سبز مرچ کی کاشت کاری

مرچ کا آبائی وطن پیرو, میکسیکو اور گوئٹے مالا ہے. وہیں سے یہ امریکہ اور ایشیاء تک پھیلی ہے. مرچ سولانیسی خاندان سے تعلق رکھتی ہے. اس کا نباتاتی نام کیپسی کم اینم ہے. بر صغیر پاک وہند میں اس کا تعارف سترہویں صدی میں پرتگیوں کی آمد سے شروع ہوا. یہ دنیا میں 17 لاکھ 76 ہزار ہیکٹر رقبہ پر کاشت ہوتی ہے. جس سے 71 لاکھ 82 ہزار ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے. مرچ کی ایکسپورٹ میں انڈیا, چائنا, سپین, میکسیکو اور پاکستان کا بالترتیب 26, 20, 18, 9, 8 فیصد حصہ ہے. جبکہ یہ فصل پاکستان میں 48000 ہیکٹیر رقبہ کاشت ہوتی ہے. جس سے تقریباً 90 ہزار ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے. مرچ کا کڑوا پن اور خوشبو اس میں موجود کیپسینولڈ کے سبب ہے. اس جوہر میں تقریباً 16 ملین ہیٹ یونٹ ہوتے ہیں. جبکہ عام طور پر مرچوں کی اقسام میں 1000 سے 5000 ہیٹ یونٹ ہوتے ہیں مرچ میں موجود کیپوسین خون میں کولیسٹرول اور ٹرايی گلاسیرایڈ کو کم کرتی ہے. اور دل کے دورہ سے بچاتی ہے.

آب وہوا

مرچ کے پودے کی نباتاتی بڑھوتری اور نشونما کیلئے مرطوب آب وہوا اور 20 تا 25 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے. سرخ مرچ کی کوالٹی اور زیادہ پیداوار کیلئے خشک موسم درکار ہوتا ہے. جب زمینی درجہ حرارت 10 سینٹی گریڈ پر پہنچتا ہے تو پودے کی نشوونما رک جاتی ہے. بیج کا اگاؤ 18 تا 20 سینٹی گریڈ پر بڑی آسانی سے ہو جاتا ہے. جبکہ 13 سینٹی گریڈ سے کم اگاؤ صیحیح نہیں ہوتا. اگر پھول و پھل آنے پر درجہ حرارت 37 سینٹی گریڈ سے بڑھ جائے تو پھول جھڑ جاتے ہیں. پھل نہیں لگتا, پودے کی نشوونما اور پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے جبکہ یہ فصل کورے کو بھی بالکل برداشت نہیں کرتی. اسی لئے اگیتی اور بے موسمی فصل کے حصول کیلئے پلاسٹک ٹنل اور گرین ہاؤس کا رواج فروغ پا رہا ہے

. پنیری کی کاشت :

اگیتی یا بہاریہ فصل کیلئے مرچ کی نرسری کا کاشت اکتوبر کے آخری ہفتہ سے نومبر کے آخری ہفتہ تک کی جاتی ہے. یہ نرسری ما فروری میں کھیت میں اس وقت منتقل کی جاتی ہے جب کورے کا خطرہ نہ رہے. مرچ سرد موسم برداشت نہیں کرتی. لٰہذا بہاریہ فصل کی نرسری کو کورے سے بچانے کیلئے چھوٹی پلاسٹک ٹنل, سر کنڈے یا کھوری کا استعمال بہت ضروری ہے. پچھیتی فصل کے حصول کیلئے مئی جون میں نرسری لگا کر جون جولائی میں کھیت میں منتقل کر دی جاتی ہے. لیکن اس موسم میں فصل پر وائرسی اور پھپھوند کی بیماریوں کا حملہ زیادہ ہوتا ہے.

شرح بیج اور نرسری کی تیاری :

ایک ایکڑ رقبہ کیلئے پنیری تیار کرنے کیلئے پنیری تیار کرنے کیلئے 4 تا 5 مرلے اچھی زمین جو کہ جزوی سایہ دار ہو منتخب کر لی جائے. زمین کی تیاری سے پہلے گوبر کی گلی سڑی کھاد بحساب دو من فی مرلہ اچھی طرح زمین میں ملا دی جائے. زمین اچھی طرح ہموار کرکے ایک میٹر چوڑی اور حسبِ ضرورت لمبی اور اونچی کیاریاں بنائی جائیں. ایک ایکڑ رقبہ کی فصل کیلئے آدھا کلو گرام بیج لائنوں میں کاشت کیا جائے. لائنوں کا درمیانی فاصلہ 8تا 10 سینٹی میٹر ہونا چاہئے تا کہ بعد میں جڑی بوٹیوں کا تدارک آسان ہو سکے. بیج کو ایک سینٹی میٹر گہرائی پر کاشت کریں اور بعد میں مٹی کی ہلکی سی تہہ سے ڈھانپ دیں. بجائی کے بعد کیاریوں کو سرکی, کھوری یا پرالی سے اچھی طرح ڈھانپ دیں. کیاریوں کو ڈھانپنے کے بعد آبپاشی اسطرح کریں کہ زمین بیج کے اگاؤ تک وتر حالت میں رہے. نرسری میں جڑ کے اکھیڑے کی بیماری حملہ آور ہو سکتی ہے. اسکے پیشگی تدارک کیلئے ڈائی تھین ایم 45 بحساب 2.5 گرام فی لیٹر پانی ہفتہ کے وقفہ سے دو دوفعہ استعمال کریں. اگر دوائی کا حصول مشکل ہو تو نیلا تھوتھا بحساب 2 گرام فی لیٹر پانی کے حساب سے استعمال کریں. یاد رہے کہ کافی مقدار میں بیج کھیت کے کیڑوں, مکوڑوں کی نظر ہو جاتا ہے. اس نقصان سے بچنے کیلئے نرسری کے اردگرد کیڑے مار ادویات کا استعمال بہت ضروری ہے

کھیت کی تیاری:

مرچ کیلئے زرخیز میرا زمین جس میں پانی کا نکاس بہت اچھ ہو منتخب کرنی چاہئے. کاشت سے دو ماہ پہلے ایک بارمٹی پلٹنے والا ہل چلا کر زمین اچھی طرح ہموار کر لیں اور 20 تا 25 ٹن فی ایکڑ گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈالیں اوع زمین میں اچھی طرح مکس کر کے سہاگہ چلائیں. بعد ازاں کھیت کو پانی لگا دیں. تا کہ کھیت میں موجود جڑی بوٹیوں کی بیج اُ گ آیئں. پنیری سے پہلے دو تین بار سہاگہ چلا کر زمین بجائی کیلئے تیار کریں. اور75 سینٹی میٹر کے فاصلے پر پٹڑیاں بنا لیں
مرچ کے لیئے مندرجہ ذیل اقسام کاشت کی جاتی ہیں
گولا پشاوری, صنم, سکائی لائن, دوغلی اقسام

پودوں کی منتقلی:

جب مرچ کی پنیری یا پود 8 تا 10 سینٹی میٹر ہو جائے تو کھیت میں منتقل کف دیں. کھیت میں پود کی منتقلی سے پہلے, پٹڑیوں کی درمیانی نالیوں میں پانی چھوڑ دیں. پھر کھڑے پانی میں 30 تا 45 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر پٹڑی کے مشرقی سمت میں پودے لگائیں. کاشت کے تین چار دن بعد دوبارہ ہلکی آبپاشی کریں. شروع میں ہفتہ وار آبپاشی کا وقفہ ضرورت کے مطابق کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔

کیمیائی کھادوں کا استعمال:

مرچ کی کامیاب فصل کیلئے 66 کلو نائٹروجن, 46 کلوگرام پوٹاش کی ضرورت ہوتی ہے. اس مقصد کیلئے 2 بوری ڈی اے پی اور 1 بوری پوٹاش زمین کی تیاری کے وقت استعمال کریں. جب پودے اچھی طرح پکڑ لیں تو ایک بوری امونیم نائٹریٹ یا آدھی بوری یوریا ڈال دیں. خود رو پودوں کو تلف کرنے کیلئے تین چار گوڈیوں کی ضرورت پڑتی ہے. لہذا باقی ماندہ نائٹروجن ایک ایک مہینہ کے وقفہ سے امونیم نائٹریٹ ڈال کر پوری کر دی جائے. اس عمل سے پودوں کی صحت اور پیداوار پر مثبت اثرات پڑتے ہیں. دوغلی اقسام کاشت کرنے والے کسان بیج مہیا کرنے والے کسان بیج مہیا کرنے والی کمپنی کی ہدایات کے مطابق کھادوں کا استعمال کریں۔

گوڈی اور جڑی بوٹیوں کا کیمیائی تدارک :

جڑی بوٹیاں پیداوار پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہیں. لہذا انکا تدارک انتہائی ضروری ہے. اگر پود کی منتقلی سے پہلے جڑی بوٹی مار ادویات مثلاً ڈوال گولڈ بحساب 800 سی سی یا سٹامپ بحساب ایک لیٹر فی ایکٹر استعمال کر لی جائے تو چار پانچ گوڈیوں کی بچت ہو جاتی ہے. جب پودے بہتر طریقہ سے نشوونما پارہے ہوں تو پھول نکالنے سے پہلے اچھی طرح گوڈی کر کے پودوں کو مٹی چڑھا دینا بہت ضروری ہے. پودوں کو مٹی چڑ ھانے سے پانی براہ راست پودے کے تنے کو نہیں چھوتا جس سے فصل بہت سی بیماریوں مثلاً ( تنے کی بیماری) سے کافی حد تک بچ جاتی ہے۔
بیماریاں:
مرچوں پر نرسری کا جھلساؤ, پھل اور تنے کا جھلساؤ, وائرسی بیماریاں اہم ہیں. ان بیماریوں کی پہچان اور تدارک ملا حظہ فرمائیں۔

نرسری کا جھلساؤ

یہ پھپھوند سے لگنے والی عام بیماری ہے. گہرے بھورے ہم مرکز دھبے پہلے پتوں کی نچلی سطح پر پیدا ہوتے ہیں جو بعد میں بالائی پتوں پر ظاہر ہوتے ہیں آہستہ آہستہ تمام پتوں, شاخوں اور پھل کی ڈنڈی پر پھیل جاتے ہیں. بیماری کے حملہ کی شدت کی صورت میں پودا جھلسا ہوا نظر آتا ہے. اس بیماری کےلئے 24 -30 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں 60 فیصد یا اس سے زیادہ نمی بہت موزوں ہے
تدارک
قوت مدافعت کی حامل اقسام کو کاشت کیا جائے. بیج کو پھپھوند کش زہر مینکوزیب اور سینکوزیب بحساب 2 گرام فی کلو گرام بیج لگانی چاہئے. حفاظتی پھپھوند کش زہر انٹرا کال کا مینکوزیب اور سینکوزیب 10 دن کے وقفہ سے باری باری سپرے کی جائیں. برداشت کے بعد فصلات کے بچے کھچے حصوں کو جلا دیا جائے

پھل اور تنے کا جھلساؤ

یہ بیماری ایک خاص قسم کی پھپھوند سے لگتی ہے. یہ پتوں شاخوں اور پھلوں کو متاثر کرتی ہے. پودوں کی بالائی شاخیں سب سے پہلے متاثر ہوتی ہیں. اور سوکھنا شروع ہو جاتی ہیں. جو پھل لگا ہوتا ہے. وہ سوکھ جاتا ہےا ور مزید پھل نہیں لگتا. مرچوں کی پھلیوں پر سیاہی مائل بھورے نوکدار یا گول دھبے ظاہر ہوتے ہیں. یہ دھبے آہستہ آہستہ بڑھتے اور بھورے ہو جاتے ہیں. اور پھل خشک ہو جاتا ہے. اگر متاثرہ پودے زیادہ عرصہ تک زمین میں رہیں تو جڑیں گل جاتی ہیں. یہ خاص کر مرطوب موسم میں کمزور فصل پر تیزی سے حملہ کرتی ہے. اور پودے مر جاتے ہیں. بیمار پودوں کے خس و خاشاک اور بیج پھیلنے کا سبب بنتے ہیں

تدارک

بوائی سے پہلے تاپسن ایم یا مینکوزیب پھپھوندکش زہر بحساب 2 گرام فی کلو گرام بیج لگائی جائے. بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر ڈائی تھین ایم. 45 یا کیپٹان یا مینکوزیب یا ٹاپسن ایم کا محلول بحساب 2 گرام زہر فی لیٹر پانی تیار کر کے فصل پر سپرے کیا جائے. یہ خیال رہے کہ پورے پورے یکساں طور پر محلول سے بھیگ جائیں. اس عمل کو ہفتہ عشرہ کے وقفہ پر دہرایا جائے
جس کھیت میں بیماری کا حملہ ہو وہاں آئندہ سال مرچ کاشت نہ کی جائے. کھادوں اور پانی کے مناسب استعمال سے اس بیماری کے حملہ کو کم کیا جاسکتا ہے

وائرسی بیماریاں

وائرس ایکس بھی مرچ کی فصل پر حملہ آور ہوتی ہے. اور ہلکے اور گہرے سبز رنگ کے دھبے نظر آتے ہیں. جبکہ وائرس وائی سے پتوں پر چتکبراپن, پتوں کی رگوں کے گرد سبز رنگ کگ بند اور ابھار اور شکنیں پڑجاتی ہیں. پودوں کی شکل بگڑ جاتی ہے اور قد چھوٹا رو جاتا ہے

تدارک

قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کا کاشت کیا جائے. شدید متاثرہ پودوں کو تلف کیا جائے. رس چوسنے والے کیڑوں کا مکمل تدارک کیا جائے

ضرر رساں کیڑے:

دیمک, چور کیڑا, چست تیلہ, مرچوں کے اہم کیڑے ہیں. ان کیڑوں کی پہچان اور تدارک ملا حظہ کریں۔

دیمک

یہ کیڑا زیر زمین گہرائی میں اپنا گھر بناتا ہے. جس میں یہ کیڑا ایک خاندان کی صورت میں رہتے ہیں جن میں ایک ملکہ, بادشاہ اور کارکن ہوتے ہیں. نقصان صرف کارکن پہنچاتے ہیں. یہ کیڑے پودوں کی جڑوں اور زیر زمین تنوں پر حملہ کرتے ہیں اور ان کو کھاتے ہیں. حملہ شدہ پودے پہلے مرجھاتے ہیں اور بعد میں خشک ہو جاتے ہیں

تدارک

کچی گوبر کی کھاد استعمال کرنے سے حملہ بڑھ جاتا ہے. حملہ شدہ کھیتوں میں بھر کر پانی لگانے سے حملہ کم ہو جاتا ہے. اپریل سے جون پانی کی کمی کی وجہ سے حملہ بڑھ جاتا ہے اس سے ان مہینوں میں پانی لگانے سے حملہ کم ہو جاتا ہے. کلور پائریفاس 40 فیصد ایس سی. بحساب 1.5-2.0 لیٹر یا فیرونل 500 ملی لیٹر یا امیڈا کلوپرڈ 200 ایس ایل/ ایسای بحساب 300-500 ملی لیٹر کھیت میں فلڈ کریں

چور کیڑا

یہ کیڑا بہت ساری سبزیات پر حملہ کرتاہے. اکتوبر تا مئی سرگرم رہتا ہے. رات کے وقت چھوٹے پودوں کو کاٹ کاٹ کر نقصان پہنچاتا ہے. کھاتا کم اور نقصان زیادہ کرتا ہے. دن کے وقت سنڈیاں زمین میں چھپی رہتی ہیں

تدارک

پروانوں کو تلف کرنے کیلئے روشنی کے پھندے لگائیں. کھیتوں میں زیادہ سے زیادہ گوڈی کریں. حملہ ہونے کی صورت میں فصل کو پانی لگائیں. کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں. کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں. سنڈیوں کو اکٹھا کر کے تلف کرنے کیلئے کھیت میں مختلف جگہوں پر ناکارہ سبزیات اور پتوں کے ڈھبر لگائیں جن پر سنڈیاں جمع ہونگی پھر ان کو تلف کریں. زیادہ حملہ کی صورت میں کاربیرل 10فیصدڈی, بحساب 3 تا 5 کلو گرام یا پر میتھرین 0.5 فیصد ڈی, بحساب 3 کلوگرام 10 تا 15 کلو راکھ یا ریت یا مٹی میں ملا کر کھیت میں دھوڑا کریں یا اینڈ وسلفان 35 فیصد ای سی, بحساب 600 ملی لیٹر فلڈ کریں

چست تیلہ

بالغ اور بچے پتوں کا نچلی سطح سے رس چوستے ہیں. حملہ شدہ پتے اوپر کی جانب کپ کی شکل بناتے ہیں اور پیلے اور بعد میں خشک ہو کر گرنے لگتے ہیں

تدارک

متبادل خوراکی پودوں کو تلف کریں. ہو میں نمی اور درجہ حرارت بڑھنے سے حملہ زیادہ ہوتا ہے. کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں. امیڈا کلو پرڈ بحساب 80 ملی لیٹر یا بائی فینتھرین 10 فیصد ای سی, 100 ملی لیٹر یا تھائیا میتھا کم 25 فیصد ڈبلیو بی بحساب 24 گرام 80-100 لٹر پانی میں ملا کر اسپرے کریں

برداشت:

سرخ مرچ کی پیداوار کیلئے گرم اور خشک موسم درکار ہوتا ہے. برداشت کے وقت مر چیں اچھی طرح پکی اور سرخ ہونی چاہئیں. پہلی چنائی مئی کے آخر یا جون میں جبکہ دوسری چنائی جولائی میں ہو گی. چنائی کے بعد مرچ ایک دن کیلئے سایہ میں ڈھیر کر دیں تا کہ تمام مرچیں یکساں رنگت اختیار کر لیں. بعد ازاں بکھیر کر اچھی طرح خشک کر لیں. ورنہ نمی کے باعث سٹور میں اسکی رنگت تبدیل ہو جائے گی. جس سے کوالٹی پر برا اثر پڑتا ہے. اور مارکیٹ میں قیمت کم ملتی ہے. مرچ کی عام اقسام سے 4 سے 5 ٹن فی ایکڑ پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget