لال یا سرخ مرچ کے فوائد و نقصانات

ہماری زبان کے چٹخاروں نے ہمیں کبھی بھی  کسی چیز کے نفع،نقصان سے متعلق سوچنے اور سمجھنے کا موقع ہی نہیں دیا۔اگر زہر بھی چٹخارے دار ہوتا توہم لوگ شاید اس کو بھی کھانے سے پیچھے نہ ہٹتے۔ ہماری حالت  یہ ہے کہ جہاں بچہ ذراکھانے کے قابل ہوا،وہیں  ہم اس کے منہ میں مرچوں کے سالن ٹھونسنا شروع کر دیتے ہیں۔
شروع شروع میں تو بچہ منہ بنا کر اپنی نفرت کا اظہار کرتا ہے لیکن ہم  ہیں کہ اس کی نفرت کو نظر انداز کر تے ہوئے اسے مرچیں کھانے کا عادی بنا کر چھوڑتے ہیں۔ پاکستان اور  ہندوستان کے علاوہ دیگر ممالک یورپ، امریکہ، افریقہ، عرب، شام، ترکی وغیرہ میں کہیں بھی لال مرچ نہیں کھائی جاتی۔
پٹھان جیسی اکھڑ اور تندخو قوم بھی اس کے استعمال سے گریز کرتی ہے لیکن ہمارے ہاں حالت یہ  ہے کہ کھانے غذائیت سے بھرپور ہو نہ ہو، چٹخارے دار ضرورہونا چاہیے۔اس سلسلہ میں نہ تو  ہمیں اپنی صحت و تتدرستی کا خیال ہوتا ہے اور نہ ہی اپنے بیوی بچوں کی صحت و  تندرستی کا۔
اس تحریر میں ہم بات کریں گے کہ لال مرچ کھانے کے فوائد، نقصانات اور مضر اثرات کیا ہیں۔ لال مرچوں کی اہمیت و افادیت کیا ہے؟ خالص سرخ مرچ کی پہچان کرنے کا طریقہ کیا ہے۔ لال مرچ سے علاج کیسے ممکن ہے۔

لال مرچوں کی افادیت و اہمیت

اللہ تعالیٰ نے  پوری کائنات میں کوئی چیز ایسی تخلیق نہیں کی۔جو صرف مضر اثرات  ہی رکھتی ہو۔کیسی ہی نقصان دہ اور مضرصحت چیز کیوں نہ ہو۔ اپنے اندر کچھ نہ کچھ افادیت کا عنصر ضرور رکھتی ہے۔ لال مرچوں کے لاکھ نقصانات سہی لیکن اس کے فوائد سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔

تیز مرچ سے بہتانزلہ اور بند ناک کھل جاتی ہے۔مرچ میں فولاد‘ فاسفورس‘ پروٹین‘ حیاتین الف اور بے موجود ہیں‘ نیز وٹامن سی کی بہتات ہے۔ موسمی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اکیلی مرچ ہی کافی ہے۔

لال مرچ کے مضر اثرات

مرچوں کے مضر صحت اثرات سب سے پہلے غذا کی اس نالی پر پڑتے ہیں جو منہ سے شروع ہو کر مقعد تک جاتی  ہے۔ جب ہم کوئی ایسی چیز کھاتے ہیں جس میں مرچیں زیادہ اور تیز ہوں تو سب سے پہلے اس تیزی اور جھنجھناہٹ کا اثر ہماری زبان پر محسوس ہوتا ہے۔

گو یا قدرت کے بنائے ہوئے جسمانی نظام کے مطابق ہمیں مطلع کیا جاتا ہے کہ ہم کوئی ایسی چیز کھا رہے ہیں جس سے ہماری صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے لیکن ہم اس کی قطعی پرواہ نہیں کرتے۔

منہ بری طرح جل رہا ہوتا ہے، ناک بہہ رہی ہے، آنکھوں سے پانی جا ری ہوتا ہے، سی سی کر رہے ہوتے ہیں۔ مگر کیا مجال ہے کہ پیچھے ہٹیں۔ جیسے کوئی بڑا معرکہ سر کیا جا رہا ہے۔ایسے میں نوبت نزلہ، زکام اور کھانسی کی بیماریوں  تک جا پہنچتی ہے ۔پھر یہ بیماریاں زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتی۔

جب یہ لال مرچیں معدے سے گزر کر آنتوں میں پہنچتی ہیں تو وہاں بھی اپنے اثرات د کھائے بغیر نہیں رہتیں۔ غذائی نالی کے آخری حصے میں وہی سوزش اور جلن ہوتی ہے جس نے کھانے کے وقت زبان، منہ اور حلق کو جھلسایا تھا۔ جب مرچوں کی تیزی اور گرمی خون میں جذب ہو جاتی ہے۔

اور مرچوں سے متاثر شدہ یہی خون جگر پر اثرا انداز ہو کر اسے مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا کر دیتا ہے مثانہ،جگر، گردہ، اور پاخانہ تک مرچوں کے اثرات سے ماﺅف ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں پنجاب اور  ہندوستان میں دہلی اور یوپی میں بہت زیادہ لال مرچیں کھائی جاتی ہیں۔ اور اس کے نتیجہ کے طور پر کوئی بواسیر میں مبتلا ہے، کسی کو نزلہ اور زکام نے گھیرا ہوا ہے کوئی رقت و سرعت کا شکار ہے، اور کسی پر اسہال و پیچش جیسے امراض نے تسلط جمارکھا ہے۔

کینسر سے بچاؤ

حالیہ تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ لال مرچ میں کینسر سے لڑنے کی خصوصیات ہوتی ہیں۔ یہ خاص طور پر انسانی جسم میں لبلبہ کے کینسر کے خلیات کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ پروٹیسٹ کینسر کو روکتی ہے اور اگر یہ لاحق ہو تو اسے پھیلنے سے روکتی ہے۔لال مرچ میں جو تیزی ہوتی ہے۔ وہ اس میں موجود ایک کیمیائی مرکب کی وجہ سے ہوتی ہے اس کا کیمیائی نام کیپسائسن (Capsaicin) ہے۔

ماہرین نے اس مرکب کے تجربات سے پتہ چلایا ہے کہ پروٹیسٹ کینسر کے خلیوں کی نشونما روکتا ہے۔اس طرح کینسر سے متاثر جانوروں کی خوراک میں لال مرچ شامل کی گئی تو اس سے ان کے ٹیومر (رسولیاں) جسامت میں کم ہو گئیں۔

سائنس دانوں نے معلوم کیا ہے کہ Capsaicin مرکب خلیوں کے توانیہ جو خلیوں کے سانس لینے کے مراکز ہوتے ہیں، ان پر حملہ کر کے خلیوں کو ختم کر دیتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صحت مند خلیوں پر حملہ نہیں کرتا۔ کیونکہ صحت مند خلیوں کی کیمیائی ساخت کینسر زدہ خلیوں کی کیمیائی ساخت سے مختلف ہوتی ہے۔

مذکورہ بالا فوائد کے علاوہ لال مرچ میں وٹامن سی اور وٹامن اے بھی پایا جاتا ہے۔ یہ وٹامن جسم میں قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں کچھ مقدار میں جو وٹامن بی اور ای بھی ہوتے ہیں۔

ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ زیادہ مرچوں کی تیزی ممالیہ میں جس طرح محسوس ہوتی ہے۔ اور کھانے کے دوران منہ جلتا ہے۔ ویسا پرندوں میں نہیں ہوتا۔ وہ بڑے مزے سے مرچیاں کھا جاتے ہیں۔ اور مرچیوں کے بیج اپنے فضلے کے ذریعے خارج کرتے ہیں۔ جس سے مرچوں کے نئے پودے معرض وجود میں آتے ہیں۔

لال مرچ میں پوٹاشیم، میگنیشم اور لوہا خاصی مقدار میں اور کچھ مقدار میں سوڈیم بھی پایا جاتا ہے۔ خوراک میں لال مرچ کے استعمال سے معدے کے اندر کاربوہائیڈریٹ (نشاستہ) کو اس کے اجزاء میں بننے میں مدد ملتی ہے۔

لال مرچ کے فوائد

لال مرچ کا استعمال موٹاپے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ کیونکہ یہ حراروں کے علاوہ چکنائی کو بھی جلانے میں کام آتی ہے۔ مرچیں جسم میں جاکر معدے کو بھر دیتی ہیں اور ایسے اعصاب کو سرگرم کردیتی ہیں جو جسم کو کہتے ہیں کہ بہت کھالیا اور زیادہ کھانا ممکن نہیں ہے۔

لال مرچ ذیابیطس میں بھی مفید پائی گئی ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے انسولین کی پیدوار میں 55 فیصد بہتری آتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ جوڑوں کے درد کو بھی کسی حد تک کم کرتی ہے۔ کیونکہ اس کا استعمال سوزش کو رفع کرتا ہے اور سانس کے حصے میں جمع مواد کو پتلا کر کے نکالتا ہے۔لال مرچ معدے کی قوت ہضم کو ابھارتی اور بھوک لگاتی ہے۔ اسے سالن میں حسب ذائقہ ہی ڈالنا چاہیے۔

مرچ کی ساری تیزی اس کے بیجوں میں ہوتی ہے۔ مرچ جتنی چھوٹی ہو اتنی ہی تیز ہوگی۔ اس کے بیجوں میں Capsaicinنامی مادہ ہوتا ہے۔ یہ کیمیائی مادہ جوڑوں اور گھٹنوں کے درد کیلئے انتہائی مفید ہے۔ اسی طرح یہ مادہ خون بھی پتلا رکھتا ہے۔

اس نقطہ نگاہ سے یہ دل کے مریضوں کیلئے بے حد مفید ہے۔خون پتلا رہے تو لوتھڑے (Clot) نہیں بنتے دوران خون ٹھیک رہتا ہے اور دل کے دورے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ مسوڑھوں اور دانتوں کے امراض میں بھی مرچ خوب کام دیتی ہے‘ آنکھ کے لیے بھی مفید ہے۔

سرخ مرچ پیٹ میں درد گیس اور مروڑ سے محفوظ رکھتی ہے ۔ یہ تھوک اور معدے میں کھانا ہضم کرنے والے مادوں کا اخراج بڑھا دیتی ہے جو کھانا جلد ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ سرخ مرچ خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے اور فبرن کو حل کرکے خون میں پھٹکیاں بننے سے روکتی ہے۔

لال مرچ کے نقصانات

لال مرچ کے زیادہ استعمال سے پیٹ کے کینسر کا اندیشہ ہے۔لال مرچ کے بیج اور اس کے مرکزی حصہ میں موجود مغر بہت زیادہ تیزی رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کو کھانے سے بچنا چاہیے۔ اس کی زائد مقدار معدے میں سوزش اور جلن پیدا کرتی ہے۔

جس سے معدہ کمزوری کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس لیے دانشمندی اس میں ہے کہ لال مرچ کا استعمال نہایت اعتدال کے ساتھ کیا جائے۔ بلند فشارِ خون کے مریضوں کو سرخ مرچ کم کھانی چاہیے کیونکہ اسے کھانے سے فشار خون بڑھ جاتا ہے۔

ہرچیز کی زیادتی نقصان دہ ہے۔ زیادہ مقدار میں لال مرچ کھانے سے بواسیر نیز خون کی خرابی ہو جاتی ہے۔ کبھی کبھار تو جگر میں گرمی نقصان دہ حد تک بڑھ جاتی ہے اس لیے زیادہ لال مرچ نہیں کھانی چاہیے۔

خالص لال مرچ کی پہچان

آج کل کے دور میں خالص چیزیں ڈھونڈنا انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ ملاوٹ عام ہو گئی اس صورت میں چیزوں کے خالص ہونے میں کافی شک وشہبات پائے جاتے ہیں ۔لال مرچ کو جانچنے کیلئے کہ آیا یہ اصلی ہے یا اس میں ملاوٹ کی گئی ہے۔

لال مرچ کو پانی میں ڈالیں اور اگر تو پانی میں ڈالنے سے اس کا رنگ تبدیل ہو جائے یعنی پانی اسکا رنگ پکڑ لے تو اس کا مطلب ہے اس میں ملاوٹ کی گئی ہے جوکہ اینٹوں کا مصالحہ یا کچھ اور  بھی ہو سکتا ہے ۔

نوٹ: لال مرچوں سے متعلقہ یہ تحریر محض معلومات عامہ کے لئے شائع کی جا رہی ہے۔ یاد رکھیں ہر ٹوٹکہ ہر انسان کےلئے نہیں ہوتا۔ اِس لئے اپنے تئیں کوئی نسخہ مت آزمائیں، بلکہ اپنے معالج (ڈاکٹر، طبیب) سے مشورہ کر کے اس کی ہدایت کے مطابق عمل کریں، شکریہ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget