٹرچ کمپنی کی تجویز کردہ خوراک یا عام پولٹری فیڈ میں پی او سی کے فراہم کردہ مخصوص اجزاء ملا کر دی جائے، جبکہ سبز چارہ میں سب سے بہتر لوسن ہے۔ ابتداء میں شترمرغ کو لوسن کی کم مقدار دی جائے اور بڑا ہونے کے بعد یہ مقدار بتدریج بڑھا دی جائے۔ اہم بات یہ ہے کہ شتر مرغ کو خوراک کے مقابلے میں دوگنا مقدار میں پینے کا صاف پانی درکار ہوتا ہے۔
شتر مرغ بہت زیادہ قوت مدافعت رکھنے والا پرندہ ہے جو بہت کم بیماریوں کا شکار ہوتا ہے، تاہم زیادہ تر مسائل چھوٹی عمر میں ہوتے ہیں۔ ابتدا میں زیادہ تر مسائل کھانے پینے یا معدے سے متعلق ہوتے ہیں جو کہ بہتر فیڈ، مناسب جگہ، بہتر دیکھ بھال اور منیجمنٹ سے حل ہو جاتے ہیں۔۔ شتر مرغ کیلئے بالعموم ادویات اور ویکسین کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن ضرورت کے وقت پولٹری اور جانوروں کے استعمال کی عام ادویات پاکستان آسٹرچ کمپنی کے ڈاکٹر کے مشورے سے دی جاسکتی ہیں۔
پاکستان میں شترمرغ کی شوقیہ اور بریڈنگ کیلئے بڑے پرندے خریدنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ اس وقت صرف زندہ پرندے برآمد کئے جارہے ہیں جبکہ مقامی طور پر شترمرغ کی پیداوار بڑھنے سے اس کا گوشت اور چمڑا بھی برآمد کیا جاسکے گا۔ اس وقت مقامی طور پر شترمرغ کے گوشت کی طلب موجود ہے۔ پاکستان کے چند بڑے اسٹورز کی جانب سے بھی اس کے گوشت کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے، تاہم مسلسل اور مستقل فراہمی نہ ہونے کے باعث یہ تاحال عام مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔ اس وقت پاکستان آسٹرچ کمپنی کی جانب سے درآمد شدہ پرندوں کو ذبح کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کی جارہی، جبکہ مقامی طور پر بریڈنگ شروع ہونے سے شترمرغ کے گوشت کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔
پاکستان آسٹرچ کمپنی کی پالیسی کے مطابق بریڈنگ فارم سے ایک انڈہ ۲ ہزار روپے میں خریدا جائے گا یا فارمر خود بھی اس سے بچے نکلوا سکتے ہیں۔ مقامی پیداوار کے بعد فارمر کو شتر مرغ انتہائی سستا پڑے گا اور فارمر کے منافع میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا جبکہ پاکستان میں مقامی طور پر اس کے چمڑے کی بھی طلب موجود ہے۔ شتر مرغ کے چمڑے کی مصنوعات پوری دنیا میں انتہائی بیش قیمت تصور کی جاتی ہیں جبکہ پاکستان آسٹرچ کمپنی نے بھی اس چمڑے کی مقامی طور پر پروسسنگ کا باقاعدہ انتظام کر رکھا ہے۔ کمپنی اپنے تمام فارمرز کو شترمرغ کے انڈے، گوشت اور چمڑے کی مارکیٹنگ میں مکمل سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ برآمدات کے حوالے سے پاکستان آسٹرچ کمپنی کے پاس گوشت، چمڑے، تیل اور پروں کے بین الاقوامی خریدار بھی موجود ہیں اور پاکستان میں جوں جوں شتر مرغ کی آبادی بڑھے گی ویسے ہی اس سے مارکیٹنگ بھی مزید آسان ہوتی چلی جائے گی۔
1 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

کیا انڈوں سے بچے نکلوا کر بچے پال سکتے ہیں میں یہ کام کرنا چاہتا ہوں گائیڈ کریں شکریہ

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget