شہد کی مکھیاں پالنا اور ان کی اہمیت

شہد کی مکھیاں پالنا اور ان کی اہمیت


قرآن پاک کی سورت نمبر 16 النحل کی 68 اور 69 آیات میں باری تعالی نے شہد کی مکھی کے وجود، پھیلاو اور اہمیت کو نہایت تفصیل سے بےان کر دیا ہے۔ النحل کا لفطی معنی شہد کی مکھی ہے۔پاکستان میں شہد کی مکھی پالنے کے لیے ماحول اور آب وہوا نہایت مناسب ہے۔

شہد کی مکھیوں کی جسمانی ساخت

اس کا جسم تین واضح حصوں میں بٹا ہوتاہے۔

سر

یہ حصہ آنکھوں، مونچھوں اور منہ کے اعضاءپر مشتمل ہوتاہے۔ سر سینے سے الگ ہے اور حرکت کر سکتا ہے۔ سر پر دو مرکب آنکھیں ہیں۔ ہر مرکب آنکھ چھوٹی چھوٹی آنکھوں کا مجموعہ ہوتی ہے۔ ملکہ کی ایک مرکب آنکھ میں 5000، نکھٹو کی 6000 اور کارکن مکھی کی ایک مرکب آنکھ میں 13000 چھوٹی چھوٹی آنکھیں ہوتی ہیں۔ مکھی سفید، کالی،نیلی اور پےلے رنگ کو پہچان سکتی ہے۔ اس کے علاوہ تین سادہ آ نکھیں سر کے درمیان اور اوپر ہوتی ہیں جن سے یہ ساکن اور نزدیکی چیزوں کو دیکھ سکتی ہے۔ آ نکھوں کے نیچی دو مونچھیں ہوتی ہیں۔ جو ٹٹولنے، سونگھنے اور محسوس کرنے کاکرتی ہیں۔ سر کے نیچی منہ اور زبان ملکر سونڈ نما شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ مکھی اسی سونڈ (Proboscis) سے پھولوں کا رس جوستی ہے۔ نر مکھیوں (نکھٹو) میں زبان نہیں ہو تی لہذا یہ رس نہیں چوس سکتیں۔ لعاب اوررائل جیلی (دودھ) پیدا کرنے والے غدود سر میں ہوتے ہیں۔

سینہ

۔ شہد کی مکھی میں پروں کے دو جوڑے ہوتے ہیں۔ سینے کے اوپر دونوں طرف ایک بڑا اور ایک چھوٹا پر ہوتا ہے جو آپس میں ہک (Humuli) کی وجہ سے جڑے ہوتے ہیں۔ سینے کے پچھلے حصے پر ٹانگوں کے تین جوڑے ہوتے ہیں۔ جن میں سب سے پچھلی ٹانگیں پہلی دو سے لمبی اور بڑی ہوتی ہیں۔ اس میں پولن باسکٹ ہوتی ہے۔ کارکن مکھیاں اگلی ٹانگوں کی مدد سے اپنے سر اور مونچھوں کی مدد سے پولن اتار کر پولن باسکٹ میں جمع کرتی ہیں۔ یہ پولن شہد کی مکھیوں کی افزائش نسل کے دوران پروٹین مہیا کرتی ہیں۔

پیٹ
شہد کی مکھی کا یہ سب سے نرم حصہ ہوتا ہے جو 7حصوں سے ملکر بنا ہوتا ہے۔ پیٹ کے نیچے آٹھ باریک سوراخ ہوتے ہیں۔ جن میں سے موم نکلتا ہے۔ جو تیل کی طرح پتلا ہوتاہے مگر ہوا لگنے سے جم جاتا ہے۔ پیٹ کے آخری حصے میں زہر کی تھیلی ہوتی ہے۔ جو سوئی نما ڈنگ سے جڑا ہوتا ہے۔ جب شہد کی مکھی انسان کو کاٹتی ہے۔ تو سوئی جسم میں داخل ہو جاتی ہے اور تھیلی پیٹ سے الگ ہو جاتی ہے۔ یوں جسم کا ایک حصہ الگ ہونے کی وجہ سے مکھی چند گھنٹے میں مر جاتی ہے۔

شہد کی مکھیوں کی اقسام

پاکستان میں چار قسم کی شہد کی مکھیاں پائی جاتی ہیں۔

پہاڑی مکھی (Apis cerana)

یہ مکھی پاکستان کے پہاڑی اور دامن کوہ کے علاقوں میں جنگلی اور پالتو حالت میں پائی جاتی ہی یہ اپنے چھتے کھوکھلے تنے، کچی مٹی کے گھروندے یا دیواروں کی بڑی دارڑوں میں بناتی ہیں۔ یہ مکھیاں نحلی سریش کم تیار کرتیں ہیں۔ جسکی وجہ سے مومی کیڑے انہیں کافی نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان کو جدید ڈبوں میں پالاجا سکتا ہے۔ اس میں بےماریوں اور مائیٹ کے خلاف قدرتی قوت مدافعت ہوتی ہے۔

یورپی مکھی (Apis mellifera)

یہ تمام براعظموں کی مختلف ممالک میں پائی جاتی ہے۔ یہ نرم مزاج، اپنی عادات کو ڈھالنے والی اور ذیادہ انڈے دینے کی وجہ سے جدید مگس بانی کی ڈبوں میں پالی جاتی ہیں۔ پاکستان میں آسٹریلیا اور روس سے 1977میں یہ مکھیاں درآمد کیں اور اب تقریبا 400,000 لاکھ کالونیاں مختلف جگہوں پر پالی جا رہی ہیں۔ مائیٹ اور دیگر بیماریوں کے لیے اس میں قوت مدافعیت کم ہوتی ہے۔

بڑی مکھی (Apis dorsata)

بڑی جسامت کی وجہ سے اسے بڑی مکھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر پاکستان میں اسکو ڈومنا کہا جاتا ہے۔ یہ سطح سمندر سے 1100 میٹر بلندی پر پائی جاتی ہے۔ یہ زمین سے تقریبا 3 میٹر اونچے درختوں پر چھتے بناتی ہے۔ بعض اوقات ایک ہی درخت پر3-4 یا زائد چھتے لگے ہوتے ہیں۔ ایک چھتے کا سائز 2 میٹر طول اور عموما لمبائی 1 میٹر تک ہو سکتی ہے۔ اس مکھی کے لیے چھتے میں کارکن اور نکھٹو کے لاروا یا بروڈ خانوں کی جسامت ایک جیسی ہوتی ہے۔ ان کو ڈبوں میں نہیں پالا جاسکتا کیونکہ یہ کھلی فضا میں رہنا پسند کرتی ہیں۔

چھوٹی مکھی (Apis florea)

بناوٹ کے لحاظ سے یہ سب سے چھوٹی مکھی ہے جو سطح سمندر سے 600 میٹر بلند مقامات پر ہوتی ہے۔ اس مکھی کی پہچان یہ ہے کہ کارکن مکھی کے پیٹ پر سیاہ اور پیلی دھاریاں نمایاں ہوتی ہیں اور مکھی کے جسم پر بالوں کا رنگ بھوراہوتاہے۔ یہ ہاتھ کی ہتھیلی کی طرح کا چھتہ جھاڑیوں کی شاخوں، سوکھی لکڑیوں کے گٹھوں وغیرہ میں بناتی ہیں۔ یہ بھی آزاد رہتی ہیں۔لہذا ان کو مگس بانی کے ڈبو ں میں نہیں پالا جاسکتا۔

خاندانی تنظیم

شہد کی مکھیاں ایک ہی خاندان میں رہتی ہیں۔ ہرخاندان میں تین قسم کی مکھیاں پائی جاتی ہیں

ملکہ مکھی

ہرکالونی میں صرف ایک ملکہ مکھی (مکمل مادہ) ہوتی ہے۔ جس کے کرو موسم کی تعداد 32 ہوتی ہے اسکی ز ندگی کامقصد انڈے دینااورخاندان کوقائم رکھناہوتاہے۔ لمبوترے پیٹ اورچھوٹے پروں کی وجہ سے اس کو باآسانی پہچان سکتے ہیں۔ چھتے میں مخصوص لمبوترے سیل میں رائل جیلی پرپلنے والا لاروا ملکہ مکھی میں تبدیل ہوتا ہے۔ایک ملکہ10-20نرمکھیوں سے ملاپ کرتی ہے ملکہ ایک دن میں تقریبا1500اور تمام زندگی میں200,000انڈے دے سکتی ہے۔ملکہ مکھی3-4سال تک زندہ رہ سکتی ہے۔ یہ اپنے جسم سے فیرومون خارج کرتی ہے۔ جسکی وجہ سے کارکن مکھیوں کو ملکہ کی موجودگی کااحساس رہتا ہے۔

کارکن مکھیاں

یہ ملکہ اورنکھٹوں سے جسامت میںچھوٹی ہوتی ہیں۔ جنسی طور پرمادہ 32کرو موسم والی مگرانڈے دینے کی صلاحیت سے محروم ہوتی ہیں۔ کیونکہ لاروے کے مرحلے پران کو معمولی خوراک دی جاتی ہے۔ چھتہ بنانا،اسکی صفائی،حفاظت،پھولوں سے رس چوسنا، لاروے اور ملکہ کو خوراک دینا وغیرہ سب کاموں کی ذمہ داری اس پرہوتی ہے۔ عام طورپر ایک کارکن مکھی ایک دن میں تقریبا 10بار پھولوں کا رس چوسنے جاتی ہے۔ ایک پونڈموم بنانے کے لیے ایک کارکن مکھی تقریبا 8کلو شہد کھاتی ہے گرمیوں میں ان کی عمرتقریبا ڈیڑھ ماہ اورسردیوں میں چھ ماہ تک ہوتی ہے۔

نکھٹو

(نرشہد کی مکھی)۔ نر مکھیوں کو نکھٹو کہا جاتا ہے۔ ان کی آنکھیں اور پر بڑے ہوتے ہیں۔ پیٹ گول اور سیاہ رنگ کا ہوتا ہے عموما نکھٹوچارماہ سے ذیادہ زندہ نہیں رہتے۔ یہ بےکاررہتے ہیں یعنی چھتے کی تعمیر،دیکھ بھال یا خوراک کو اکٹھا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔ اور یوں کارکن مکھیوں کا ہاتھ نہیں بٹا سکتے۔ زبان نہ ہونے کی وجہ سے یہ کارکن مکھیوں کی فراہم کردہ خوراک پرپلتے ہیں۔ اس طرح نکھٹووں کامقصد حیات ملکہ مکھی کے ساتھ جنسی ملاپ ہے۔ جونکھٹو اپنا مادہ افزائش ملکہ مکھی کے جسم میں داخل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ وہ بعد ازاں مرجاتے ہیں۔ چھتے میں خوراک کا وافر ذخیرہ موجود ہوتاہے توتب کارکن مکھیاں انکی پرورش کرتی رہتی ہیں۔ اورجب غذا کی قلت کم ہوجائے تو کارکن مکھیاں انہیں چھتے سے باہرنکال دیتی ہیں جس سے یہ مرجاتے ہیں۔ نکھٹو مکھیوں میں کرو موسم کی تعداد باقی دونوںاقسام سے آدھی یعنی16ہوتی ہے۔

شہد کی مکھیوں کی افزائش کاچارٹ

نام                    انڈے کی حالت             لاروے یا سنڈی کی حالت          پیوپا کی حالت              کل معیاد
ملکہ                 3دن                         5-6دن                          7-8دن                   12-15دن
کارکن         3دن                         6دن                                  12دن                   21دن
نکھٹو                 3دن                         7دن                                  13-14دن                    24دن

لیبلز:

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget