دال مونگ کی کاشت کاری

دالیں انسانی خوراک میں لحمیات (Proteins) کا ایک بہترین ذریعہ ہیں ۔دالوں میں 20 سے 25 فی صد لحمیات ہوتی ہیں۔ مونگ کی دال غذائیت کے اعتبار سے بڑی اہم ہے۔مندرجہ ذیل عوامل پر توجہ دینے سے اس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

آب و ہوا
مونگ کی کاشت کے لئے گرم مرطوب آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں عام طور پر مونگ کی فصل موسمِ خریف میں جولائی سے اکتوبر تک کاشت و برداشت کی جاتی ہے، مگر آبپاش علاقوں میں مونگ کی بہاریہ فصل بھی کامیابی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ صوبہ سندھ میں بہاریہ فصل نسبتاً زیادہ کامیاب ہے۔

کاشت کے علاقے
پنجاب میں مونگ کی کاشت کے بڑے علاقے بھکر، میانوالی اور لیہ کے اضلاع ہیں۔ اس کے علاوہ مونگ کی فصل سرگودھا، خوشاب اور جھنگ میں بھی کاشت ہوتی ہے۔ سندھ میں سانگھڑ، خیرپور، حیدرآباد۔ سرحد میں ہری پور، دیر، کرم ایجنسی اور بلوچستان میں بولان اور گوادر کے اضلاع میں بھی خاصے رقبے پر اس کی کاشت ہوتی ہے۔

وقتِ کاشت اور موزوں اقسام
مونگ کی منظور شدہ اقسام 6601 ‘ -28 نےاب ‘ این ایم 13-1‘ این ایم 20-21 ‘ این ایم 121-25 ‘ این ایم 19-19 ‘ این ایم 51 ‘ این ایم 54‘ این ایم 92 ‘ اے ای ایم 96 ‘ چکوال مونگ 97 اور این ایم 98 ہیں۔

آخری چاروں اقسام (این ایم 92 ‘ اے ای ایم 96 ‘ چکوال مونگ 97 اور این ایم 98 ، باقی منظور شدہ اقسام کی نسبت بہتر پیداواری صلاحیت کی حامل ہیں۔ یہ اقسام بیماریوں کے خلاف بہتر قوتِ مدافعت رکھتی ہیں اور تقریباً ایک ہی وقت میں پَک کر برداشت کے لئے تیار ہو جاتی ہیں۔ ان چار اقسام کے علاوہ باقی اقسام بیج کے دستیاب نہ ہونے اور پیداواری صلاحیت کم ہونے کی وجہ سے متروک ہو چکی ہیں۔پاکستان میں مونگ کی بڑی فصل موسمِ خریف میں اگائی جاتی ہے جب کہ آبپاش علاقوں میں مونگ کی بہاریہ فصل بھی کامیابی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

بہاریہ فصل
بہار کے موسم میں مونگ کی فصل کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے۔ موسمِ بہار میں فصل پر کیڑے مکوڑوں کا حملہ بہت کم ہوتا ہے اور فصل کی بے ہنگم بڑھوتری نہ ہونے کی وجہ سے پیداوار متاثر نہیں ہوتی۔ تمام زمیندار بھائی جن کے پاس موسمِ بہار میں خالی رقبہ موجود ہو اور آبپاشی کے لئے پانی بھی میّسر ہو، بہاریہ فصل بہت کامیابی سے کاشت کر سکتے ہیں۔ بہاریہ فصل کے لئے مختلف علاقوں میں وقت کاشت اور سفارش کردہ اقسام مندرجہ ذیل ہیں:

صوبہ علاقہ وقت کاشت سفارش کردہ اقسام
پنجاب کے جنوبی علاقے آخر فروری تا وسط مارچ این ایم 92 ، این ایم 98
پنجاب کے وسطی علاقے شروع مارچ تا آخر مارچ این ایم 92 ، این ایم 98
شمالی علاقے وصوبہ سرحد وسط مارچ تا شروع اپریل چکوال مونگ 97 ،این ایم 92
سندھ وسط فروری تا وسط مارچ اے ای ایم 96 ، این ایم 92 ، این ایم 98
فصلِ خریف
ہمارے ملک میں مونگ کی تقریباً 80 فی صد فصل موسمِ خریف میں کاشت کی جاتی ہے۔ فصلِ خریف بارانی اور آبپاش علاقوں میں یکساں کامیابی کے ساتھ کاشت ہوتی ہے۔ اس فصل کے لئے مختلف علاقوں میں وقت کاشت اور موزوں اقسام مندرجہ ذیل ہیں:

صوبہ علاقے وقت کاشت سفارش کردہ اقسام
پنجاب وسطی و جنوبی علاقے وسط جون تا وسط جولائی این ایم 92 ، این ایم 98
شمالی علاقے آخر جون تا وسط جولائی چکوال مونگ 97 ، این ایم 92
خیبر پختونخواہ جنوبی علاقے (ڈی آئی خان اور بنوں) شروع جولائی تا آخر جولائی این ایم 92 ، این ایم 98 ، چکوال مونگ 97
شمالی علاقے شروع جولائی تا آخر جولائی چکوال مونگ 97 ، این ایم 92
بلوچستان اوتھل، سبّی وسط جولائی تا آخر جولائی این ایم 92 ، اے ای ایم 96
ڈاڈل، لورالائی وسط جولائی تا آخر جولائی این ایم 92 ، اے ای ایم 96
کوئٹہ شروع جولائی تا آخر جولائی این ایم 92 ، اے ای ایم 96
زمین کا انتخاب اور تیاری
مونگ کی فصل آبپاش اور بارانی دونوں علاقوں میں کامیابی سے اُگائی جا سکتی ہے۔ ریتلی میرا سے بھاری میرا زمین مونگ کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ جب کہ سیم زدہ اور کلراٹھی زمین اس کی کاشت کے لئے نامناسب ہے۔ مونگ کی کاشت کے لئے زمین کا ہموار ہونا نہایت ضروری ہے تا کہ آبپاشی یا بارش کا پانی کھیت میں یکساں طور پر تقسیم ہو سکے۔ آبپاش علاقوںمیںراﺅنی کے بعد وتر آنے پر دو دفعہ ہل چلا کر زمین کو تیار کریں جب کہ بارانی علاقوں میں بارش سے پہلے ایک دفعہ مٹی پلٹنے والا ہل اور بارش کے بعد وتر آنے پر دو دفعہ دیسی ہل چلا کر زمین کو اچھی طرح تیار کرنا چاہئیے۔ ہل چلانے کے بعد سہاگہ چلانا ضروری ہے تا کہ زمین اچھی طرح ہموار اور بُھر بُھری ہو جائے۔

شرحِ بیج و طریقہ ءکاشت
چھوٹے بیجوں والی اقسام کے لئے 8 کلو گرام اور موٹے بیجوں والی اقسام کے لئے 10 کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے بیج استعمال کیا جانا چاہئیے۔ بیج صاف سُتھرا، صحت مند اور محکمہ زراعت کی سفارش کردہ اقسام کا ہونا چاہئیے۔ بہاریہ مونگ سے حاصل شدہ بیج اگر خریف میں اور خریف کا بیج آئندہ بہار میں استعمال کیا جائے تو بہتر روئیدگی حاصل ہوتی ہے۔ زیادہ پُرانے بیج سے پودوں کی مطلوبہ تعداد حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ کاشت قطاروں میں کیرا یا پور سے کریں۔ قطاروں کا درمیانی فاصلہ 30 سینٹی میٹر اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 10 سینٹی میٹر ہونا چاہئیے۔ اگر کاشت چھّٹے سے کی جائے تو بیج کی مقدار 2 کلوگرام فی ایکڑبڑھا دینی چاہئیے۔

آبپاشی
مونگ کی فصل کو آبپاش اور بارانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ وہ علاقے جہاں بارش کم ہوتی ہے وہا ں تین مرتبہ آبپاشی ضروری ہے۔ پہلا پانی کاشت سے تین ہفتے بعد، دوسرا پھول آنے پر اور تیسرا پھلیوں میں دانے بننے کے وقت۔ اگر خریف میں ان اوقات میں بارش ہو جائے تو پانی دینے کی ضرورت نہیں۔

جڑی ُبوٹیوں کی تلفی
جڑی بُوٹیاں فصل کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں اور پیداوار کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ جڑی بُوٹیوںکومندرجہ ذیل طریقوں سے ختم کیا جا سکتا ہے۔

۱۔

بجائی سے پہلے گہرا ہل چلانے سے کافی حد تک جڑی بُوٹیوںکا تدارک کیا جا سکتا ہے۔خصوصی طور پر بارانی علاقوں میں ایسا کرنا زیادہ سُود مند ثابت ہوتا ہے۔

۲۔

فصل پر پھول آنے سے پہلے ایک گوڈی کر کے جڑی بُوٹیوں کوضرور تلف کر دینا چاہئیے۔

کھادوں کا استعمال
مونگ کی فصل کے لئے نائٹروجنی کھاد کی نسبتاً کم ضرورت ہوتی ہے۔ پھلی دار فصل ہونے کے باعث یہ ہَوا میں نائٹروجن سے فائدہ اُٹھاتی ہے۔ تاہم شروع میں فصل کو مطلوب نائٹروجن کی ضرورت پُوری کرنے کے لئے بوقتِ بجائی 8 سے 10 کلو گرام نائٹروجن فی ایکڑ کے حساب سے استعمال کرنا چاہئیے۔ فاسفورس کھاد کا استعمال پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ فصل کے جَلد پکنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔لہٰذا 20 سے 25 کلوگرام فاسفورس فی ایکڑ کا استعمال ضروری ہے۔ اس حساب سے نائٹروجن اور فاسفورس دونوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک بوری ڈی اے پی فی ایکڑ کافی ہو گی۔

بائیو کھاد کا استعمال
بائیو کھاد ایسے جرثوموں پر مشتمل ہے جن کی زمین میں موجودگی اس کی قدرتی زرخیزی کو نہ صرف برقرار رکھتی ہے بلکہ موافق حالات میں اسے بڑھاتی بھی ہے۔ پھلی دار اجناس (دالوں) میں یہ جرثومے Rhizobium bacteria) ) اُن کی جڑوں پر مخصوص قسم کے گھر (Nodules) بنا کر رہتے ہیںجو فضا میں وافر مقدار میں موجود ( 80 فی صد) پودوں کے لئے ناقابل استعمال نائٹروجن کو قابل استعمال بنا کر ان کی نائٹروجنی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔ بعض حالات میں بچ جانے والی نائٹروجن اگلی فصل کے کام آ جاتی ہے۔ اگر یہ جرثومے کھیت میں مناسب تعداد میں موجود ہوں تو دالوں کے لئے کیمیائی نائٹروجن کی ضرورت باقی نہیں رہتی لیکن اکثر کھیتوں میں مثلاًدالوں کے زیر کاشت آنے والی نئی زمینوں اور ایسی زمینوں جن پر پچھلے تین چار سال سے دالیں کاشت نہ کی گئی ہوں اِن جرثوموں کی تعداد مطلوبہ حد سے بُہت کم ہوتی ہے۔ تجربات سے ایسے اِشارے ملے ہیں کہ دالوں کے مختلف پیداواری علاقوں میں حیاتیاتی کھاد کے استعمال سے ان کی پیداوار میں 15 سے 25 فی صد تک اضافہ ممکن ہے۔ملک میں زرعی تحقیق کے کئی ادارے تجارتی بُنیادوں پر مختلف دالوں اور دیگر پھلی دار اجناس کے لئے حیاتیاتی کھاد فروخت کر رہے ہیں اور اس کے متعلق دیگر معلومات بھی شائع کر رہے ہیں۔

بیماریا ںاور اُن کا انسداد
سرکو سپورا برگی دھبے
یہ مونگ کا انتہائی مہلک مرض ہے۔ جو سرکوسپورا (کینے سنس) نامی پھپھوند کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ اس بیماری کی علامات پتوں پر چھوٹے چھوٹے نیم گول اور بے ہنگم گہرے بھورے رنگ کے دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ان دھبوں کے کنارے گلابی مائل بھورے ہوتے ہیں۔ اس مرض کے تدارک کے لئے متاثرہ پودوں کے خس و خاشاک تلف کر دیئے جائیں اور قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں۔

کوڑھ
اس مرض کی علامات پودے کے تمام بالائی حصوں پر ظاہر ہوتی ہیں۔ لیکن زیادہ تر حملہ پتوں اور پھلیوں پر ظاہر ہوتا ہے پھلیوں پر دائرہ نما گہرے سفیدی مائل دھبے بن جاتے ہیں۔ اس مرض کا سبب ایک پھپھوند ہے جسے کال ٹاٹری کم لینڈی میوتھیم کہتے ہیں۔ اس بیماری کی روک تھام کے لئے تندرست اور بیماری سے پاک بیج کاشت کیا جائے۔

 پیلا چتکبری وائرس
مونگ بین ییلو موزیک ایک وائرسی بیماری ہے جو رس چوسنے والے کیڑے سفید مکھی سے پھیلتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے نوزائیدہ پتوں پر چھوٹے چھوٹے پیلے دھبے نمودار ہوتے ہیں۔سبز اور پیلے دھبے آھستہ آھستہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جو کہ چتری کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں تمام کھیت پیلانظر آتا ہے۔چونکہ یہ مرض سفید مکھی کی وجہ سے پھیلتا ہے اس لئے اس مرض کے تدارک کے لئے سفید مکھی کا خاتمہ ضروری ہے جس کے لئے ڈائی میکران یا میٹا سسٹاکس بحساب 1/4 لیٹر اصل زہر فی ایکڑ پندرہ دن کے وقفے کے بعد کم از کم دو سپرے کریں۔ نیز مونگ کی اس مرض کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام مثلاً این ایم 98 ، این ایم 92 ، چکوال مونگ 97 کاشت کریں۔

 ضرر رساں کیڑے اور ان کا انسداد
پنجاب میں بہاریہ مونگ میں اکثر کیڑوں کا حملہ نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی تیلا کا حملہ مشاہدے میں آیا ہے۔موسم گرما میں مونگ کی فصل پر اکثر رس چوسنے والی سفید مکھی کا حملہ ہوتا ہے جس سے پودوں پر زرد رنگ کی چتری (Yellow Mosaic) نمودار ہوتی ہے۔ اس کیڑے کا حملہ عموماً اگست میں ہوتا ہے۔ صوبہ سندھ میں اکثر فصل اگنے کے فوراً بعد رس چوسنے والے کیڑوں (تیلا، سفید مکھی اور سست تیلا) کا حملہ ہوتا ہے۔اگرچہ بالدار سنڈی کا حملہ ہر سال باقاعدگی سے نہیں ہوتا بلکہ کبھی کبھار ہوتا ہے۔ اس کیڑے کے حملے کی صورت میں فصل کو کافی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کیڑے کا حملہ اگست میں شروع ہوتا ہے اور ستمبر، اکتوبر تک جاری رہتا ہے۔ مونگ کی فصل کو کیڑوں کے حملے اور نقصانات سے بچانے کے لئے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

(i)        فصل کی بوائی سفارش کردہ وقت پر کرنی چاہیے۔

 (ii)      جو اقسام زرد رنگ کی چتری کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہوں ان کی بجائی کی جائے۔ مثلاً این۔ایم 98 ‘ این۔ایم 92 اور چکوال مونگ 97

(iii)      فصل کو جڑی بوٹیوں سے پاک کیا جائے۔

ان تدابیر کے باوجود فصل پر کیڑوں کا حملہ ہو تو مندرجہ ذیل زرعی کیمیائی ادویات میں سے کوئی ایک دوا علاقہ کے ماہرینِ زراعت کے مشورے سے استعمال کریں۔

زرعی کیڑے مار ادویات اور ان کا استعمال
نام دوا مقدارفی ایکڑ وقت اور طریقہء استعمال
۱۔ کراٹے Karata 2.5 EC۲۔ Fenuelerate 250 ملی ِلٹر250 ملی ِلٹر کیڑوں کے حملے کی صورت میں ان زرعی ادویات میں سے کوئی ایک دوا 80 لیٹر پانی میں ملا کر چھڑکاﺅ (Spray) کیا جائے۔ اور کیڑوں کے حملے کی نوعیت کے لحاظ سے دوا کے چھڑکاﺅ کے عمل کو دس سے پندرہ دن کے بعد دوھرایا جا ئے۔
پولیٹرین سی Polytrin-C 440 EC 500 ملی لٹِر
تھائیوڈان Thiodan 35 EC 1000 ملی ِلٹر
برداشت
جب فصل کی 80 سے 90 فی صد پھلیاں پک جائیں تو فصل کو کاٹ لینا چاہئیے۔ کٹائی صبح کے وقت کی جائے۔ فصل کو کھیت میں چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں کی شکل میں 4 سے 5 دن پڑا رہنے دیں۔ جب پودے پوری طرح خشک ہو جائیںتو بیلوں یا تھریشر کی مدد سے گہائی کریں۔ دانوں کو چند روز تک دھوپ میں خشک کر کے سٹور کریں اور گودام کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget