پیاز کی کاشت

تعارف
پیاز ایک ایسی سبزی ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ کاشت اور استعمال کی جاتی ہے۔ تمام طبقات زندگی کے لوگ اسے اپنی خوراک میں لازماً شامل کرتے ہیں ۔ یہ سالن کو ذائقہ دار اور خو شبو دار بنا تا ہے اور بطور سلاد بھی استعمال ہو تا ہے۔

اہمیت

payaz-onion-ki-kasht-farming-in-pakistan-urduپیاز میں معدنی اجزاءمثلاً کیلشیم ، لوہا اور فاسفورس کے علاوہ پروٹین اور وٹامن سی بھی پائے جاتے ہیں ۔طبی لحاظ سے بھی اسے غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔اس کے استعمال سے خون میں چر بیلا مادہ کو لیسٹرول جمنے نہیں پاتااور انسان بلڈ پریشر اور دل کے دیگر مہلک امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ پاکستان میں پیاز کی کاشت بتدریج بڑھ رہی ہے۔پاکستا ن میں پیاز کی سالا نہ پیداوار تقریباً 1.7 ملین ٹن ہے۔پیاز کی اوسط پیداوار 5.3 ٹن فی ایکڑ ہے۔

آب و ہوا

پیاز کو بڑھوتری کے دوران سرد اور مرطوب آب وہوا کی ضرورت ہو تی ہے۔جس کےلئے درجہ حرارت 13 تک 20 ڈگری سنٹی گریڈ بہتر سمجھا جاتا ہے۔لیکن گنڈھیاں بننے کے عمل کے دوران درجہ حرارت 16 تا25 ڈگر ی سنٹی گریڈاور لمبے دن سازگار ہو تے ہیں۔پاکستان میں چھوٹے دنوں والی اقسام جن کو گنڈھیاں بنانے کے لئے 18تا 20 گھنٹے تک لمبے دن درکار ہو تے ہیں‘کامیابی سے کاشت ہو سکتی ہیں۔درمیانے دنوں والی اقسام جن میں گنڈھیاں بننے کے لئے 13تا14 گھنٹے والے لمبے دنوں کی ضرورت ہو تی ہے‘ بھی کامیاب ہو سکتی ہیں۔جب کہ بہت لمبے دنوں والی اقسام جن کو 16 گھنٹے سے بھی زیادہ لمبے دنوں کی ضرورت ہو تی ہے۔ہمارے موسمی حالات میں بالکل کامیاب نہیں کیو ں کہ ان میں پودوں کے پتے بڑھتے رہتے ہیں اور پیاز بالکل نہیں بنتے ۔لہٰذا ضروری ہے کہ پیاز کی کامیاب کاشت کےلئے موزوں اقسام کا انتخاب کیا جائے۔

پیاز کی اقسام

پیاز کی اقسام کو رنگ،خوشبو،ذخیرہ کرنے اور چھوٹے و درمیانے اور لمبے دنوں میں تیاری ہو نے کے لحاظ سے تقسیم کیا جاسکتا ہے۔پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے دنوں والی اقسام کامیاب ہیں۔پیاز کی اقسام سریاب سرخ اور چلتن 89 بلوچستان میں زیادہ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہیں ۔پیاز کی سرخ اقسام کھانے میں تیز اور کڑوی ہو تی ہیں اور سفید رنگت والی اقسام کی نسبت زیادہ دیر تک سٹور کی جاسکتی ہیں ۔وہ اقسام جن میں پیاز بڑے جسامت کے ہو تے ہیں زیادہ نمی کی وجہ سے زیادہ دیر تک سٹور نہیں ہو تی ۔درآمد شدہ اقسام ہمارے موسمی حالات میں کامیاب نہیں ہیں۔ملک کے باقی علاقوں میںپیاز کی دیگر اقسام کاشت ہورہی ہے۔صوبہ سندھ میں پیاز کی مشہور قسم پھلکا را زیادہ تر کاشت کی جاتی ہے۔پیاز کی یہ قسم صوبہ پنجاب میں بھی کامیابی سے کاشت ہو رہی ہے۔یہ قسم موسم خزاں کے لئے بہت موزوں ہے۔صوبہ خیبر پختونخوا میں پیاز کی قسم سوات نمبر 1 بہت مقبول ہے۔

شرح بیج

پیاز کی بذریعہ پنیری کاشت کے لئے دو تا تین کلو گرام فی ایکڑ بیج درکارہو تا ہے۔لیکن اچھے اگاﺅ والا بیج ایک کلو گرام فی ایکڑ ہی کافی ہو تا ہے۔ پنیری کے نسبت چھٹے کے ذریعہ پیاز کاشت کرنے کےلئے تین گنا زیادہ بیج درکار ہو تا ہے۔اس طریقہ میں چھ تا نو کلوگرام فی ایکڑ بیج کی ضرورت ہو تی ہے۔چھوٹے پیاز کے ذریعہ کاشت میں 450 سے 500 کلو گرام فی ایکڑ چھوٹا پیاز درکار ہوتا ہے۔ایک ایکڑ میں پودوں کی تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے لگ بھگ ہوتی ہے۔

payaz-onion-ki-kasht-farming-in-pakistan-urdu

وقت کاشت

پاکستان میں پیاز کی پنیری لگانے اور منتقل کرنے کے اوقات کار درج ذیل ہیں:

علاقے                                                   پنیری اگانے کا وقت                     پنیری منتقل کرنے کا وقت

پہاڑی علاقے (صوبہ پنجاب)                      مارچ ، اپریل                               مئی ، جون

                                                            (۱) اکتوبر ، نومبر                        جنوری ، فروری

صوبہ پنجاب                                           (۲) جو لائی (موسم خزاں کی فصل ) اگست ، ستمبر

صوبہ خیبر پختونخواہ (بالائی علا قے)          اکتوبر ۔نومبر                               دسمبر، جنوری

صوبہ سندھ (بالائی)                                  اکتوبر                                        دسمبر، جنوری

صوبہ سندھ (زیرین علاقے)                        جولائی ،اگست                             اگست ، ستمبر

پنیری کی کاشت

ایک ایکڑ رقبہ پر پیاز کاشت کرنے کےلئے چار پانچ مرلے زمین درکار ہو تی ہے۔زمین کو اچھی طرح ہموار کرکے 400 کلو گرام گلی سڑی گوبر کی کھاد ڈالیں اور زمین میں اچھی طرح ملانے کے بعد آبپاشی کریں۔ جب خودرو جڑی بوٹیاں ا±گ آئیں تو دو تین بار ہل چلا کر زمیں تیار کرلیں اور سوا میٹر چوڑی ،اڑھائی میٹر لمبی اور پندرہ سنٹی میٹر اونچی پٹٹریاں بنائیں۔پٹٹریوں کے درمیان 50 سنٹی میٹر چوڑاراستہ رکھیں۔ان پٹٹریوں پر تین تا چار سنٹی میٹر کے فاصلے پر قطاروں میں بیج لگائیں۔بیج کو ریت ،کھیت کی مٹی اور گلی سڑی گو بر کی کھاد کے 3:1:2 کے تناسب سے تیار شدہ آمیزے سے ڈھانپ دیں اور فوارے کے ساتھ احتیاط سے آبپاشی کردیں تاکہ بیج اوپر سے ننگا نہ ہو جائے۔پانی لگانے کے بعد کیاریوں کو پلاسٹک کی شیٹ یا پرالی سے ڈھانپ دیں ۔پلاسٹک کے شیٹ سے ڈھانپنے سے ہر روز پانی نہیں لگانا پڑے گااور زمین میں نمی برقرار رہے گی۔بصورت دیگر ہر روز صبح فوارے سے پانی دیتے رہیں۔بیج اگنے کے بعد پلاسٹک کی شیٹ یا پرالی وغیرہ اتاردیں اور پنیری کو حسب ضرورت پانی لگاتے رہیں۔جڑی بوٹیوں کی تلفی کاعمل بھی جاری رکھیں۔ ٹھنڈے علاقوں میں پیاز کی پنیری پلاسٹک کی چھوٹی ٹنل کے اندر بھی لگائی جا سکتی ہے جس کو رات کے وقت ہوا کی آمدورفت کےلئے کھولا جا سکتا ہے۔پلاسٹک کی ٹنل کے اندر درجہ حرارت باہر کی نسبت زیادہ رہتا ہے جو پودوں کی نشوونما کےلئے ضروری ہے۔کاشت کے تقریباً دس ہفتے بعد پنیری کھیت میں لگانے کے قابل ہو جاتی ہے۔

payaz-onion-ki-kasht-farming-in-pakistan-urdu

طریقہ کاشت

پیاز کو دوطریقوں سے کھیت میں لگا تے ہیں۔

(۱) کھیلیوں میں
(۲) ہموار کھیت میں


کھیلیاں 60 سنٹی میٹر کے فاصلے پر بنائیں اور پودوں کو دس دس سنٹی میٹر کے فاصلے پر کھیلیوں کے دونوں طرف لگائیں۔اس طریقہ کار سے پیاز کی زیادہ پیدوار حاصل ہو تی ہے۔ہموار کھیت میں پیاز کی کاشت 20تا 25 سنٹی میٹر کے فاصلے پر قطاروں میں کریں اور پودے سے پودے کا فاصلہ دس سنٹی میٹر رکھیں۔

زمین کی تیاری اور کھادوں کااستعمال

میرا زمین جس میں پانی کا نکاس اچھا ہو،پیاز کی کاشت کےلئے موزوں ہے۔کاشت سے ایک ماہ پہلے10ٹن فی ایکڑ گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈالیں اور ایک دو دفعہ ہل چلاکر زمین میں یکساں طور پر ملادیں ،ہل چلانے کے بعد آبپاشی کردیں۔وترآنے پر دو تین بار ہل چلاکر سہاگہ دے دیں اس عمل سے گوبر کی کھاد بھی اچھی طرح زمین میں مل جائے گی اور شروع میں اُگنے والی جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جائیں گی۔زمین کی تیاری کے وقت کھادوں کا استعمال مناسب مقدار میں کریں۔

زمین کی آخری تیاری کے ساتھ اور کاشت کے وقت زمین میں تین بوری سپرفاسفیٹ اور ایک بوری امونیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالیں ۔فصل کاشت کرنے کے ایک ماہ بعد ایک بوری امونیم سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا کھاد فی ایکڑ ڈالیں اور آبپاشی کردیں ۔جب پیاز بننے شروع ہو ں تو مزید ایک بوری امونیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈال کر آبپاشی کردیں۔

آبپاشی

زمین کو نرم رکھنے کےلئے ہر ہفتہ آبپاشی کی ضرورت ہو تی ہے۔پہلی تین آبپاشیاں ہفتہ وار کریں پھر اس کے بعد موسمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے آبپاشی کا وقفہ بڑھایا جاسکتاہے۔جب پیاز کی گنڈھیاں بڑی ہو جا ئیں اور پکنے کے قریب ہو ں تو آبپاشی بند کردیں ورنہ پیاز زمین کے اندر گلنا شروع ہو جائے گا۔پکنے پر جتنا پیاز خشک ہو گااتنی ہی زیادہ دیر تک ذخیرہ کرنے کے قابل ہو گا۔

گوڈی

پیاز کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کےلئے ضروری ہے کہ جڑی بوٹیوں کی بروقت روک تھام کی جائے اس لئے ضروری ہے کہ جڑی بوٹیوںکی تلفی کے لئے مناسب وقت پر گوڈی کی جائے۔جڑی بوٹیوں کی مکمل تلفی کے لئے چار گوڈیاں درکار ہیں۔جو ماہانہ وقفے سے کریں۔

برداشت اور پیداوار

پیاز کو بہتر طور پر پکنے کےلئے گرم خشک آب وہوا درکار ہوتی ہے۔جب پیاز کی فصل کے پتے 70 فیصد تک گردن کے قریب ایک طرف جھک جائیں تو فصل برداشت کے قابل ہو جاتی ہے۔باقی ماندہ پیاز کے پتوں کو گردن کے قریب ایک طرف جھکادیں۔برداشت شدہ پیاز کو کھیت کے قریب کھلی جگہ پر بکھیر دیں اور جب پتے اچھی طرح خشک ہو جائے تو دو سنٹی میٹر گردن چھوڑ کر پتے کاٹ دیں اور پیاز کو ہموار اور خشک جگہ پر ذخیرہ کرلیں۔ہر آٹھ دس دن بعد الٹ پلٹ کریںاور خراب پیاز ذخیرہ سے نکالتے رہیں۔فصل کی بہتر نگہداشت سے پیاز کی پیداوار 10 تا 12 ٹن فی ایکڑ حاصل کی جاسکتی ہے۔

پیاز کی ذخیرہ کاری

زخیرہ کاری کے لئے ضروری ہے کہ پیاز صحیح طور پر پک جائے۔ذخیرہ کرنے سے پہلے موٹی گردن والے،کٹے ہوئے اور گلے ہوئے خراب پیاز نکال دینے چا ہیے کیو ں کہ اچھے پیاز زیادہ دیر تک ذخیرہ کیے جاسکتے ہیں۔اچھے پیاز کے ساتھ چند گلے سڑے پیاز ذخیرہ کرنے سے اچھے پیاز خراب ہو نے کا بھی خدشہ ہو تا ہے۔بہت بڑے پیاز پانی کے زیادہ تناسب کی وجہ سے زیادہ دیر تک ذخیرہ نہیں ہو تے ۔ان کو منڈی میں فوری طور پر فروخت کرنا دینا چاہیے۔پیاز کو سرد گودام جن کا درجہ حرارت 2تا 4 سینٹی گریڈ کے قریب ہو اور رطوبت 65 فیصد تک ہو تقریباً 6 ماہ تک سٹور کیاجاسکتا ہے۔اگر سرد گودام کی سہولت موجود نہ ہو تو عام سٹور کا ہوادار ہو نا ضروری ہے۔نائیلوں کی جالی دار بوریاں پیاز ذخیرہ کرنے کےلئے موزوں ہو تی ہیں۔اگر ہوادار کمروں میں موٹی جالی کے خانے ایک دوسرے کے اوپر بنائے جائیں اور ان خانوں پر پیاز بکھیر دیا جائے تو ان کو دیر تک ذخیرہ کیاجاسکتا ہے۔اگر عام سٹور میں ایگزاسٹ فین اور بجلی کے پنکھے لگا دئیے جائیں تو پیاز تین چار ماہ تک درست حالت میں رکھے جاسکتے ہے۔

پیاز کے کیڑے مکوڑے اور ان کا تدارک

۱) تھرپس (Thrips)

تھرپس (thirps) ایک چھوٹا سا کیڑا ہے جو پیاز کی فصل پر حملہ کرتا ہے ۔یہ کالے یا پیلے رنگ کا باریک سا کیڑا ہے۔جو غور سے پتوں کی جڑوں میں دیکھنے سے نظر آتا ہے۔جب تھرپس کی تعداد بڑھ جاتی ہے تو یہ پتوں کے بیرونی (ظاہری) حصوں پر بھی نظر آتے ہیں ۔یہ کیڑا پیاز کے پتے کو پنکچر کر کے اس کا رس چوستا ہے اور خشکگرم مو سم میں پو رے کھیت میں پھیل جاتا ہے۔جہاں بھی پیازکی کاشت ہو تی ہے وہاں یہ کیڑا پایا جاتا ہے۔تھرپس پیاز کی پیداوار کو کم کر دیتا ہے اور اس کی کوالٹی کو بھی خراب کردیتاہے۔

تدارک

  • فصل کے نئے پتوں کا بغور معائنہ کریں تھرپس کی بڑ ی تعداد نئے پتوں کے درمیان میں پائی جاتی ہے۔
  • کھیت میں مختلف جگہوں پر 30 سے 50 پودوں پر تھرپس کی تعدا دمعلوم کریں۔
  • فی پودا اوسط تھرپس کی تعداد معلوم کریں۔
  • اس کو پتوں کے تعداد پر تقسیم کریںتاکہ فی پتہ تھرپس کی اوسط تعداد معلوم ہو جائے۔
  • اگرفی پتہ تھرپس کی تعداد 3 سے زیادہ ہو تو کنٹرول کےلئے زہریلی ادویات کا سپرے کریں۔
  • جب پیاز کی فصل برداشت ہو جائے تو تمام پتوں کو اکٹھاکر کے جلا دیاجائے ۔
  • تھرپس کی روک تھام کیلئے فصل پر ایکٹارا یا میڈا کلو پر پر ڈیا ر پکار ڈ یا کنفیڈار لیبل پر درج ہدایات کے مطابق ہفتے میں ایک بار سپرے کر لینا چاہیے ۔بارش ہو نے کے صورت میں سپرے دوبارہ کروالیں۔

۲) شگو فے کی سنڈی (Budworm)

یہ کیڑا مختلف اوقات میں پیاز کی فصل کو نقصان پہنچا تا ہے۔تخم پیدا کرنے والے پیاز کی فصل پر اس کاحملہ پھول بننے کے دوران شدید ہو تا ہے۔اس کی مادہ پر وانہ پھول پر انڈے دیتی ہے جس سے نکلنے والی سنڈیاں پھول پر خوراک شروع کرتی ہے اور اس زردانوں کو کھاجاتی ہے۔ پھول آہستہ آہستہ خشک ہو نا شروع ہو جاتے ہیں۔ چونکہ یہ کیڑا پھول کے اندر چھپا رہتا ہے۔اس لیے کاشتکار کو اس کے مو جودگی کا پتہ آسانی سے نہیں چلتا۔ایسے مواقع پر سپرے کرنے کا خاطر خواہ فائدہ بھی نہیں ہو تا ۔اس لیے کاشتکار بھائیوں کو چاہیے کہ جب پیاز کا پھول کھلنا شروع ہو تو وقتاً فوقتاً کھیت کے اندر جاکر پیاز کے پھولوں کو کسی سفید چادر یا کاغذ پر چھڑ کیں تو پھول کے اندر موجو د کیڑے گر جا ئیں گے جس سے اس کے موجودگی کا پتہ چل سکے گا۔

انسداد

  • ایمامیکٹن 40 ملی لیٹر فی 10 لیٹر پانی میں ملاکر سپرے کریں۔یا
  • ارینا یا اسیٹا مپرڈ 20 گرام فی 10 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔یا
  • رپکارڈ 40 ملی لیٹر فی 10 پانی میں ملا کر سپرے کریں۔یا
  • سٹیوارڈ 20 ملی لیٹر فی 10 لیٹر پانی میں ملا کر فی ایکڑ پر سپرے کریں۔

۳) جو ئیں (Mites)

یہ ایک چھو ٹا،چمکیلا ،سفید کریمی رنگت کا کیڑا ہو تا ہے۔جوکہ0.5تا 1 ملی لیٹر لمبا ہو تاہے ۔یہ گچھوں کی شکل میں پیاز کے زخمی حصے کے نیچے جمع ہو تے ہیں۔جوئیں پیاز کے بیرونی چھلکے کے ذریعہ داخل ہو تی ہیں اور پیاز کو کھا کر خراب کردیتی ہیں ۔جب موسم سرد اور نمدار ہو تو یہ بہت زیادہ نقصان کرتی ہے ۔حملہ شدہ پیاز پست قد اور کمزور ہو تے ہیں اور سٹور میں گل سڑ جاتے ہیں۔

انسداد

  • فصلوں کا ہیر پھیر (Crop rotation) کریں۔
  • فصل کی باقیات کو جلا کر ختم کریں۔
  • خراب گلی سڑی ڈھیرانی کھاد استعمال نہ کریں۔
  • پیاز یا لہسن کے کھیت میں دوبارہ پیاز کاشت نہ کریں۔
  • سردیوں میں آبپاشی کرنے یا خوب بارش ہو نے سے اس کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔
  • حفاظتی اقدمات ہی اس کا حل اور علا ج ہے۔
  • نسوارن 10فیصد ڈبلیو پی یا فلیوڈ 500 فیصد پی یا پیراڈ بین 5 فیصد ای سی یا گولڈ سٹار میں سے کو ئی ایک پیکٹ پر دی گئی ہدایات کے مطابق استعمال کریں۔

۴) لیف مائنرز(Leaf Miners)

اس کا شدید حملہ پیاز کے پتوں کو نقصان پہنچا کر اس کی پیداوار کو کم کردیتا ہے۔اس کا بالغ ایک چھوٹا سا سیاہ اور پیلے رنگ کا ہو تا ہے۔اس کی مادہ پتے کو پنکچر کر کے اس کا رس چوستی ہے اور اس کے ٹشو ز میں انڈے دیتی ہے۔اس کے انڈے سے 2تا دنوں میں چھوٹے سفید یا پیلے رنگ کے لاروے نکلتے ہیں اور خوراک شروع کرکے گیلریز بناتے ہیں ۔جو باہر سے صاف نظر آجاتے ہیں ۔لاروے بڑے ہو کر پتوں سے نکلتے ہے اور پتوں کے درمیان یا زمین میں کو ئے (Pupae)بناتے ہیں ۔سال میں اس کی کئی نسلیں پیدا ہو تی ہیں۔

انسداد

  • دوست کیڑے خاص کر بھڑیں اس کا قدرتی انسداد کرتی ہیں۔
  • دوسری میزبان فصلات مثلاً پالک ،سلاد وغیرہ پیاز کے کھیت کے قریب کاشت نہ کر نے سے اس کی تعداد کم کی جاسکتی ہے۔
  • شدید حملے کے صورت میں کنفیڈار 20 فیصد یا موسپلان 20 فیصد یا ایکٹارا یا ٹائمز میں سے کو ئی ایک ڈبے پر دی گی ہدایات کے مطابق سپرے کریں۔

پیاز کی بیماریاں  (Onion Diseases)

۱) ڈاونی ملڈیو     (Downy Mildew)

اس بیماری کے اثرات سب سے پہلے پرانے پتوں پر بھورے سفید یا ارغوانی (Purple) رنگ کے دھبوں کی صورت میں نمودار ہو تے ہیں۔دھبوں کے نیچے بافتوں (Tissues) کا رنگ سبزپیلا ہو جا تا ہے اس کے بعد زرد اورآخر کار پتے مرجاتے ہیں ۔کھیت میں پہلا حملہ پودوں کی مختلف جگہوں پر گروپ کی شکل میں زرد ہو نے کے صورت میں دیکھنے کو ملتا ہے۔جو چند فٹ سے لے کر کئی فٹ تک پھیلا ہو گا ۔پودوں کے یہ پیلا ہٹ اکثر ہوا کے رخ بھڑتی جاتی ہے۔یہ بیماری ہو اکے زریعہ لگ جاتی ہے۔اور سازگار ماحول میں یعنی درجہ حرارت اور نمی کی مو جودگی میں وبائی شکل اختیار کرلیتی ہے۔اس بیماری کے فطرے (Spores) ہو ا میں ایک جگہ سے دوسرے جگہ منتقل ہو جاتے ہیں۔

انسداد

  • بیماری سے پاک صحت مند پیاز (Bulbs) اور بیج استعمال کریں۔
  • فصلوں کا ہیرے پھیرے کریں ۔اور حملہ شدہ کھیت میں تین سال تک پیاز کاشت نہ کریں۔
  • پیاز ایسی جگہ کاشت کریں۔جہاں ہو چلتی ہو تاکہ پودے جلدی خشک ہو ۔
  • مناسب پھپھوند کش زہر مثلاً ڈائی تھین ایم45- یا ریڈومل گولڈ یا ٹرائی ملٹا کی یا انٹراکول یا مٹالیکسل + منکو زیب کا سپرے کریں۔

(۲)       پرپل بلاچ (Purple Blotch)         
یہ بیماری بھی ایک پھپھوندی (Aeternaria Porri) سے لگتی ہے۔پتوں میں بیضوی شکل کے زعفرانی رنگ کے دھبے نمودار ہوتے ہیں ۔پتوں پر زرد رنگ کی دھاریاں بن جاتی ہیں ۔اس کا حملہ زیادہ تر تخم والی فصل پر ہو تا ہے۔پرپل بلاچ اور لیف بلا ئیٹ کے آثار ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیںاور دونوں کو ایک ہی طریقے سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔زیادہ بارشوں اور زیادہ نمی میں یہ بیماری تیزی سے پھیلتی ہے۔اس کے فطرے (Spore) ہوا کے ذریعہ پھیلتے ہیں۔ جب ڈاو¿نی ملڈیو کا حملہ ہو تا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ اس بیماری کا بھی حملہ ہو تا ہے۔یہ بیماری تخم کی پیداوار اور کوالٹی دونوں کو بری طرح متا ثر کرتی ہے۔

انسداد

  • بیماری سے پاک صحت مند پیاز (Bulbs) اور بیج استعمال کریں۔
  • فصلوں کا ہیر پھیر کریں اور حملہ شدہ کھیت میں تین سال تک پیاز کاشت نہ کریں۔
  • پیاز ایسی جگہ کاشت کریں۔جہاں ہوا چلتی ہو تاکہ پودے جلدی خشک ہو ں۔
  • مناسب پھپھوند کش زہر مثلاً ڈائی تھین ایم45- یا ریڈومل گولڈ یا ٹرائی ملٹا کی یا انٹراکول یا مٹالیکسل + منکو زیب کا سپرے کریں۔

۳) بیکٹیریل سافٹ راٹ (Bactrieal Soft Rot)

اس بیماری میں پیاز کے بلب کے اندر ایک سے زیادہ پرت یا چھلکے (Scales) گل سڑ جاتے ہیں۔متاثرہ پرت زردی مائل مگر وقت کے ساتھ ساتھ بھوری رنگ میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔متاثرہ پیاز کی گردن یا بالائی حصہ کو اگر دبایا جائے تو نرم محسوس ہو تاہے۔اس بیماری کے جراثیم پتوں یا خم کے ذریعہ داخل ہو تے ہیں۔یہ جراثیم زمین میں موجود ہو تے ہیںاور پانی کے ذریعہ پھیلتے ہیں۔

انسداد

  • جب بلب بننے شروع ہو جا ئیں تو ہلکی آبپاشی کریں تاکہ پانی میں کھڑا نہ ہو اور بلب پانی میں ڈوبے نہ رہیں۔
  • اس وقت برداشت (Harvest) کریں جب اوپری حصہ اچھی طرح پک جائے۔
  • اگر درجہ حرارت زیادہ ہو تو پیاز کو کسی سایہ دار جگہ پر اچھی طرح خشک کریں۔
  • فصلوں کا ہیر پھیر کریں۔

۴)  پیاز کا کیڑا (Maggot)

اس کا بالغ چھوٹا بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔جو عام گھریلو مکھی سے چھوٹا ہو تا ہے۔اس کا کیڑا (Larvae) کریمی سفید رنگ کا بغیر پاﺅں کے 10 ملی میٹر لمبا ہو تا ہے۔اس کا بالغ سطح زمین پر نوزائیدہ پودے کے قریب انڈے دیتا ہے،لاروا نوزائیدہ پو دے کے پتوں کو کھانا شروع کردیتے ہیں۔بڑا ہو کر یہ کیڑا زمین کے اندر کو ئے کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ایک سال میں اس کی کئی نسلیں ہو تی ہیں۔

انسداد

  • ایسے کھیتوں میں پیاز کاشت نہ کریں جس میں تازہ نامیاتی کھاد یا ڈھیرانی کھاد موجود ہو۔خوب گلی سڑی ڈھیرانی کھاد استعمال کریں۔
  • فصل کا ہیر پھیر کریں۔
  • زرد سٹکی پھندے (Yellow Sticky Traps) کا استعمال کر کے بالغ کی تعداد کا اندازہ کرلیں۔
  • دانہ دار زہر مثلاً فیوراڈان، لارسبین، ریفری کا استعمال بھی اس کا مو¿ثر انسداد کرتا ہے۔
  • زہریں ہمیشہ زرعی ماہر کے مشورے سے کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget