خربوزہ کھانے کے حیرت انگیز فوائد – خربوزے کی پہچان کے طریقے

خربوزہ موسم گرما کا ایک لذیز اور بکثرت استعمال ہونے والا پھل ہے۔ خربوزہ نہ صرف انسانی جسم کی نشوونما کے لئے ازحد ضروری ہے بلکہ یہ مختلف بیماریوں سے حفاظت میں بھی ایک مضبوط ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے۔

آم کی طرح اس کی بھی متعدد اقسام ہیں۔ ہٹرپہ سے دریافت ہونے والے تصویری شاہکار اس حقیقت کا پتہ دیتے ہیں کہ ہزاروں سال سے خربوزہ انسانوں کے استعمال میں ہے۔ دنیا میں خربوزے کی عام کاشت بھی اسی خطے میں شروع ہوئی پھر اسے چین ، روس اور ایران میں کاشت کیا گیا۔ آج بھی دنیا میں سب سے زیادہ خربوزہ بھارت اور پاکستان میں پیدا ہوتا ہے۔

100 گرام خربوزے میں 21 حرارے، ایک گرام پروٹین ، پانچ گرام کاربوہائیڈریٹ، ایک گرام نشاستہ ہوتا ہے۔ خربوزے میں پانی، فاسفورس، کیلشیم ، پوٹاشیم، کیرے ٹن، تانبا، گلوکوز اور وٹامن اے، بی اور ڈی پائے جاتے ہیں۔ وٹامن ڈی کی موجودگی سے خربوہ جسم کو نا صرف مضبوط بناتا ہے، بلکہ دھوپ کی تپش برداشت کرنے کے قابل بھی بناتا ہے۔

اس تحریر میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ خربوزہ استعمال کرنے کے فوائد کون کون سے ہیں۔ خوش ذائقہ اور جوسی خربوزے کی پہچان کیسے کی جا سکتی ہے۔ خربوزے سے متعلقہ احتیاطی تدابیر اور خربوزے کے نقصانات کون کون سے ہیں۔

خوش ذائقہ اور جوسی خربوزے کی پہچان کے طریقے

خربوزے کی مخصوص خوشبو بےحد خوشگوار ہوتی ہے۔ پکاہوا تازہ خربوزہ زیادہ تیز مہک رکھتا ہے۔جب بھی آپ خربوزہ خریدنے کے لیے جائیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ پیلے رنگ کے ہموار قدرے چمکدار چھلکے پر مشتمل ہو۔ اس پر کوئی دھبہ نہ ہونہ ہی یہ کہیں سے پھٹا ہوا ہو۔

اس کے علاوہ اگر خربوزہ دیکھنے میں دبا ہوا یا کسی جگہ سے نرم محسوس ہو تو ایسا خربوزہ بھی نہیں خریدنا چاہیے۔ایسے خربوزے کا انتخاب کریں جو کہ ٹھوس محسوس ہو اور گہری پیلی رنگت رکھتا ہو ایسا خربوزہ خوش ذائقہ اور زیادہ جوسی ہوتا ہے۔

ایسے خربوزے جن کے چھلکے کا رنگ پیپر وائٹ ہو یا سبزی مائل سفید ہو وہ بد مزہ پھیکے اور کچے ہوتے ہیں لہٰذا انہیں خریدنے سے اجتناب کریں۔ایسا خربوزہ جس کا چھلکا ہموار ہو اور مرجھایا ہوا محسوس نہ ہو وہ زیادہ بہتر انتخاب ہو سکتا ہے۔

خربوزہ کھانے کے فوائد

خربوزے کو مختلف امراض کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ خربوزے کا مغز، گودا، چھلکا مختلف دواؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔ خربوزہ میں معدے ، آنتوں میں رکے ہوئے زہریلے فضلے خارج کرتا ہے۔ گردوں کی صحت کے لئے مفید ثابت ہوا ہے اور مثانہ اور گردے کی پتھری کا موثر علاج بھی ہے۔
خربوزے میں گوشت بنانے والے روغنی اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس کے کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے اور جسم سے فاسد مادے خارج ہو جاتے ہیں۔ یرقان، پتھری، بندش پیشاب جیسے امراض میں مفید ہے۔

خربوزہ کھانے سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم کی بہتر نشونما ہوتی ہے۔ یہ خوش ذائقہ بھی ہے اور باعث تسکین بھی۔ ایک کلو خربوزے میں دو روٹیوں جتنی غذائیت ہوتی ہے۔ دل و دماغ کے لئے خربوزہ تقویت بخش ہے۔

خربوزے کا چھلکا، بیج سب کارآمد ہیں۔ گرمی میں بچوں کو کھلایا جائے تو ان کے پھوڑے پھنسیوں کو بھی آرام آتا ہے۔ پتھری کو بھی توڑتا ہے۔ خالی پیٹ خربوزہ نہ کھائیں۔ دو کھانوں کے بیچ میں خربوزہ کھانا چاہیے۔ خربوزے کھانے کے بعد پانی بالکل نہیں پینا چاہئے اس سے جسم پر اچھے اثرات نہیں ہوتے بلکہ ہیضہ ہو جاتا ہے۔

خربوزہ میں شامل ایک خاص جزو (اڈینوسائن) خون کے خلیوں کو جمنے نہیں دیتا اور اگر ایسا نہ ہو تو یہ چیز بعدازاں ہارٹ اٹیک کے امکانات بڑھا دیتی ہے۔ خربوزہ جسم میں خون کی گردش کو معمول پر رکھتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک یا اسٹروک جیسی بیماریوں کے امکانات نہایت کم ہو جاتے ہیں۔

معدے کے ورم کے لیے بھی خربوزہ بے حد مفید ہے۔ یرقان کے مرض میں خربوزہ بہت فائدہ دیتا ہے۔ چاروں مغز کے ساتھ خربوزے کے بیج کا حریرہ بنا کر دیسی گھی سے بھگار کر پینا عام کمزوری کے لیے مفید ہے۔ جدید تحقیقات نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے کہ خربوزہ نا صرف جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے بلکہ جسم کو فربہ کرتا ہے۔

1 دل و دماغ کی گرمی دور کرنے کے لیے

قدرتی طور پر گرمی میں جسم کو خشکی سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن ڈی صحت کیلئے مفید ہے۔ جسم کے پٹھوں اور رگوں کو توانائی دیتا ہے۔ گرمی کی شدت سے بچاتا ہے۔ اس کے کھانے سے دل کو فرحت ہوتی ہے۔گرمی میں اسے ضرور کھائیں۔ تاکہ جسم کو بھرپور توانائی ہے۔

خربوزے کے بیج منقیٰ کے چند دانے ، کھیرے کے چند خشک بیج، مغز کدو کو ہم وزن ملا کر نہار منہ اس کا پانی پینے سے دل و دماغ کی گرمی دور ہو گی۔ طبیعت میں بھی تازگی برقرار رہے گی۔

2 کمزوری سے نجات

دل کی کمزوری ، معدے اور جگر کی کمزوری میں خربوزے کے بیج ،منقی، مغز، تخم خیاران، تخم کدو ہم وزن لے کر پیس لیں اور چھان کر ہلکی سی شکر ملا کر علی الصبح پی لیں ۔ اس سے آپ کو دل کی کمزوری، معدے اور جگر کی کمزوری میں خاطر خواہ فرق محسوس ہو گا۔

3 گردے کی تکلیف سے نجات

خربوزہ کا استعمال گردوں کو صاف کرتا ہے اور گردے میں جمی ہوئی کثافتوں کو بھی دور کر دیتا ہے۔ اور اگر خربوزہ کو لیموں کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو یہ یورک ایسڈ جیسی تکلیف میں بھی آرام پہنچاتا ہے۔ گردے کی شدید تکلیف سے نجات کے لیے خربوزے کے دو گرام خشک چھلکے، ایک پاؤ عرق گلاب میں جوش دے کر اسے چھان لیجیے اور اس میں تین گرام کالا نمک ملا کر مریض کو پلائیں۔

4 ماں کے دودھ میں اضافہ

گرمی کے اثرات زائل کرنے اور جسم کے بعض ضروری نمکیات کی کمی دور کرنے کے لیے خربوزے کا استعمال بے حد مفید ہے۔ چونکہ خربوزہ ماؤں کے دودھ میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے شیر خوار بچوں کی ماؤں کے لیے اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔

4 چہرے کے داغ دھبے اور خشکی سے نجات

اگر نقاہت کی وجہ سے چہرے کی دلکشی کم ہوگئی ہویا آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ گئے ہوں اور خون کی کمی بھی ہوتو کچھ عرصہ مستقل خربوزہ استعمال کرنے سے چہرے پر بشاشت آجاتی ہے اور دبلاپن دور ہو جاتاہے۔خربوزے کے گودے کا پیسٹ بنا کر چہرے پر ماسک کی طرح لگانے سے چند روز میں رنگت نکھرجاتی ہے۔

چہرے کے داغ دھبے دور کرنے کے لیے خربوزے کے خشک چھلکے ، مونگ کی دال (یا بیسن)میں ہم وزن پیس کر دہی میں ملا کر اس کا پتلا لیب بنا کر داغوں پر لگانے سے داغ بھی غائب ہوں گے اور چہرے پر نکھار بھی آئے گا۔خربوزہ کھانے سے جلد کی خشکی دور اور رنگت نکھر جاتی ہے۔ پٹھوں کی قدرتی لچک برقرار رکھنے میں خربوزہ اہمیت کا حامل ہے، خربوزہ کھانے سے چستی آتی ہے۔

خربوزے کے بیج پچاس گرام پانی میں پیس کر چاولوں میں ملا کر پکایا جائے تو اس کے استعمال سے جسم میں نکھار آتا ہے، داغ بھی کم ہوتے ہیں اور نیند بھی بہت اچھی آتی ہے۔ چہرے کی شادابی میں نیند کاکردار کتنا اہم ہے اس سے تو ہم صرف واقف ہی ہیں۔

5 سینے کی جلن میں مفید

خربوزہ سینے کی جلن دور کرنے میں بے حد معاون ہے۔ اس میں موجود 90 فیصد پانی تسکین کا احساس دیتا ہے اس میں وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن سی کے علاوہ پروٹین، کیلشیم اور فاسفورس کی بھی بڑی مقدار ہوتی ہے۔

خربوزہ ہمیشہ کھانا کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے۔اور کوشش کرنی چاہیے کہ خالی پیٹ اس کا استعمال نہ کیا جائے۔

خربوزے کا ماسک

خربوزے کے بیج کا ماسک چہرے کے نکھار میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ماسک بنانے کے لیے خربوزے کے چھلے ہوئے بیج ایک چائے کا چمچ ، بادام دو عدد ، لیموں کا رس چھ قطرے اور بالائی والا دودھ چار چائے کے چمچ لیں۔

بیج اور بادام باریک پیس کر اس میں بالائی والا دودھ ملا لیں۔ اب اس میں لیموں کا رس ڈالیں، زیادہ گاڑھا ہو تو اس میں تھوڑا سا دودھ شامل کر کے چہرے پہ آہستہ آہستہ لگائیں اور دس سے پندرہ منٹ تک لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد گیلی روئی سے صاف کر لیں، پھر ٹھنڈے برف کے پانی میں روئی بھگو کر چہرے پر لگائیں۔

احتیاطیں:

خربوزے کو تقریبا تین سے چار دن تک ریفریجریٹر میں رکھا جاسکتا ہے۔ لیکن کاٹنے کے بعد خربوزے کو جتنی جلدی ممکن ہو کھا لینا چاہیے ورنہ فوڈپوائزننگ کاخدشہ ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ خربوزہ کھانے کے بعد فوراً پانی نہیں پینا چاہیے۔ نیزخربوزہ خریدنے کے بعد اسےتین سے چاردن کے اندر اندر استعمال کر لینا چاہیے۔

خربوزہ جلد ہضم ہو جاتا ہے۔ اس لیے ایک حد تک اگر زیادہ مقدار میں بھی کھا لیا جائے تو نقصان نہیں دیتا، تندرست معدے والے ایک سے دو گھنٹے میں خربوزہ ہضم کر لیتے ہیں لیکن ٹھنڈے مزاج کے ضعیف افراد تین سے چار گھنٹے میں ہضم کرتے ہیں۔

دو غذاؤں کے درمیان خربوزہ کھانا مفید ہوتا ہے، نہار منہ ہر گز نہیں کھانا چائیے۔ کچا خربوزہ مضر ہوتا ہے۔ اس لیے اس کے کھانے سے احتیاط کریں، خربوزے کا بکثرت استعمال بھی نقصان دہ ہے، خربوزے کے چھلکے سے ایک طرح کا نمک حاصل کیا جاتا ہے جو نمک خربوزہ کہلاتا ہے جو کئی فوائد کا حامل ہے۔

نوٹ: خربوزے سے متعلقہ یہ تحریر محض معلومات عامہ کے لئے شائع کی جا رہی ہے۔ یاد رکھیں ہر ٹوٹکہ ہر انسان کےلئے نہیں ہوتا۔ اِس لئے اپنے تئیں کوئی نسخہ مت آزمائیں، بلکہ اپنے معالج (ڈاکٹر، طبیب) سے مشورہ کر کے اس کی ہدایت کے مطابق عمل کریں، شکریہ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget