گلاب کی کاشت اور پیداواری ٹیکنالوجی

پھولوں میں گلاب کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ گلاب اپنی خوبصورتی اور خوشبو کی وجہ سے ہر دلعزیز پھول ہے اسی وجہ سے اسے کوئین آف فلاورز کہا جاتا ہے۔ دنیا میں گلاب کی 20 ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ گلاب بطور کٹ فلاور بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ہالینڈ دنیا میں سب سے زیادہ گلاب اور دوسرے پھول پیدا کرنے والا ملک ہے۔ گلاب کے پھول کی درآمد کے لحاظ سے جرمنی پہلے نمبر ہے۔ پاکستان میں بھی کٹ فلاور کا کاروبار تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی بدولت گلاب کی کاشت و اہمیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 

گلاب لگانے کے لیے بھر بھری ، زرخیز اوراچھے نکاس والی زمین کا انتخاب اہم ہے۔ زمین کا تعامل pH) )6سے 6.5تک ہونا چاہیے ۔ گلاب کی کاشت کے لیے زمین کی تیاری اچھی طرح کریں ۔ پودا لگانے کی جگہ پر زمین اڑھائی فٹ گہرائی تک کھود کر تیار کریں۔ پودے لگانے کے لیے 2فٹ x 2فٹ x 2 فٹ سائز کے گڑھے کھودیں۔ پودے اگانے سے کم ازکم ایک ہفتہ پہلے گڑھے کھودیں۔ گڑھوں کو کھلا چھوڑ دیں تاکہ روشنی اور ہوا سے زمین کی زرخیزی بڑھے۔ اس کے بعد گڑھا بھرنے کے لیے اوپر والی 1فٹ مٹی 50فیصد ،گوبر کی کھاد 20فیصد ، پتوں کی کھاد20فیصد اور بھل 10فیصد کا آمیزہ تیار کریں اور اس کو پودے لگانے کے لیے گڑھوں میں استعمال کریں۔
گلاب کے پودے فروری مارچ میں لگائے جائیں۔پہلے سے کھودے گئے گڑھوں میں تیار شدہ مٹی کا آمیزہ ڈالیں۔ پودے کو گڑھے میں سیدھا کھڑا کریں اور مٹی ڈالتے جائیں۔ پودے کے تنے کے ساتھ کی مٹی تھوری اونچی رکھیں۔ پودے کے ارد گرد مٹی کو اچھی طرح دبادیں تاکہ زمین میں ہوا نہ رہ سکے۔ پیوند والے مقام کو زمین سے ایک تا دو انچ نیچے رکھیں۔ اس سے پیوند ٹوٹنے سے بچ جائے گا۔ پودے ہمیشہ دوپہر کے بعد لگائیں تاکہ پودا گرمی کی شدت سے بچ جائے۔
گلاب کے لیے پودے سے پودے کا فاصلہ 2.5فٹ تا3فٹ ہونا چاہیے جبکہ قطارسے قطار کا فاصلہ بھی اتنا ہی رکھیں تاکہ پودوں کی گوڈی اور دوسرے کام آسانی سے ہوسکیں۔زمین میں پودے لگانے کے بعد فوراً پانی دینا چاہیے۔ گلاب کو بڑھوتری کے لیے پانی کی کافی ضرورت ہوتی ہے۔ گرمیوں میں ہفتہ میں دو دفعہ پانی دیں اور سردیوں میں ایک ہفتہ یا دس دن بعد پانی دیں۔
ہر سال شاخ تراشی کے وقت چار کلو گرام گوبر کی کھاد فی پودا ڈالیں۔ اس کے علاوہ کیمیائی کھاد زرعی ماہرین کے مشورہ سے استعمال کریں۔ اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے ہر سال پودوں کی شاخ تراشی کریں۔ ایک شاخ پر 5سے 7 آنکھیں چھوڑ کر شاخ تراشی کریں۔ شاخ کو کونپل کے 1/4انچ اوپر سے کاٹیں اور کونپل کی مخالف سمت سے کاٹیں ۔ زیادہ تر گلاب کی شاخ تراشی موسم سرما یا بہار میں کی جاتی ہے۔ اگر شاخ تراشی موسم خزاں یا شروع موسم سرما میں کی جائے تو نئی پھوٹ جلد بنے گی اور کورے سے بری طرح متاثر ہوگی۔ پیوند کے مقام سے نیچے تنے پر یا زمین سے شاخیں نکل آتی ہیں۔ یہ شاخیں روٹ سٹاک سے نکلتی ہیں۔ یہ شاخیں کار آمد نہیں ہوتی ہیں۔ وقتاً فوقتاً ان شاخوں کو کاٹتے رہیں۔

زمین کو نرم رکھنے اور جڑی بوٹیاں ختم کرنے کے لیے ہلکی گوڈی کریں۔ زیادہ گہری گوڈی نہ کریں کیونکہ پودے کی جڑیں کٹ جانے کا خطرہ ہوتاہے۔ اس سے غنچوں کی تعداد کم ہوتی ہے لیکن پھولوں کی کوالٹی اچھی ہوتی ہے۔ اس میں مناسب غنچوں کا انتخاب کرکے باقی غنچوں کو توڑ دیا جاتا ہے جس سے پھول کاسائز اور ٹہنی کی لمبائی بڑھ جاتی ہے۔ گلاب کیلئے ایفڈ یو، بلیک سپاٹ، رسٹ اور ڈائی بیک جیسی بیماریاں اہم ہیں۔ ان کے حملہ کی صورت میں محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے مناسب زہر پانی میں حل کرکے سپرے کریں۔ گلاب کے پھول صبح یا شام کے وقت برداشت کریں۔ پھول کی ڈنڈی 40سینٹی میٹر سے 90سینٹی میٹر تک رکھیں۔ کٹائی کے فوراً بعد پھولوں کو صاف پانی میں رکھ دیں تاکہ پھول مارکیٹ پہنچنے تک تروتازہ رہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget