سوہانجنا یا مورنگا کی کاشت اور فوائد

یہ پودا زمین سے پانی ، نائٹروجن ، فاسفور س ، پوٹاشیم ، میگنیشیم ، سلفر، لوہا، زنک سمیت کم از کم سترہ غذائی اجزاء نمکیات کی شکل میں زمین سے حاصل کرتا ہے ۔ جن کے بغیر پودا اپنی زندگی کو پورا نہیں کر سکتا۔ ان کے علاوہ پودے میں بہت سارے مرکبات ضرورت کے مطابق بنتے توٹتے رہتے ہیں۔ جن میں وٹامن، گروتھ ہارمون اور مدافعتی نظام کو بہتر کرنے کے مرکبات شامل ہیں۔ یہ مرکبات اگرچہ قلیل مقدار میں ہوتے ہیں مگر یہ دیگر غذائی اجزاء کو بنانے اور پودے کی بڑھوتری میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ مرکبات اگر پودے پر سپرے کر دیے جائیں تو پودا اپنے اندر یہ گروتھ ہارمون اور مدافعتی نظام میں معاون مرکبات کو خود بھی تیزی سے بنانا شروع کر دیتا ہے جس کے نتیجہ میں پودے کی بڑھوتری میں خاطر خواہ اضافہ ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ موسم کی سختیوں مثلاََ شدید سردی ، شدید گرمی ، کلراٹھی زمینوں اور پانی کی کمی کا بہتر انداز میں مقابلہ کرتا ہے ۔ یہ مرکبات کیمیائی طور پر بھی بنائے جاتے ہیں اور فصلوں کے اوپر ان کا سپرے نہایت موثر پایا گیا ہے مگر عمومی طور پر یہ نہات مہنگے ہوتے ہیں اور کسان کی پہنچ سے باہر ہیں۔ سائنسدان ایک عرصے سے ایسے مرکبات کو بنا کر پودوں کے اوپر استعمال کر رہے ہیں۔ جن میں سے کچھ کم قیمت والے مارکیٹ میں گروتھ پر موٹر کے نام سے دستیاب بھی ہیں ۔سائنسدان ایک عرصہ سے ان مرکبات کا کوئی آسان ، سستا اور قدرتی ذریعہ ڈھونڈرہے تھے ۔ اس ضمن میں ایک ایسا پودا سامنے آیا ہے جس میں قدرتی گروتھ ہارمون اور مدافعتی نظام کو بہتر بنانے والے مرکبات دوسرے پودوں کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس پودے سے یہ مرکبات حاصل کر کے مختلف فصلوں پر استعمال کیے گئے جس کے نتیجہ میں اسے 16سے 40فیصد تک پیداوار میں اضافہ ، موسمی سختیوں اور کیڑے مکوڑوں کے خلاف مدافعت میں نہایت موثر پایا۔ اس پودے کے ایک کلو تازہ پتے کوٹ کر یا پیس کر ایک صاف ململ کے کپڑے میں پوٹلی بنائیں اور 20لیٹر والی سپرے کی ٹینکی میں صاف پانی بھر کر چائے کے ٹی بیگ کی طرح نچوڑ دیں۔ ایسی 3ٹینکیاں فی ایکڑ فصل کے اوپر سپرے کردیں۔ یعنی ایک ایکڑ کے لیے تین کلو پتے 60لیٹر پانی میں۔ یہ سپرے دو سے تین دفعہ فصل کے اہم مرحلے پر سپرے کریں مثلاََ گندم پر پہلا سپرے شگوفے نکلنے ، دوسرا گوب اور تیسرا سٹے نکلنے پر کریں۔ اس طرح باقی فصلوں پر بھی سپرے کریں ۔جبکہ سبزیوں پر ہر 15دن بعد سپرے کی جاسکتی ہے ۔ اگر فصل پر کسی زہر کا سپرے کرنا ہو تو وہ اس محلول میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔ قدرت کے اس انمول خزانے کو بے پناہ غذائی ، طبعی ، صنعتی خصوصیات کی وجہ سے ’’زندگی کا پودا‘‘کہا جاتا ہے ۔ یہ پودا ہے سوہانجنا جسے مورنگا بھی کہا جاتا ہے ۔دنیا کے مختلف حصوں میں اس کے مختلف استعمال صدیوں سے جاری ہیں جن میں زیادہ تر طبی استعمال ہیں۔ یہ پودا جنوبی پنجاب میں بکثرت پایا جاتا ہے ۔ جبکہ وسطی پنجاب میں اس کی جڑوں کااچار نہایت شوق سے کھایا جاتا ہے ۔ یہ پودا برصغیر کا مقامی پودا ہے اور یہاں سے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے ۔ اس پودے کو با آسانی بیج یا قلم سے کاشت کیا جاسکتا ہے ۔ یہ پودا ایک سال میں 10سے 15فٹ کا درخت بن جاتا ہے۔اس پر سال میں ایک دفعہ پھول آتے ہیں جو کہ بعد میں پک کر پھلیوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں ۔ ایک درخت کی پھلیوں سے آٹھ سے دس ہزار بیج حاصل ہوسکتے ہیں۔ جن سے سوہانجنا کو فصل کے طور پر بھی کاشت کیا جاسکتا ہے ۔ بیج کو کپاس اور مکئی کی بجائی کی طرح 1فٹ کے فاصلے پر لگایا جاتا ہے ۔ جب یہ پودے تین فٹ پر پہنچ جائیں تو ان کو اوپر سے کاٹ دیا جاتا ہے پھر بار بار 10سے 20دن کے وقفہ سے اس کے پتے بطور چارہ یا فصلوں پر سپرے کے لیے کاٹ کر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ دسمبر سے لے کر مارچ تک اس کے پتوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے ۔ باقی سارا سال اس سے پتے مہیا ہوتے رہتے ہیں۔ جب سوہانجنا کا درخت پھول دینا بند کردے تو اس وقت اس کی ایک انچ قطر والی شاخیں اور چار سے چھ فٹ لمبائی رکھ کے کاٹ لی جائیں۔ زمین میں ایک فٹ چوڑا اور 3فٹ گہر ا گڑھا بنا ئیں اس کے درمیان میں قلم رکھیں۔ پھر ریت، بھل اور پتوں کی کھاد کے آمیزے سے بھر دیں۔ سوہانجنا کی قلم کے اردگرد مٹی چڑھا دیں اور اس بات کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ پانی براہ راست قلم کو نہ لگے بلکہ صرف نمی پہنچے ۔ اس طریقے سے سخت سردی کے علاوہ سارا سال پودا اگایا جاسکتا ہے ۔ جس جگہسوہانجنا کے درخت اگانا چاہیں وہاں 5x5فٹ کے فاصلے پر نشان لگائیں اور ہر نشان پر ایک فٹ گہرااور ایک فٹ چوڑا گڑھا بنا کر اسے ریت، بھل اور قدرتی کھاد سے بھر دیں پھر اس میں ایک انچ سوراخ بنائیں اور اس میں سوہانجنا کے دو عدد بیج ڈال دیں اور پانی لگا دیں ۔ دو ہفتے کے اندر پودے اگ آئیں گے جب یہ پودے چھ انچ کے ہو جائیں تو ہر سوراخ میں ایک صحت مند پودا چھوڑ کر باقی نکال دیں۔ اگر براہ راست فیلڈ میں بیج کاشت کرنا ممکن نہ ہو تو پہلے نرسری پلاسٹک کی تھیلیوں میں مٹی، ریت ، بھل اور قدرتی کھاد کے آمیزہ سے بھر لیں اور نرسری تیار کر لیں۔ایک سے دو ماہ تک ان پودوں کو نرسری میں رہنے دیں اور پھر کھیت میں منتقل کر دیں۔ چارہ حاصل کرنے کے لیے دو سے تین فٹ کے فاصلے پر کھییلیاں بنا کر ’’وٹ‘‘ کے اوپر 1فٹ کے فاصلہ پر 2سینٹٰ میٹر گہر بیج لگائیں اور فوراََ پانی لگائیں ۔

جبکہ مولیاں حاصل کرنے کے لیے پودوں کا درمیانی فاصلہ جتنا کم ہو گا مولیاں اتنی ہی اچھی بنے گی ۔ شروع شروع میں ہر ہفتہ وار پانی دیں اور پھر تقریباََ دو ماہ بعد حسب ضرورت پانی لگائیں۔ ایک ایکڑ میں دو بوری یوریا کھاد ڈالنے سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں جڑی بوٹیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بجائی کے 24گھنٹے کے اندر اندر Round Upبوٹی مار سپرے کریں۔ فروری ، مارچ اور جولائی اگست میں اس طریقے سے کاشت کرنا بہتر ہے ۔ سوہانجنا کے تمام حصوں کو غذا کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے پھل کوسوہانجنا کی پھلیاں کہتے ہیں ۔ جو سبزی کے طور پر پکائی جاتی ہیں اور اچار ڈالنے کے کام بھی آتی ہیں۔ اسی طرح اس کے پھول اور کونپلیں بھی سبزی کے طور پر پکانے کے کام آتی ہیں۔ مورنگا کے نوعمر پودوں کی جڑیں سوہانجنے کی مولیاں کہلاتی ہیں۔ جو عام مولیوں کی جگہ پکانے کے لیے اور اچار ڈالنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اس کی مولیوں اور پھلیوں سے بننے والا اچار انتہائی لذیز اور توانائی بخش ہوتا ہے۔ اس کے پتوں کی چٹنی اور سوپ بھی انتہائی مزیدار اور توانائی بخش ہے ۔ اس کے استعمال سے چہرے پر جھریاں نہیں ابھرتی اور بڑھاپا بھی دور بھاگتا ہے ۔ مورنگا کی سب سے زیادہ غذائیت اس کے تازہ پتوں میں ہے جو دیگر پتوں والی سبزیات میں شامل کر کے پکائے جاتے ہیں۔ تاہم اس کی کڑواہٹ کم کرنے کے لیے پتوں کو ابال کر پانی نکال دیا جاتا ہے تو بہتر ہے ۔ دنیا میں سب سے زیادہ غذائی استعمال سوہانجنے کے خشک پتوں کا بطور سفوف استعمال ہے ۔ پتوں کو چھاوں میں خشک کر لیا جاتا ہے جسے بعدازاں پیس کر ہوا بند مرتبان میں محفوظ کر لیا جتا ہے ۔ بالغ افارد کے لیے 50گرام جبکہ بچوں کے لیے 25گرام روزانہ استعمال بیشتر غذائی ضروریات پوری کر دیتا ہے اور صحت میں نمایاں بہتری لاتا ہے جبکہ اس کے استعمال سے ذہانت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ ایک چمچ روزانہ کا استعمال بلڈ پریشر، شوگر، جسمانی کمزوری اور دیگر امراض میں مفید ہے ۔ خشک پتے انتہائی مفید گرین چائے ہے جو دماغی اور جسمانی قوت کی بحالی اور کم خوابی کے لیے دنیا بھر میں استعمال کی جاتی ہیں۔ سوہانجنا کے تازہ پتوں کا نچوڑ فصلوں کے لیے ایک عمدہ قسم کا گروتھ ہارمون ہے ۔ نچوڑ نکالنے کے لیے پتوں کوبرقی شیکر یا اوکھلی میں پیس کر ململ کے کپڑے سے نچوڑ لیں اس مقصد کے لیے بازار میں دستیاب انا رکا رس نکالنے والی مشین بھی کامیابی سے استعمال کی جاسکتی ہے ۔ سوہانجنا کے رس میں 30حصے پانی ملا کر فصل بونے سے پہلے بیج کو آٹھ گھنٹے بھگو لیں۔ بعدازاں سائے میں بیج خشک کر کے بوائی کر دیں۔ یہی محلول فصلوں کو سپرے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس سے تقریباََ تمام فصلوں اور سبزیات میں 10 سے 40 فیصد تک پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ مورنگا کے پتے نہ صرف انسان بلکہ جانوروں کے لیے بھی بہترین خوراک ہیں۔ شروع میں جانور اس کے قدرے کڑوے ذائقہ کو پسند نہیں کرتے مگر چند روز میں عادی ہوجاتے ہیں۔ مورنگا مکمل چارے کی بجائے دن میں چند بار دیگر چارہ جات کے ساتھ ملا کر دینے سے نہ صرف جانوروں کا دودھ اور وزن بڑھ جاتا ہے بلکہ ان کی صحت بھی بہتر ہوجاتی ہے ۔ اس کا مناسب استعمال ونڈے کی ضرورت کو کم یا مکمل ختم بھی کرسکتا ہے ۔ اس کے استعمال میں نہ صرف جانوروں کے دودھ اور گوشت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ معیار بھی بہتر ہوتا ہے ۔ 2گرام بیج کا پاؤڈر 10 لٹر پانی میں اچھی طرح مکس کر کے رکھ دیں ۔ دو گھنٹے بعد پانی نتھار لیں ۔ 99%جراثیم مر جاتے ہیں اور زہریلے نمکیات ، مٹی اور دیگر کثافتیں نیچے بیٹھ جاتی ہیں۔ اوپر سے نتھار کے بہترین پینے کا پانی تیار ہوجاتا ہے ۔ مورنگا کا درخت دو سے تین سالوں میں بیج دینے شروع کر دیتا ہے ۔ اس کے بیجوں سے عمدہ قسم کا شفاف تیل عام کوہلو سے نکالا جاسکتا ہے ۔ یہ تیل کوالٹی میں بہت عمدہ اور زیتوں کے تیل کے برابر ہوتا ہے اور اسے کھانے کے تیل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ تیل دیگر استعمال میک اپ کے سامان کی تیاری اور مہنگی گھڑیوں میں بطور لبریکنٹ بھی استعمال ہوتا ہے ۔ ایک درخت سے تقریباََ 3-4کلو بیج حاصل ہوتے ہیں اور ایک کلو بیج سے تقریباََ ایک پاؤ تیل نکلتا ہے ۔ جو کہ بے پناہ فوائد کا حامل ہے ۔ پکانے کے دوران یہ تیل دوسرے تیل کی نسبت زیادہ دیر تک قابل استعمال رہتا ہے اور نہ صرف کھانے کو لذیز بناتا ہے بلکہ جسم میں قوت مدافعت بھی پیدا کرتا ہے ۔ اس کو برآمد کر کے کثیرزر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے ۔ کیونکہ یہ تیل دنیا کا مہنگا ترین تیل ہے ۔ جبکہ بیج کا باقی حصہ مرغیوں اور جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال میں لا یا جاسکتا ہے ۔ جو توانائی سے بھرپور ہوتا ہے ۔ مورنگا بے شمار بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور یہ ایک بہترین غذائی ٹانک ہے ۔ اس کے پتے ،جڑیں،پھول ، بیج ، گوند اور چھال میں موجود انٹی بیکٹریل اجزاء کئی بیماریوں کے علاج میں انتہائی مدد گار ہیں ۔ کینسر ، ایڈز اور یرقان وغیرہ جیسی متعدی بیماریوں کے خلاف بہترین قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے ۔ اسی لیے اس کی خوبیوں کی بدولت امریکہ کے خلاف ادارے NASA نے اسے 21ویں صدی کا اہم ترین پودا قرار دیا ہے ۔

محکمہ زراعت نے مورنگا کی کاشت میں اضافہ کے لئے مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے پتوکی میں سمینارز کا انعقاد کیا گیا جسں میں محمد محمود، سیکرٹری زراعت پنجاب نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر ماہرین نے بتایا کہ مورنگا (سوہانجنا) دنیا میں ایک کرشماتی پودے کے طور پر جانا جاتا ہے ۔اسکا استعمال بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے اور اس کے تیل زیتون کے تیل جیسی افادیت رکھتا ہے۔کاشتکار سوہانجنا کی کاشت کر کے بھرپور منافع کما سکتے ہیں ۔مورنگا نہ صرف زمین کی زرخیزی میں اضافے کا باعث بنتا ہے بلکہ یہ جانوروں کے چارہ کے طور پر بھی استعمال ہوسکتا ہے۔، بلڈپریشر، کولیسٹرل، جوڑوں اورہڈیوں کے درد میں مورنگا کا استعمال مفید ہے، مورنگاکے حصہ میں غذائی اور طبعی اجزاء پائے جاتے ہیں،مورنگا ( سوہانجنا) پتوں میں ددوھ سے زیادہ دوگنا پروٹین پایا جاتا ہے ، مورنگا انسان کو کئی قسم کے وٹامن فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے، مورنگا کے پتوں کا نچوڑ فصلوں کے لئے ایک عمدہ قسم گروتھ ریگولیٹر ہے، مورنگا کا درخت اگر فروری اور مارچ میں کاشت کیا ہوتو ایک سال بعد ہی بیج دینے لگتا ہے اس کے بیجوں سے عمدہ قسم کا شفاف تیل حاصل ہوتا ہے،یہ تیل معیار میں بہت عمدہ اور زیتون کے تیل کے برابر ہوتا ہے اور اسے کھانے کے تیل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس موقع پر سیکرٹری زراعت پنجاب نے کہا کہ محکمہ زراعت پنجاب موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق نئی منافع بخش فصلوں کی کاشت کو فروغ دے رہا ہے اور کاشتکاروں کی فلاح کیلئے ہر اس اقدام کی تائید کرتا ہے جس سے کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ کیا جا سکے۔مورنگا کی کاشت سے کاشتکار کم وقت میں زیادہ نفع کما سکتے ہیں اور یہ خوردنی تیل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر سیکرٹری زراعت نے سمینار میں شریک ماہرین کو ہدایت کی کہ مورنگا کے فروغ کیلئے کسانوں میںشعوری مہم شروع کی جائے اور اس حوالے سے کسانوں کو اس کی اہمیت اور افادیت سے آگاہ کریں۔ سیکرٹری زراعت پنجاب نے سوہانجنا کا پودا لگا کر دعابھی کی اور بعد ازاں بفیلو ریسرچ انسٹیورٹ پتوکی کا دورہ بھی کیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget