کپاس کی فصل کے لئے کھادیں اور خوراکی اجزا

زمین کی قدرتی زرخیزی و ساخت ، علاقہ و وقتِ کاشت، اقسام کی نوعیت، سابقہ فصل کی نوعیت ، طریقہ کاشت، تعداد و ذریعہ آبپاشی اور جڑی بوٹیوں کی نوعیت و مقدار جیسے امور کی تغیرات کی مناسبت سے کھادوں کی مقدار میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ کمزور ر یتلی میرازمین میںیا بہاریہ سورج مکھی کے بعد کاشتہ کپاس کو زیادہ کھاد ڈالی جائے لیکن ور۔ یال زمین ، آلو یا بہاریہ مکئی کے بعد کاشتہ فصل کو حسبِ ضرورت کم کھاد ڈالی جائے۔ اگر صحت مند زمین میں وافر مقدار میں موزوں پانی کا انتظام ہو توکھادوں کی مقدارقدرے کم استعمال کی جائے۔ کپاس کو نائٹروجن، پوٹاش، این پی کے زنک اور بوران ڈالنے سے بھر پور پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ بیشتر فاسفورس کھاد بجائی کے وقت زمین میں ڈال دی جائے ۔ اگر بجائی کے وقت نہ ڈالی جاسکی ہو تو پہلے ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر ڈالی جاسکتی ہے۔ کھادیں استعمال کرنے کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔

الف - پودے کے مزاج کے مطابق کھادڈالی جائے:
کھاد دڈالنے میں پودے کے مزاج اور نشوونما ئی رویے (Growth behavior) کو پیش نظر رکھنا ضروری ہوتاہے۔ اسی لئے نشوونما ئی مرائل کی مناسبت سے کھادیں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ مئی جون میں کاشتہ کپاس کا اگاؤ عام طورپر 5تا7 دنوں میں مکمل ہوجاتاہے۔لیکن مارچ کاشتہ کپاس میں اگنے کا عمل دو ہفتے تک جاری رہتا ہے ۔کاشت کے بعد 25تا35 دنوں کے درمیان گڈی (Squiring) کا مرحلہ آتاہے۔ لیکن مارچ کاشتہ کپاس میں یہ عمل 6سے7 ہفتے بعد شروع ہوتاہے۔ انتدائی پھول 55 تا65 دنوں کے دوران کھل جاتے ہیں۔ لیکن مارچ کاشتہ کپاس میں ا بتد ائی پھل کاشت کے 80 تا90 دن بعد کھلتے ہیں۔ اقسام کی مناسبت سے 90 تا105 دنوں کے دوران پہلے ٹینڈے کھلنے لگتے ہیں۔ لیکن مارچ کاشتہ کپاس میں ابتدائی ٹینڈے کھلنے کا عمل 120 دن بعد شروع ہوتاہے۔ 135تا140 دنوں میں کپاس کی پہلی چنائی کی جاسکتی ہے۔ کپاس کی نشوونمائی مراحل کو مندرجہ ذیل تین مراحل میں تقسیم کیا جاسکتاہے:

1 ابتدائی مرحلہ:
کپاس کا پودا اپنی پیداواری صلاحیت کا فیصلہ اگنے کے بعد 3تا4 ہفتے کے دوران جبکہ مارچ کاشت کی صورت میں 5 تا 6 ہفتے میں کرلیتاہے۔ لہذا اس عرصہ کے دوران خوراک اور پانی کی کمی نہیں ہونی چاہئے۔ رس چوسنے والے کیڑوں کے حملے سے بچانا بھی ضروری ہے۔

2 درمیانی مر حلہ:
یہ مرحلہ پھول ظاہر ہونے سے لے کر ابتدائی ٹینڈے کھلنے سے پہلے تک ہوتا ہے۔ یہ مرحلہ 55 سے 90 دنوں پر محیط ہو سکتاہے۔ مارچ کاشتہ کپاس میں یہ مر حلہ 100 دنوں کے بعد شروع ہوتاہے۔ اس عرصے کے دوران کھاد،پانی اور کیڑے مار زہروں کی کمی نہ آنے دی جائے۔

3 آخر ی مرحلہ:
یہ مرحلہ پہلے ٹینڈے کھلنے سے لے کر آخری چنائی تک محیط ہوتاہے۔ اس عرصہ کے دوران نائٹروجن کی آخری قسط پانی کے ساتھ ملا کر دی جائے۔ پانی کی قلت اور کیڑے کا شدید حملہ متاثر کرتاہے۔ اگر کسی بھی مرحلہ پر یکبارگی اکیلی نائٹروجنی کھاد زیادہ مقدار میں ڈال دی جائے تو کپاس کا پودا نباتاتی بڑھوتری کرنے لگتاہے۔ پھول اور ٹینڈے کی طرف اس کا رجحان کم ہوجاتاہے۔ اگر پھول آور ی کے ساتھ تھوڑی تھوڑی کر کے نائٹروجن ڈالی جائے تو درمیانی بڑھوتری کے ساتھ ساتھ پھل آوری کا عمل بھی جاری رکھتاہے۔ اس لئے بجائی کے وقت ڈی اے پی یا اس کے متبادل صورت میں فاسفورسی کھاد ڈالی جائے۔ ابتدائی پھول ظاہر ہونے سے پہلے اسے کھبی بھی زیادہ مقدار میں نائٹروجن نہ ڈالی جائے۔ ا بتد ائی پھول ظاہر ہونے کے مرحلے سے لے کر ابتدائی ٹینڈے کھلنے تک نائٹروجن تھوڑی تھوڑی کر کے ڈالی جائے ۔

ب - کپاس کی اصل خوراکی ضرورت کتنی ہے:
ایک اندازے کے مطابق ایک ٹن کپاس پیداکرنے کے لئے یہ فصل 36 کلو نائٹروجن ، 12 کلو فاسفورس اور 20 کلو پوٹاش حاصل کرتی ہے۔ جس سے اندازہ ہوتاہے کہ کپاس کی بہتر پیداوار کے لئے دیگر کھادوں کے مقابلے میں نا۔ ئٹروجن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ جتنی خوراک زمین میں موجود ہوتی ہے یا اضافی طور پر ڈالی جاتی ہے۔ زمینی مسائل اور دیگر وجوہات کی بنا پر وہ ساری فصل کو نہیں ملتی۔ اس لئے کھاد کی مقدار ہمیشہ مزکورہ مقدار کے مقابلے میں زیادہ میں ڈالی جاتی ہے۔

ج - کتنی کھاد ڈالی جائے:
معتدل حالات میں کپاس کے لئے مزکورہ بالا عوامل کی مناسبت سے نائٹروجن ، فاسفورس اور پوٹاش کو مقدار کم ازکم 25-23-46 اور زیادہ سے زیادہ 25-35-60 کلو گرام فی ایکڑ ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ زیادہ سے زیا۔ دہ مقدار کی حد مقر ر نہیں کی جاسکتی۔ فر وری کاشتہ کپاس سے مثالی پیداوار حاصل کرنے کے لئے مزکورہ سفارشات کے مقابلے میں دو تا تین گنا زیادہ کھاد بھی ڈالی جاسکتی ہے ۔ کم دورایے والی اقسام کو اگر ایک تا دو بوری یو ریا ، ایک ڈی اے پی اور ایک ایس او پی جبکہ طویل دورایے والی اقسام کو دوتا تین بوری یوریا، ڈیڑھ بوری ڈی اے پی اور ایک ایس او پی یاان کے متبادل کھادیں ڈالی جائیں۔ تو بھر پور پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

کھاد کب ڈالی جائے؟
گندم کے بعد ڈرل سے کاشتہ کپاس کو ایک تہائی نائٹروجن ، نصف فاسفورس اور ایک تہائی پوٹا ش بوقتِ کاشت ( لا۔ ئنوں کے ساتھ) ڈالی جائے۔ کپاس خو اہ ڈرل سے کاشت کی گئی ہو یا پٹٹریوں پر دونوں صورتوں میں بقیہ ایک تہائی نائٹروجن ، نصف فاسفورس اور ایک تہائی پوٹاش کاشت کرنے کے بعد 40تا60 دن کے اندر اندر یعنی پھول گڈی ظاہر ہونے پر ڈالی جائے۔ بقیہ ایک تہائی نائٹروجن اور پوٹاش بھر پور ٹینڈے بننے کے دوران ڈالی جائے ۔ تو زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ گویا مئی کے آخر تک کاشتہ کپاس کو سارہ کھاد 15 اگست سے پہلے پہلے ڈال دی جائے ۔

س - نائٹروجن کی افادیت بڑھانا:
کپاس کو ایسی کھاد ڈالی جائے جس سے پودوں کو آہستہ آہستہ لیکن زیادہ عرصہ کے لئے نائٹروجن ملتی ہے۔ اس مقصد کے لئے کیلشیم امونیم نائٹریٹ کو ترجیح دی جائے۔ اس کھاد کو نائٹروجن ملے ترمیم شدہ سلفیورک ایسڈ ( مثلاً دی سی ۔ 10 یا یو لیس۔20) کے ساتھ ملا کر فر ٹیگیشن کے طریقے سے استعمال کیا جائے۔ اس طریقے سے کھاد ڈالی جائے تو کلر اٹھی زمین سے بھی بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

ص - چھوٹے خوراکی اجزا:
جد ید تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ عناصر صغیرہ میں سے بوران اور زنگ ڈالنے سے کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوتاہے زنگ جڑوں کی افزائش کرکے پانی کی کمی برداشت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔ بوران کپاس میں کچے ٹینڈے گرنے کا عمل کافی حدتک روکنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اگر کاشت کے وقت پانچ کلو20 فیصد طاقت والا زنک سلفیٹ اور ساڑھے تین کلوگرام تجارتی بورک ایسڈ دیگر کھادوں کے ساتھ ملاکر ڈال دیاجائے تو ان عناصر کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔ زنک او ر بوران اگربجائی کے وقت نہ ڈالی جاسکی ہو تو کاشت کے 60,45 اور90 دن بعد 2 گرام زنک سلفیٹ اور ایک گرام بورک ایسڈ ا فی لٹر پانی میں ملاکر سپرے بھی کی جاسکتی ہیں۔

 ط - نیم گرم کھادوں کا استعمال :
تدریجاً دستیاب ہونے والی نیم گرم (Chillated) کھادیں استعمال کرنے سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ کلر اٹھی زمینوں میں عام کھادوں کی دستیابی کے مسائل ہوتے ہیں۔ نیم گرفتہ کھادوں کی کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ اس میں خوراکی عناصر کی بہتر دستیابی کے لیے EDTA یا EDTA یا نامیاتی مرکبات کو بطور نیم گرفتہ کار (Chillating agent) استعمال کیا جاتاہے۔

ع - جدید کھادوں کا استعمال:
پانی میں حل پذیر کھادیں (Water solube NPK) استعمال کی جائیں تو ڈی اے پی اور پوٹاش جیسی مہنگی کھادوں کے اخراجات میں پچاس فیصد تک کمی کی جاسکتی ہے اگر پھول آوری کے دوران فصل کا رنگ ہلکا سبز ہو تو اس پر NPK (45:15:05) ایک کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے 100 لٹر پانی میں ملاکر سپرے کی جاسکتی ہے ۔ کیڑے مار زہریں فولیر کھادوں کے ساتھ ملاکر استعمال کی جاسکتی ہیں۔

ق - تجزیہ اراضی اور کھاد کی مقدار:
اگر زمین میں نامیاتی مادہ0.86 سے1.29 کے درمیان ہو تو نائٹروجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ فاسفورس کی مقدار 15 سے21 پی پی ایم کے درمیان ہوتو درمیانی مقدار ڈالی جا سکتی ہے۔ اس سے کم ہوتو زیادہ فاسفورس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح پوٹاش کی درمیانی حد 80 سے 180 پی پی ایم کے درمیان ہوتو درمیانی مقدار ڈالی جائے۔ اس سے زیادہ ہو تو نہ ڈالی جائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget