"پاکستان کی چند مشہور بکریاں اور ان کے خواص"

ایک سوال تواتر کے ساتھ پوچھا جاتا ہے کہ، (صوبہ پنجاب کی حد تک)، بکری کی کون سی نسل پالی جاۓ۔ اس موضوع پر تفصیلات، ہمارے ناقص علم اور تجربات کے مطابق، مندرجہ ذیل ہیں:

پاکستان کی ساری ہی نسلیں بہترین ہیں۔ ایک مطالعہ کے مطابق 26 نسلوں کی بکریاں موجود ہیں ارض پاک پر۔ سب سے قد آور، دودھ آور اور مضبوط نسل #بِیتل ہے، ماشاءاللہ۔ بِیتل کی کل چھ شاخیں ہیں جو مادہ میں دودھ اور نر میں قد و قامت اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کے حوالے سے ترتیب وار مندرجہ ذیل ہیں:

1- لائلپُوری بیتل (جسے فیصل آبادی یا امرتسری بھی کہا جاتا ہے)۔
2- ناگری بیتل
3- مکھّی چینی بیتل
4- رحیم یارخان بیتل (جسے ہوتل بھی کہا جاتا ہے)
5- نُکری بیتل (جس راجن پوری بھی کہا جاتا ہے)
6- گجراتی بیتل (جسے پوٹھوہاری بِیتل بھی کہا جاتا ہے)

#لائلپُوری (مکمل سیاہ یا سیاہ جسم پر سفید دھبے اور #ناگری (تیز سیاہی مائل سُرخ رنگ، یا اس پر سفید دھبے)، بنیادی طور پر فیصل آباد اور ساہیوال میں کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں اور ان علاقوں میں نسلوں سے پالی جا رہی ہیں، لیکن وسطی پنجاب اور بالائی پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی موجود ہیں۔ دودھ، وزن اور قد میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔ ایک اچھی لائلپُوری یا ناگری پہلے سُوۓ میں تین کلو دودھ یومیہ سے شروع ہو جاتی ہے اور بعض گھروں کے پاس چار دانت کی عُمر میں پہلے سُوۓ پر پانچ کلو یومیہ یا زائد والی بکریاں بھی موجود ہیں (ماشاءاللہ تبارک اللّہ)۔ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کے حوالے سے بھی باقی نسلوں سے بہتر ہیں۔ ماشااللہ۔ یہ دونوں نسلیں آپس میں بہنیں سمجھی جاتی ہیں اور ماحول میں اپنے آپ کو جلدی ڈھالنے کی خصوصیت کی بِنا پر قریبا پورے پاکستان میں پرورش کے لئے موزوں ہیں (سواۓ مسلسل سرد، شدید سرد، مسلسل مرطوب اور ذیادہ گرم خشک علاقوں کے)۔

#مکھّی_چینی_بِیتل بھی عمدہ کارکردگی والی نسل ہے۔ اور ناگری اور لائلپُوری کے بعد دودھ اور قد کے حوالے سے ایک معروف نسل ہے۔ اس نسل کا آبائی علاقہ بہاولپور ڈویژن ہے، اور بہاولپور اور بہاولنگر کے اضلاع میں اپنی بہترین بڑھوتری دکھاتی ہے۔ جبکہ ضلع رحیم یار خان میں رحیم یار خانی بھی مکھّی چینا کے ساتھ آ جاتی ہے۔ اپنے آبائی علاقوں میں پالنے کے لئے بہترین نسل ہے، تاہم محنت کے ساتھ بالائی اور وسطی پنجاب میں بھی کامیاب ہو رہی ہے۔

#نُکری_بِیتل (جسے ڈیرہ غازی خان کے ضلع راجن پور کے حوالہ سے راجن پوری بھی کہا جاتا ہے) ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے لئے شاندار نسل ہے۔ ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے چاروں اضلاع لیّہ، مظفرگڑھ، ڈی جی خان اور راجن پور کی آب و ہوا کے مطابق وہاں پالنے کے لئے سب سے بہترین نسل ہے۔ اس نسل کی سب سے خالص صنف، گُلابی نکرے نر بہت اچھا قد اور خوبصورتی رکھتے ہیں۔نُکری مادہ دودھ کے حوالے سے کم دودھ دینے والی نسل میں آتی ہے۔

#رحیم_یار_خانی_بِیتل بہاولپور، رحیم یار خان، صادق آباد، یزمان وغیرہ کے علاقوں اور منڈیوں میں پائی جاتی ہے اور اُس علاقے کی مقبول نسل ہے۔ تیکھے نین نقش اور ماتھے سے شروع ہونے والا ناک کا ابھار اس کی خصوصیات ہیں۔ نر بہتر جسم بناتے ہیں، جبکہ مادہ نسبتا کم دودھ دینے والی نسل ہے۔

#گجراتی_بیتل (پوٹھوہاری) سطح مرتفع پوٹھوہار کے علاقوں میں ذیادہ مقبول ہے اور اس وجہ سے رحیم یار خانی کی طرح علاقائی بیتل کا مقام رکھتی ہے۔ اپنے علاقے میں اچّھی پرورش پاتی ہے۔ نر اچھا وزن کرتے ہیں۔ مادہ دودھ کے حوالے سے بہت معروف نہیں مانی جاتی۔

بِیتل کے بعد، #دائرہ_دین_پناہ نسل بھی دودھ اور گوشت کے حوالے سے قابلِ تعریف ہے اور لیّہ سے کوٹ ادُو جاتے ہوئے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ضلع مظفر گڑھ کے علاقے دائرہ دین پناہ کے نام سے موسوم ہے اور لیّہ، پہاڑ پور، احسان پور، دائرہ دین پناہ اور کوٹ ادو کے علاقوں میں عام نظر آتی ہے۔ تیز سیاہ رنگ میں، گھنے بالوں سے لدا، گُٹھا ہوا جسم اسے ایک مضبوط نسل بناتا ہے۔

یہ بات میں کتابی یا فیس بک پر بیٹھ کر نہیں، اپنے کئی برس کے کھاۓ ہوئے دھکوں، فارموں اور پنجاب کی معروف و غیر معروف منڈیوں کے بارہا سفر کی بنا پر کہ رہا ہوں، کہ، نسل ہمیشہ وہ پالنی چاہیے، جو آپ کے علاقے، آب و ہوا سے مطابقت رکھتی ہو، بہتر قوت مدافعت اور ماحول کی تبدیلی کو جلد قبول کر لینے والی خصوصیات کی حامل ہو۔ مثال کے طور پر (ڈی جی خان ڈویژن کے ساتھیوں سے معذرت کے ساتھ)، اگر راجن پوری پورے ملک میں اسی طرح کا قد کاٹھ نکالتا جو وہ اپنے آبائی علاقے (ڈیرہ غازی خان ڈویژن، خاص طور پر ضلع ڈیرہ غازی خان اور ضلع راجن پور) میں کرتا ہے، تو پورے ملک میں راجن پوری ہی پل رہا ہوتا۔

جانور کی خوبصورتی سے پہلے، اپنے علاقے کی آب و ہوا، دستیاب وسائل، اپنی لگن اور دیگر زمینی حقائق کو سامنے رکھیں۔ ہر بندہ اپنے حساب سے مشورہ دے گا۔ وسائل اور وقت آپ ہی کے لگنے ہیں۔ صرف تجربہ کی کمی اور غلط مشوروں کی وجہ سے کامیاب کے ساتھ ساتھ ناکام فارموں کی تعداد بھی بڑھتی ہے۔ جب بھی گوٹس یا کوئی اور لائیو اسٹاک فارمنگ کریں، پہلے تجربہ، تجزیہ اور تقابلی جائزہ ضرور لیجئے۔ سب سے اہم بات، خود اپنے ہاتھوں سے کام کے جذبے کے ساتھ کریں۔ اگر سارا دن نہیں تو کم از کم کچھ گھنٹے ملازم کے ساتھ ضرور لگائیں۔ تحقیق کے ساتھ تجربہ بھی ایک لازمی امر ہے، لازمی ترین امر۔ ایک اور اہم بات، گوبر/مینگنیں اٹھانے، جانور چرانے، پٹھا ونڈا کرنے میں شرم یا محنت کے ذریعے کامیابی۔۔۔۔دونوں میں سے ایک ہی کام ہو سکتا ہے۔

پاکستان کا نام لوں تو سندھ بکریوں کی اقسام میں پہلے نمبر پر ہے معلومات میں اضافہ کے لیئے عرض کرتا چلوں کے پاکستان میں سب سے قدآور نسل جتن ہے دودھ اور گوشت میں پاکستان کی تمام نسلوں سے پہلے نمبر پر ہے بہت سے دوست اس نسل سے نا آشنا ہیں دوسرے نمبر پہ کچھن ہے گوشت اور دودھ کے حساب سے تیسرے نمبر پہ کاموری ہے یہ تینوں سندھ کی نسلیں ہیں بیتل کا نمبر ان سے پیچھے ہے سندھ کی اک نسل لوہری ہے جس کے کان اسکے قد کے برابر ہوتے ہیں اور دودھ دینے کی وجہ سے مشہور نسل ہے گلابی پٹیری بھی سندھ کی بڑی نسلوں میں شمار ہوتی ہیں.
اللّہ پاک سب افراد، جو اس سنت کام کو لے کر چلنا چاہتے ہیں، کو کامیاب فرمائیں اور آسانی، عافیت اور برکت کا معاملہ فرمائیں۔ ۔آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget