گندم کی کاشت

گندم کی کاشت کے چند زریں اصول
1۔ بارانی علاقوں میں مون سون کے شروع میں گہرا ہل چلاکر گند م کی فصل کیلئے نمی محفوظ کریں۔
2۔ گندم کی زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے بجائی 20 نومبر تک مکمل کریں اور بجائی ڈرل سے کریں ۔
3۔ گندم کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی سفارش کردہ ترقی دادہ اقسام سفارش کردہ شرح بیج کے ساتھ کاشت کریں۔
4۔ کاشت سے قبل بیج کو دوائی ضرور لگائیں تاکہ اُگاﺅ بہتر ہو اور بیماریوں سے بچاﺅ ممکن ہو۔
5۔ کلر اور تھورزدہ زمینوں پر کاشت تروتر میں کریں۔
6۔ نائٹروجنی اور فاسفورسی کھاد 1:1.5 کے تناسب سے استعمال کریں۔
7۔ چاول یا گنے والی زمین ،ریتلی زمین اور ٹیوب ویل سے سیراب ہونے والی زمین میں پوٹاش کا استعمال کریں۔
8۔ گندم کی فصل کو جھاڑ بننے، گوبھ آنے اور دانہ بننے کے مراحل پر پانی کی کمی نہ آنے دیں۔
9۔ ضرورت پڑنے پر جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے کیمیائی ادویات کا استعمال کریں۔
10۔ کٹائی اور گہائی وقت پر کر کے فصل کو ان مراحل کے دوران ممکنہ نقصانات سے بچائیں۔
گندم ہمارے ملک کی بہت ہی اہم فصل ہے۔اس سے نہ صرف ہماری غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔بلکہ اسکا بھوسہ جانوروں کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔گندم پاکستان میں تقریباً 20 ملین ایکڑ سے زائد رقبے پر ہر سال کاشت ہوتی ہے۔اور اسکی پیداوار کا تخمینہ تقریبََا 23 ملین ٹن سالانہ ہے۔اس وقت پاکستان میں گندم کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 28من کے قریب ہے۔گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ کی گنجائش موجود ہے۔گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے زمیندار بھائی ان سفارشات سے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔
وقت کاشت
گندم کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے گندم کی کاشت 20نومبر سے پہلے مکمل کرنا بہت ضروری ہے۔20نومبر کے بعد کاشت ہونے والی گندم میں ہر روز تقریبََا 12سے 16کلو گرام فی ایکڑ پیداوار میں کمی ہوتی ہے۔جنوری کے شروع میں کاشت ہونے والی گندم کی پیداوار میں 50فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے ۔لہٰذا گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے گندم کی بر وقت کاشت بہت ضروری ہے۔
بیج کا انتخاب
گندم کی اچھی فصل حاصل کرنے کے لئے ترقی دادہ اقسام کا صحت مند اور صاف ستھرا بیج استعمال کرنا بہت ضروری ہے۔ آپ اپنے علاقے کے مطابق گندم کی سفارش کردہ قسم سفارش کردہ شرح بیج اور سفارش کردہ قسم کاشت کریں۔ تصدیق شدہ بیج سیڈ کارپوریشن کے مراکز، محکمہ زراعت اور منظور شدہ ڈیلروں اور ایجنسیوں سے حاصل کیا کاسکتا ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں کیلئے سفارش کردہ اقسام

گندم کی اقسا م اور وقت کاشت
علاقہ
قسم
وقت کاشت
صوبہ پنجاب
بارانی علاقہ جات
چکوال 50، اےن ۔اے ۔ آر۔سی 2009 ،بارس2009 ، دھرابی2011 ، پاکستان 2013
20اکتوبرتا 15نومبر
نہری علاقہ جات
عقاب 2000 ، شفق2006،فرےد 2006،معراج2008، لاثانی2008،فےصل آباد 2008
آس2011، ٓری 2011 اےن ۔ اے۔ آر ۔ سی 2011، ملت 2011، پنجاب2011 ، گلیکسی 2013
یکم نومبر تا 30نومبر
صوبہ خیبر پختونخواہ
بارانی علاقہ جات
پیر سباق 2005، تاتارا، شاہکار 2013، للما2013
20اکتوبر تا 15نومبر
نہری علاقہ جات
پیر سبا ق2004ِ ،پیر سبا ق2008، ہاشم 2008، پےر سبا ق 2013
یکم نومبر تا 30نومبر
صوبہ سندھ
نہری علاقہ جات
ٹی ڈی 1، ا یس کے ڈی1، امداد 2005 ،سسی2006 ، خرمن 2006
نیاامبر2010، نیاسنہری 2010، نیاسندر2011، نیاسارنگ2013، بینظیر2013
یکم نومبر تا 30نومبر
صوبہ بلوچستان
بارانی علاقہ جات
سریاب 92
20اکتوبر تا 15نومبر
نہری علاقہ جات
زرغون79، زرلشتہ99، راسکوہ 2005
یکم نومبرتا 30نومبر
نوٹ: 20نومبر کے بعد کاشت کی صورت میں بیج کی مقدار 60کلو گرام فی ایکڑ رکھیں۔
 بیج کو دوائی لگانا
گندم کی مختلف بیماریوں پر قابو پانے کے لئے ٹاپسن ایم(TOPSON-M)مقدار 2گرام یا ڈیروسل(DEROSIL)مقدار 2ملی لیٹر یا ریکسل(RAXIL 2DS)مقدار1.50گرام فی کلو گرام بیج گندم استعمال کریں۔ بیج کو دوائی لگانے کے لیے مقررہ مقدار میں دوائی اور بیج ڈھکنے والے ڈرم میں یا پلاسٹک کی بوری میں نصف تک ڈال کر اچھی طرح ہلالیںتاکہ بیج کے ہر دانے کو دوائی لگ جائے۔
زمین کی تیاری
پاکستان میں گندم مختلف فصلوں کے بعد کاشت کی جاتی ہے۔آبپاش علاقوں میں گندم کپاس، دھان یا کماد کے بعد کاشت ہوتی ہے۔جبکہ کچھ علاقوں میں وریال زمینوں پر بھی اسکی کاشت ہوتی ہے۔علاوہ ازیں بارانی علاقوں میں بھی وسیع رقبہ پر گندم کی کاشت کی جاتی ہے۔
بارانی علاقے
مون سون کی بارشوں کا بہتر فائدہ حاصل کرنے کے لیے ایک دفعہ گہرا ہل چلائیں تاکہ نمی بہتر طور پر محفوظ کی جاسکے۔ بعد ازاں ہر بارش کے بعد عام ہل چلائیں تاکہ جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں اور نمی محفوظ رہے۔ گندم کی کاشت سے پہلے دو مرتبہ عام ہل چلاکر سہاگہ دیں۔ بجائی بذریعہ ڈرل کریں۔
آبپاش علاقے
وریال یا خالی زمینیں
وہ زمینیں جو گندم کی کاشت سے کافی عرصہ پہلے خالی ہوتی ہیںان میں وقفے سے ہل چلا کر جڑی بوٹیاںختم کریں۔ جہاں ضرورت ہو کھیت کو ہموار کریں۔ کھیت کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے راﺅنی کر لیں۔ راﺅنی کے بعد وتر آنے پر سہاگہ دیں۔ بعد ازاں ہل چلا کر سہاگہ دیں تقریبََا ایک ہفتہ تک جڑیں بوٹیاں اُگ آئیں گی۔ اب بوائی کے وقت دو بار ہل چلا کر سہاگہ دے دیں۔ اس سے جڑی بوٹیاں ختم ہو جائیں گی۔ گندم کی کاشت بذریعہ ڈرل کریں۔
چاول کی کاشت والے علاقے
دھان کی فصل کو برداشت سے 15روز قبل پانی دینا بند کر دیں۔ دھان کی برداشت کے بعد وتر حالت میں روٹایٹر یاڈسک ہل چلائیں۔ بعد ازاں دو مرتبہ عام ہل چلا کر سہاگہ دے دیںاور ڈرل سے بجائی کریں۔
کپاس مکئی اور کماد کی کاشت والے علاقے
٭           فصل کی برداشت سے تین ہفتے پہلے کھیت کو پانی دے دیں۔ فصل سنبھالنے کے بعد مناسب وتر کی حالت میں فصل کے مڈھ کاٹ کر زمین میں ہل چلائیں اور روٹاویٹر کا استعمال کریں بعد ازاں بجائی بذریعہ ڈرل کریں۔
٭           جن کھیتوں میں پانی فصل سنبھالنے سے پہلے نہ دیا جاسکے ان میں فصل کی برداشت اور مڈھ کاٹنے کے بعد دو مرتبہ ہل چلائیں اور بعد ازاں روٹاویٹر یاڈسک ہل چلاکر زمین تیار کر لیں۔ بجائی بذریعہ ڈرل کریںاور کھیت کو پانی لگادیں۔
٭           کلر اٹھی زمینوں میں فصل کی برداشت اور مڈھ کاٹنے کے بعد ہل چلائیںاور سہاگہ دیں۔ اسکے بعد کھیت کو پانی دیں اور8تا12گھنٹے بھگوئے ہوئے بیج کا چھٹہ دے دیں۔ یہ طریقہ کاشت کلر اٹھی زمینوں کے لیے موزوںہے۔
کیمیائی کھادوں کا استعمال
گندم کی اچھی پہداوار حاصل کر نے کے لیے کیمیائی کھادوں کا بروقت اور بہتر تناسب کے ساتھ استعمال نہایت اہم ہے۔ کیمیائی کھادوں کے استعمال کا انحصار زمین کی زرخیزی ، پانی کی دستیابی اور فصلوں کی کثرت یا ہیر پھیر پر ہوتاہے۔
نائٹروجنی اور فاسفورسی کھادوں کا تناسب 1:1سے لے کر1:1.5تک ہونا چائیے۔
آبپاش علاقوں میں فاسفورسی کھاد کی تمام مقدار نائٹروجنی کھاد کی تصف مقدار اور نائٹروجنی کھاد کی تصف مقدار کاشت کے وقت دی جائے اور باقی ماندہ نائٹروجنی کھاد پہلے یا دوسرے پانی کے ساتھ دینی چاہیے۔ اگر فاسفورسی کھاد کسی وجہ سے نوقت کاشت نہ دی جا سکے تو پہلے پانی کے ساتھ دی جائے۔
بارانی علاقوں میں فاسفورسی اور نائٹروجنی کھاد کی تمام مقدار بوقت کاشت دے دی جائے۔ اگر کسی وجہ سے نائٹروجنی کھاد کاشت کے وقت نہیں دی جاسکی تو پہلی بارش کے ساتھ دی جاسکتی ہے۔
پاکستان کے کئی علاقوں میں پوٹاش کی کمی بھی ہے ۔ ہلکی ریتلی زمینوں ، ٹیوب ویل کے پانی سے سیراب ہونے والی زمینوں اور چاول یا گنے کے بعد کاشت ہونے والی گندم میںپوٹاش کا استعمال بھی بہت ضروری ہے۔پاکستان کے کچھ علاقوں میں زمین کا تعامل 8.2سے تجاوز کر گیا ہے جسکی وجہ سے کیمیائی کھاد ڈالنے کے فوائد کم ہورہے ہیںگندم کی بہتر پیداوار حاصل کر نے کیلئے ان زمینوں میں جپسم کا استعمال بہت ضروری ہے۔
کھادوں کی سفارش کردہ مقدار
بارانی علاقہ
سالانہ اوسط بارش                       کھاد بوقت کاشت
-1کم بارش والے علاقے                            ایک بوری ڈی اے پی+پون بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
)سالانہ 3.5ملی میٹر                                    یا
یا14انچ تک(                                           دو بوری نائٹروفاس+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
                                                                یا
                                                2.75بوری ایس ایس پی 1.75+بوری ایمونیم نائٹریٹ+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
                                                                یا
                                                2.75بوری ایس ایس پی 2.25+بوری ایمونیم سلفیٹ+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
-2اوسط بارش والے علاقے        ایک بوری ڈی اے پی+ایک بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
350)سے500ملی لیٹر                               یا
یا 14سے20انچ تک(                دو بوری نائٹروفاس+نصف بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
                                                                یا
                                                2.75بوری ایس ایس پی 2.5+بوری ایمونیم نائٹریٹ+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
                                                                یا
                                                2.75بوری ایس ایس پی 3.25+بوری ایمونیمسلفیٹ +ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
-3زیادہ بارش والے علاقے        1.5بوری ڈی اے پی+ 1.5 بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
)سالانہ500ملی میٹر                                   یا
یا20انچ سے زیادہ(                    تینبوری نائٹروفاس+آدھی بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
آبپاش رقبہ
زرخیزی زمین
کھاد بوقت کاشت
پہلے یا دوسرے پانی کے ساتھ
-1اوسط درجے کی زرخیز زمین
1.5بوری ڈی اے پی+آدھی بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
تین بوری نائٹروفاس+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
تین بوری نائٹروفاس+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
چاربوری ایس ایس پی+ایک بوری یوریا+ایک پوٹاشیم سلفیٹ
ایک بوری یوریا
آدھی بوری یوریا
1.25بوری ایمونیم نائٹریٹ
ایک بوری یوریا
-2زرخیز زمین
ایک بوری ڈی اے پی+آدھی بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
دو بوری نائٹروفاس+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
2.75بوری ایس ایس پی+پون بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
2.75بوری ایس ایس پی1.25+بوری ایمونیم سلفینائٹریٹ +ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
2.75بوری ایس ایس پی1.75+بوری ایمونیم سلفیٹ+ایک بوری   پوٹاشیم سلفیٹ
آدھی بوری یوریا
آدھی بوری یوریا
پون بوری یوریا
1.25بوری ایمونیم نائٹریٹ
1.5بوری ایمونیم نائٹریٹ
-3کمزور زمین
دو بوری ڈی اے پی +آدھی بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
چاربوری نائٹروفاس+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
چاربوری نائٹروفاس+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
پانچ بوری ایس ایس پی1.25+بوری یوریا+ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ
یا
پانچ بوری ایس ایس پی2.75+بوری ایمونیم نائٹریٹ+ایک بوری پو ٹاشیم سلفیٹ
یا
پانچ بوری ایس ایس پی2.25+بوری ایمونیم سلفیٹ+ایک بوری پو ٹاشیم سلفیٹ
ایک بوری یوریا
آدھی بوری یوریا
ایک بوری ایمونیم سلفیٹ
1.25 بوری یوریا
2.5 بوری ایمونیم سلفیٹ
دو بوری ایمونیم سلفیٹ
آبپاشی
گندم کے پودے کو بڑھوتری کے نازک مراحل میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور ان مراحل میں پانی کی کمی پیداوار پر بہت بُرا اثر ڈالتی ہے۔ لہٰذا ان مراحل میں فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں ۔
گندم کے پودے کو پہلی آبپاشی بجائی سے 20تا 25دن بعد کریں۔ جبکہدھان والے علاقوں میں پہلی آبپاشی30تا 35دن بعد کریں۔ اس موقع پر پانی لگانے سے گندم میں جھاڑ زیادہ بنتا ہے۔ اورفی پودا سٹوں کی تعداد بڑھتی ہے۔
 دوسرا پانی گوبھ )بجائی کے80تا 90دن بعد (کی حالت میں دیں۔ اس وقت سٹہ پودے کے اندر بن رہا ہوتا ہے اور اس مرحلے پر پانی کی کمی سٹے چھوٹے ہونے اور دانے کم بننے کا خدشہ ہوتا ہے۔
تیسرا پانی دانہ بننے )بجائی کے 125تا130دن بعد (پر دینا چاہیے۔ اس مرحلے پر پانی کی کمی سے دانے کا سائز چھوٹا رہ جاتا ہے۔ اور پیداوار میں خاطر خواہ کمی ہو سکتی ہے۔
اگر موسم خشک ہو اور پانی بھی موجود ہوتو ضرورت کے مطابق فصل کو پانی لگایا جاسکتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی
خودرو جڑی بوٹیاں گندم کی پیداوار میں 12سے 35فیصد تک کمی کا باعث بنتی ہیں۔ گندم کی فصل میں نوکیلے پتوں والی )جنگلی جنی، دمبی سٹی وغیرہ(اور چوڑے پتوں والی )پوہلی، پیازی ، جنگلی پالگ ،رواڑی اور شاہترہ وغیرہ(پائی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیاں کنٹرول کرنے کے مندرجہ ذیل طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں۔
داب کا طریقہ اور گوڈی
راﺅنی کے بعد جب کھیت وتر میں آجائے تو ہل چلانے کے بعد سہاگہ دیں۔ جب جڑی بوٹیوں کی کونپلیں نکل آئیں تو زمین تیار کریں اس سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں گی۔
جڑی بوٹیاں تلف کرنے کے لیے گوڈی بھی کی جاسکتی ہے۔ علاوہ ازیں پہلی اور دوسری آبپاشی کے بعد وتر حالت میں بارہیر و چلانے سے بھی جڑی بوٹیاں کنٹرول ہو سکتی ہیں۔
کیمیائی طریقہ
جڑی بوٹیوں کو کیمیائی طریقہ سے بھی کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ نو کیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں کو کنٹرول کر نے کے لیے مختلف اقسام کی کیمیائی ادویات دستیاب ہیں۔ ان کا استعمال محکمہ زراعت کے عملہ کے مشورے اور لیبل پر درج شدہ ہدایات کے مطابق کریں۔
جڑی بوٹیوں کے موثر کنٹرول کے لیے یہ ادویات پہلے پانی کے بعد زمین وتر آنے پر کریں۔
ادویات کے استعمال میں احتیاطی تدابیر
 -1استعمال سے پہلے لیبل ضرور پڑھیںاور درج شدہ ہدایات کے مطابق دو ا استعمال کریں۔
-2پانی کی مقدار 120تا150لیٹر فی ایکڑ رکھیں۔
-3سپرے کے لیے مخصوص نوزلFLAT-FAN یا T-JETاستعمال کویں۔
-4سپرے کے دوران کھانے پینے اور تمباکو نوشی سے پرہیز کریں۔
-5بارش تیز ہو اور دھند کی صور ت میں سپرے نہ کریں۔
-6دوا کے خالی ڈبے ضائع کر دیںاور زمین میں دبا دیں۔
-7سپرے کے بعد جڑی بوٹیوں کو بطور چارہ استعمال نہ کریں۔
کٹائی گہائی اور ذخیرہ کرنا
٭           کٹائی سے پہلے کھیت کے ایسے حصے جہاں فصل گری نہ ہواور ہر لحاظ سے اچھی ہو بیج کے لیے منتخب کر لیں۔ان کی کٹائی گہائی اور صفائی علیحدہ کی جائے تاکہ بیج محفوظ ہو جائے۔
٭           زیادہ پیداوار دینے والی نئی اقسام کی کٹائی پرانی لمبے قد والی اقسام سے دو تین دن پہلے ہونی چاہیے۔
٭           کٹائی کے بعد چھوٹی بھریاں بنائیں اور کھلیان لگاتے وقت سٹوں کا رخ اوپر کی طرف رکھیں۔
٭           کٹائی کے وقت گندم اچھی طرح پکی ہواور دانوں میں 16تا 17فیصد سے زیادہ نمی نہ ہو۔
٭           گندم کی گہائی اگر تھریشر یا کمبائن سے کی جائے تو وقت کی بچت کے علاوہ دانوں کا نقصان بھی کم ہو تا ہے۔
٭           گہائی کے بعد گندم کی بھرائی صاف ستھری بوریوں میں ہونی چاہیے۔
٭           آئندن فصل کے لیے بیج ، گہائی کے بعد اچھی طرح صاف کر کے اور دوائی لگا کر علیحدہ صاف ستھرے گوداموں میں رکھنا چاہیے۔
٭           گندم ذخیر ہ کر تے وقت خاص طور پر بطور بیج ذخیرہ کرتے وقت دانوں میں نمی 9تا 10فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
٭           کیڑے مکوڑوں کے حملے کی صورت میں گودام میں محکمہ زراعت کے مشورے سے دھونی کا استعمال کرنا چاہیے۔
٭           بوریاں اور گوداموں کو اچھی طرح خشک کر کے دھونی کے ذریعے کیڑے مکوڑوں سے صاف کرنا چاہیے۔
٭           چوہوں اور کیڑوں کے انسداد کیلیے گودام میں فیومی گیشن کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget