پیاز کی کامیاب کاشت

سبزیاں انسانی غذا کا اہم جزو ہیں۔ ان میں وہ تمام غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو بہت سی دوسری خوردنی اجناس میں موجود نہیں ہوتے۔ لہٰذا یہ انسانی جسم کو ضروری اجزاء مثلاً حیاتین، نمکیات اور طاقت کے ضروری حرارے مہیا کرتی ہیں۔ پیاز کا شمار قدیم ترین سبزیوں میں ہوتا ہے۔ پیاز خون کی شریانوں میں جمع ہونے والی چربی کو تحلیل کرتا ہے اور انسانوں کو دل کے مہلک امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ پیاز میں معدنی نمکیات وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں اس کا استعمال انسان کو گرمی کے نقصان دہ اثرات سے بچائے رکھتا ہے۔ پاکستان میں یہ سارا سال ملتا رہتا ہے۔ معتدل اور خشک موسم پیاز کی زیادہ پیداوار کیلئے موزوں ہے۔ پیاز کی نرسری پر کورے کا بہت کم اثر ہوتا ہے لہٰذا پودوں کی کھیت میں منتقلی دسمبر جنوری میں کردی جاتی ہے۔ پھُلکارہ قسم پنجاب اور سندھ میں اُ گائی جاتی ہے۔ اس کی پیداوار 200 تا 250 من فی ایکڑ ہے۔ اس کا رنگ قدرے گلابی، چھلکا موٹا اور پانی کی مقدار 90 فیصد سے زیادہ ہے اس لئے لمبے عرصہ تک سٹوریج کے لئے بہتر ہے۔ پنجاب میں اس کی کاشت کا دورانیہ کافی طویل ہے۔
پیاز کی کامیاب کاشت Payaz ki kamyab kasht

یہ موسم بہار اور خزاں کی فصل کے لئے نہایت موزوں قسم ہے۔ ڈارک ریڈ (Dark Red) قسم پنجاب میں کافی رقبہ پر اُگائی جاتی ہے۔ اس کی پیداواری صلاحیت درمیانی، رنگ گلابی، چھلکا درمیانہ اور سٹوریج کوالٹی بہتر ہے۔ یہ موسم بہار اور خزاں کی فصل کے لئے نہایت موزوں قسم ہے۔ پیاز کی کاشت سے پہلے مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں اور بعد میں دو مرتبہ کلٹیویٹر چلا کر زمین کو کھلا چھوڑ دیں۔ وتر آنے پر زمین کو ہل چلاکر سہاگہ سے نرم اور ہموار کرکے چھوڑ دیا جائے تاکہ جڑی بوٹیاں اُگ آئیں۔ جڑی بوٹیاں اگنے کے بعد دوبارہ ہل چلا کر زمین کو کھلا چھوڑ دیا جائے۔ اس سے ایک تو جڑی بوٹیوں کی تلفی ہوجائے گی اور دوسرا دھوپ لگنے سے زمین سے کئی بیماریوں کے جراثیم بھی ختم ہوجائیں گے۔ کیمیائی کھادوں کی مقدار کا تعین کرنے سے پہلے زمین کا تجزیہ کروانا چاہیے۔ اگر زمین کا تجزیہ نہ کروایا جا سکے تو اوسط زرخیز زمین کیلئے کھادوں میں نائٹروجن 35، فاسفورس 35، پوٹاش 25کلوگرام بوقت بوائی یا ڈیڑھ بوری ڈی اے پی + ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا چار بوری ایس ایس پی + آدھی بوری یوریا + ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا دو بوری نائٹروجن + ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ، پنیری کی منتقلی کے ایک ماہ بعد آدھی بوری یوریا یا ایک بوری امونیم سلفیٹ، آدھی بوری یوریا یا ایک بوری امونیم سلفیٹ، پونی بوری نائٹروفاس اور پیاز بنتے وقت ایک بوری امونیم سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا، ایک بوری امونیم سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا، پونی بوری نائٹروفاس مقدار فی ایکڑ ڈالیں۔ پنیری کو کھیت سے وتر حالت میں اس طرح اکھاڑا جائے کہ اس کی جڑیں بالکل نہ ٹوٹیں۔ پودے کھیلیوں کے دونوں طرف 10 سینٹی میٹر کے فاصلے پر لگائیں۔ بعد میں کھیت کو پانی لگا دیا جائے

پیاز کی خزاں اور بہار کی فصلوں میں انواع و اقسام کی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں۔ پیاز کی اچھی فصل حاصل کرنے کے لئے جڑی بوٹیوں کی تلفی بہت ضروری ہے۔ پودوں کی منتقلی کے بعد 45 دن کے اندر 2 تا 3 بار گوڈی اور نلائی کرنے سے جڑی بوٹیوں کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔ پہلے تین پانی 7 یا 8 دن کے وقفے سے لگائیں۔ اس کے بعد آبپاشی کا وقفہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ ارغوانی جھلساؤ بیماری سے پتوں پر ہلکے جامنی رنگ کے لمبوترے کناروں والے دھبے پڑجاتے ہیں۔ بیج پیدا کرنے والی ڈنڈی گل سڑ جاتی ہے اور پیاز پر سیاہ دھبے بن جاتے ہیں۔ ارغوانی جھلساؤ کی بیماری کے انسداد کیلئے فصلات کا ادل بدل کریں، محکمہ کی سفارش کردہ پھپھوندکش زہر کا 7 سے 10 دن کے وقفہ سے سپرے کریں۔ جڑی بوٹیاں تلف کریں۔ روئیں دار پھپھوندی پتوں اور بیج والے تنوں پر سیاہی مائل روئیں دار دھبوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ اگر موسم سرد، ابر آلود اور ساتھ ساتھ ہلکی بارش ہوتو یہ بیماری شدت اختیار کرجاتی ہے۔ پورے کا پورا کھیت آلو کے پچھیتے جھلساؤ کی طرح جھلساؤ مرجاؤ کا منظر پیش کرتا ہے اور پیداوار میں 60 سے 75 فیصد تک کمی ہوجاتی ہے۔ روئیں دار پھپھوندی کے انسداد کیلئے فصلات کا ہیر پھیر کریں اور محکمہ کی سفارش کردہ پھپھوند کش زہر کا سپرے کریں۔ منہ سڑی کے حملہ کی وجہ سے ابتدائی طور پر پتوں کے نوکدار کناروں پر بھورے رنگ کے دھبے نمودار ہوتے ہیں

جو بعد میں سیاہی مائل ہوجاتے ہیں اور آہستہ آہستہ بیماری کناروں سے نچلی طرف بڑھتی ہے۔ منہ سڑی کے انسداد کیلئے جڑی بوٹیوں کو تلف کریں اور محکمہ کی سفارش کردہ پھپھوندکش زہر کا سپرے کریں۔ پیاز کی کنگی بیماری پتوں پر ابھرے ہوئے دھبوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ دھبے پہلے سفید بعد میں زرد رنگ کے ہوجاتے ہیں۔ یہ دھبے بے ترتیب اور منتشر اور پتے کی دونوں طرف ہوتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے مُرجھا جاتے ہیں جس سے پیداوار پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ پیاز کی کنگی بیماری کے انسداد کیلئے فصلات کا ادل بدل کریں اور محکمہ کی سفارش کردہ پھپھوند کش زہر کا سپرے کریں۔ پیاز کا تھرپس کیڑا جسامت چھوٹی، شکل زیرہ نما اور رنگ میں بھورا ہوتا ہے۔ بالغ لمبوترے پیلے یا بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ بالغ نر بے پر ہوتے ہیں لیکن مادہ کے پر لمبے نوکیلے ہوتے ہیں جس کے پچھلے کناروں پر جھالر نمبر بال ہوتے ہوتے ہیں

۔ تھرپس پودے کے پتوں کی درمیانی کونپلوں میں موجود ہوتا ہے اس کے بالغ اور بچے دونوں وہاں سے رس چوس کر نقصان کرتے ہیں اور حملہ شدہ پودوں کے پتے چڑ مڑ ہوجاتے ہیں اور آہستہ آہستہ کالے ہوجاتے ہیں۔ پیاز کے تھرپس کے انسداد کیلئے پودوں کو سوکا نہ آنے دیں کیونکہ خشک موسمی حالات میں اس کا حملہ شدت اختیار کرجاتا ہے۔ فصل کو گوڈی کریں۔ پیاز کی سنڈی یا امریکن سنڈی کی شناخت،پروانہ زردی مائل بھورا جبکہ سنڈی سبزی مائل اور جسم پر لمبے رخ دھاریاں ہوتی ہیں۔ یہ کیڑا پیاز کے علاوہ ٹماٹر، مٹر، مرچوں اور کئی دوسری سبزیوں اور فصلوں پر بھی حملہ کرتا ہے۔ اس کی سنڈی پیاز کی بیج والی فصل میں پھولوں کے گچھوں کو کھا کر نقصان پہنچاتی ہے جس کی وجہ سے بیج کی فصل کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے انسداد کیلئے روشنی کے پھندے لگا کر پروانوں کو تلف کریں۔

(تحریر: نوید عصمت کاہلوں، اسسٹنٹ ڈائریکٹر زرعی اطلاعات) 

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget