مورنگا (سوہانجنا) کی کاشت

جدید سائنسی تحقیق کی بنیاد پر جن پودوں نے بہت اہمیت حاصل کی ہے ’’مورنگا‘‘ ان میں سرفہرست ہے۔ مورنگا بے پناہ غذائی، طبی اور صنعتی اہمیت کا حامل پودا ہے۔Oleifera Moringa اس پودے کی وہ خاص قسم ہے جو دنیا بھر میں انسان اور جانور دونوں کیلئے بہت زیادہ غذائی اہمیت رکھتی ہے اور دنیا میں اسے کرشماتی پودے کا نام دیا گیا ہے۔خوش قسمتی سے پاکستان میں زیادہ تر یہی قسم پائی جاتی ہے جسے مقامی زبان میں ’’سوہانجنا‘‘ کہا جاتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق مورنگا کے پتوں میں دودھ سے دو گنا زیادہ پروٹین، دہی سے دو گنا زیادہ کیلشیم، گاجر سے چار گنا زیادہ وٹامن اے، سنگترہ سے سات گنا زیادہ وٹامن سی اور کیلا سے تین گنا زیادہ پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ مورنگا کا قدرتی مسکن بالخصوص جنوبی انڈیا اور بالعموم جنوبی پاکستان ہے۔ اب یہ استوائی اورنیم استوائی براعظم ایشیا، امریکہ اور لاطینی امریکہ میں بھی پایا جاتا ہے۔ مورنگا کا پودا پاکستان میں سندھ اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں صدیوں سے اپنی پہچان رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں نیم پہاڑی علاقوں، ندی نالوں کی پرانی گزر گاہوں جو ریتلی یا کنکریلی زمینوں سے ملحق ہوں وہ بھی مورنگا کا مسکن ہیں۔مورنگا کی چھال بھورے رنگ کی، کارک کی طرح نرم، موٹی اور دراڑوں والی ہوتی ہے۔ نئی کونپلیں اور پھول سندھ اور جنوبی پنجاب میں نومبر اور دسمبر جبکہ وسطی پنجاب میں جنوری اور فروری میں کھلتے ہیں۔ اس پودے کا ہر حصہ اپنی خاص خوبیوں کی بدولت بیمثال ہے۔
مورنگا کو فروری سے ستمبر تک کاشت کیا جا سکتا ہے۔ بطور فصل کاشت کرنے کیلئے 2 فٹ کے فاصلہ پر کھیلیاں بنا کر 1 فٹ کے فاصلہ پر مکئی کی طرح بیج کاشت کر دیں۔ کھیت کے شروع میں 7 دن بعد اور بعد ازاں حسب ضرورت پانی لگائیں۔ مورنگا سے زیادہ مقدار میں چارہ کے حصول کیلئے دو بوری یوریااور ایک بوری پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں اور فوراً آبپاشی کریں۔ جب پودے 3 فٹ تک پہنچ جائیں تو اوپر سے کاٹ دیں اور جب پودے پتوں سے بھر جائیں تو تمام پتے کاٹ لیں۔ گرمیوں میں ہر 20 سے40 دن بعد پتوں کی فصل قابل برداشت ہو جاتی ہے جبکہ سردیوں میں بڑھوتری بہت کم ہوتی ہے اور نومبر سے مارچ تک تقریباً رک جاتی ہے۔

مورنگا کی مولیوں کیلئے کاشت:۔ مولیوں کی اچھی پیداوار کیلئے مورنگا کے صحتمند بیج کو کھیت کی تیاری کے بعد زمین میں قطاروں میں اس طرح لگائیں کہ قطاروں کا درمیانی فاصلہ 3 فٹ اور پودوں کا درمیانی فاصلہ کم سے کم ہو کیونکہ زیادہ فاصلہ مولیوں کی کوالٹی کو متاثر کرتا ہے۔ آبپاشی اور کھادوں کا استعمال زمین کی زرخیزی کے مطابق کریں۔ مورنگا کی کاشت بطور درخت پاکستان کے بیشتر علاقوں میں ممکن ہے جبکہ برفباری اور سیم والے علاقوں میں کاشت ممکن نہیں ہے۔

براہ راست زمین میں کاشت:۔ پھلی اور بیج کی اچھی پیداوار کے حصول کیلئے بیج کو زمین میں 2 انچ دبائیں۔ پودے سے پودے کا درمیانی فاصلہ 6 فٹ رکھیں۔ اگر بیج کو کھیلیوں پر کاشت کرنا ہو تو کھیلیوں کا درمیانی فاصلہ 10 فٹ رکھیں۔

نرسری کے ذریعے کاشت:۔ نرسری کے ذریعے کاشت دو مراحل پر مشتمل ہے۔

پودوں کا اگانا:۔ پودوں کوا گانے کیلئے مناسب سائز کی پلاسٹک کی تھیلیوں کو مٹی اور ریت کے 3:1 آمیزہ سے بھریں اور ہر تھیلی میں دو سے تین بیج لگا کر سایہ دار جگہ پر رکھیں اور اگر مٹی خشک ہونے لگے تو حسب ضرورت پانی دیں۔ بیج کا اگاؤ تقریباً 7 دن میں مکمل ہو جائے گا۔ جب پودوں کی لمبائی 4 انچ تک پہنچ جائے تو ایک صحتمند پودے کا انتخاب کریں اور باقی پودے احتیاط سے نکال دیں۔

پودوں کی منتقلی:۔ تھیلیوں میں بیج لگانے کے تقریباً دو ماہ بعد جب پودے کم از کم اڑھائی فٹ کے ہوں توپودوں کو نرسری سے کھیت میں منتقل کریں۔ منتقلی کیلئے بعد از دوپہر کے وقت کا انتخاب کریں۔ کھیت کی تیاری کیلئے 10×6 فٹ کے فاصلہ پر قطاروں میں گہرے گڑھے بنائیں۔ پودے کو احتیاط سے تھیلی سے اس طرح نکالیں کہ جڑیں متاثر نہ ہوں۔ ہر پودے کو گڑھے میں کھڑا کر کے برابر مقدار میں مٹی، ریت اور قدرتی کھاد کے آمیزہ سے بھر دیں اور پانی لگائیں۔

قلموں سے کاشت:۔ مورنگا کی قلموں سے کاشت کیلئے کم از کم ایک سال کے پودے کی 3 سے 4 فٹ لمبی اور صحتمند شاخوں کا انتخاب کریں۔ سبز شاخیں قلموں کے لئے ہر گز استعمال نہ کریں۔ قلموں کو لگانے کیلئے زرخیز اور بھربھری زمین کا انتخاب کریں۔ زمین میں قلموں کے سائز کے مطابق 10 سے 15 فٹ کے فاصلہ پر قطاروں میں گڑھے بنائیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ قلم کا 1/3 حصہ زمین کے اندر ہو۔ گڑھے کو مٹی، ریت اور قدرتی کھاد کے آمیزہ سے اچھی طرح بھریں اور پانی لگائیں۔ قلموں سے صرف چند پودے ہی لگائے جا سکتے ہیں۔ اگر بڑے پیمانے پر درخت لگانا مقصود ہوں تو نرسری کے ذریعے ہی لگائیں۔

آبپاشی و کھادوں کا استعمال:۔ مورنگا کے نومولود پودے کو پہلے دو ماہ تک پانی کی اشدضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا پودے کو زمین خشک ہونے سے پہلے متواتر پانی لگائیں اور پودے کی نشوونما مکمل ہونے کے بعد پودے کو حسب ضرورت پانی دیں۔ کھادیں ڈالنے کیلئے پودے کے گرد نصف فٹ کے فاصلہ تک کیاری بنائیں اور 30 گرام نائٹروجنی کھاد فی درخت ڈالیں۔

بیماریوں اور ضرر رساں کیڑوں سے بچاؤ:۔ مورنگا کیڑوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتا ہے لیکن اس کی جڑوں پر دیمک کے حملہ آور ہونے سے پودے کے خشک یا مرجھانے کا خطرہ رہتا ہے۔ محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے دیمک اور جڑی بوٹیوں کے تدارک کیلئے سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔ جڑی بوٹیاں مولیوں کی نشوونما اور پیداوار پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں لہٰذا بوائی کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران سفارش کردہ زہر کا سپرے یا گوڈی کریں۔

کٹائی:۔ جب مورنگا کے پودے کی لمبائی 6 سے 8 فٹ ہو جائے تو زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے پودے کی اوپر والی شاخوں کو کاٹ دیں۔ اس طرح پودے کی نچلی شاخیں تیزی سے نکلیں گی بصورت دیگر مورنگا بہت پتلا اور زیادہ لمبا ہو کر جھک جاتا ہے۔ اس عمل سے ہم درخت کی لمبائی کو کم رکھ کر زیادہ مقدار میں آسانی سے پتے، پھول اور پتیاں توڑ سکتے ہیں۔

مورنگا کی بطور سبزی برداشت:۔ کچی پھلیاں دسمبر اور جنوری میں جب مونگرے کے سائز کی ہو جاتی ہیں تو ان کو بطور سالن، اچار اور مربہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جنوبی پنجاب کی مشہور سبزی ہے جسے کچنار کی مانند پکایا جاتا ہے۔ دنیا کے کچھ حصوں میں ہری پھلیوں اور ان میں ہرے بیجوں کو مٹر کی طرح پکایا جاتا ہے۔ یہ مارچ سے مئی تک دستیاب ہوتے ہیں جبکہ تازہ پتے تقریباً سال بھر مل جاتے ہیں جنہیں دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔
مورنگا کی بطور مولی برداشت:۔ مورنگا کا پودا جب 4 سے 5 فٹ کا ہو جائے تو اس کو اکھاڑ کر اس کی جڑ کو مولی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ستمبر سے دسمبر تک برداشت کی جاتی ہیں۔

مورنگا کی بطور چارہ برداشت:۔ مورنگا بطور فصل بھی کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے جس میں پودوں کو 3 فٹ کے قد سے نہیں بڑھنے دیا جاتا۔ سال میں 6 سے 8 دفعہ اس کو کاٹا جا سکتا ہے جبکہ گرمیوں میں سردیوں کی نسبت اس کی کٹائی زیادہ جلدی کی جا سکتی ہے۔ اپریل سے جون کے دوران جب چارہ کی کمی ہوتی ہے تازہ چارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔مورنگا کے تازہ چارہ کو دوسرے چارہ جات کے ساتھ مکس کر کے استعمال کرنا چاہیے۔

مورنگا کی بطور بیج برداشت:۔ مورنگا کی پھلیوں سے خشک ہونے کے بعد اپریل سے جون تک بیج نکالے جاتے ہیں جن کو بعد میں کاشت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

تحریر: ہارون احمد خان ( اسسٹنٹ ڈائریکٹر زرعی اطلاعات، راولپنڈی)

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget