گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت

سبزیوں کی اہمیت وضرورت
سبزیاں اپنی غذائی و طبّی اہمیت کی وجہ سے”حفاظتی خوراک“ کے نام سے منسوب کی جاتی ہیں۔ ان میں صحت کو برقرار رکھنے اور جسم کی بہترین نشوونما کے لیے تمام ضروری اجزاءمثلاً نشاستہ، لحمیات، حیاتین،نمکیات وغیرہ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو کہ دیگر غذائی اجناس میں قلیل مقدار میں ملتے ہیں۔ طبّی لحاظ سے بھی سبزیوں کی افادیت مسلّمہ ہے۔ سبزیاں جسم سے نہ صرف غلیظ مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہیں بلکہ یہ آنتوں میں کولیسٹرول کی تہوں کی صفائی نیز دماغ کی بڑھوتری کے لئے بھی یکساں مفید ہیں۔ سبزیوں کا متوازن استعمال جسم میں مختلف بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا کرتا ہے۔

ماہرین خوراک کے ایک اندازے کے مطابق انسانی جسم کی بہترین نشوونمااور بڑھوتری کے لیے غذا میں سبزیوں کا استعمال300 تا 350گرام فی کس روزانہ ہونا ضروری ہے۔ جبکہ پاکستان میں سبزیوں کا فی کس روزانہ استعمال 100 گرام سے بھی کم ہے۔ سبزیوں کے اس کم استعمال کی ایک وجہ کم پیداوار اور سبزیوں کا مہنگا ہونا بھی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے سبزیوں کی پیداوار میں ممکنہ حد تک اضافہ کریں تا کہ وطن عزیز میں سبزیوں کی بدولت غذائیت کی کمی کو دور کیا جاسکے۔ گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت اس سلسلہ میں انتہائی مؤثر کاوش ہے۔ گھریلو باغیچہ پر تھوڑی سی محنت سے نہ صرف تازہ اور زہریلی ادویات سے پاک سبزی پیدا کی جاسکتی ہے بلکہ یہ مشغلہ اخراجات کو کم کرنے کا اچھا ذریعہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

سبزیوں کی درجہ بندی
درجہ بندی بلحاظ موسم
موسمی عوامل کے لحاظ سے سبزیوں کی دو اقسام ہیں:

1 ۔گرمیوں کی سبزیاں
گرمیوں کی سبزیوں میں ٹماٹر،مرچ،شملہ مرچ، بینگن، کھیرا، بھنڈی، کالی توری، گھیا توری، گھیا کدو،کریلا، اروی، تربوز، خربوزہ، حلوہ کدو، پیٹھا کدو، آلو، ہلدی اور ادرک وغیرہ ہیں جو عموماً فروری مارچ میں کاشت ہوتی ہیں اور ستمبر اکتوبر تک ان کی برداشت جاری رہتی ہے۔ یہ گرمیوں کی سبزیاں کہلاتی ہیں۔

2 ۔سردیوں کی سبزیاں
یہ سبزیاں ستمبر اکتوبر میں کاشت ہوتی ہیں اور فروری مارچ تک برداشت ہوتی رہتی ہیں۔ موسم سرما کی سبزیوں میں پھول گوبھی، بند گوبھی، آلو، پیاز، سلاد، مولی، شلجم، مٹر، گاجر، پالک، میتھی، دھنیا، لہسن اور چقندر شامل ہیں۔

درجہ بندی بلحاظ طریقہ کاشت:
 طریقہ کاشت کی بنیاد پر سبزیات کی تین قسمیں ہیں۔

1 )۔ براہ راست بیج سے کاشت ہونے والی سبزیاں
موسم سرما میں مولی،شلجم، گاجر، پالک، دھنیا، میتھی اور مٹر جبکہ موسم گرما میں بھنڈی ، کریلا، کھیرا، تربوز اور خربوز وغیرہ کو زمین میں براہ راست کاشت کیا جا ئے گا۔

2)۔پنیری سے کاشت ہونی والی فصلیں
ٹماٹر، مرچ، شملہ مرچ، اور بینگن گرمیوں میں جب کہ پھول گوبھی، بند گوبھی، بروکلی، پیاز اور سلاد موسم سرما میںبذریعہ پنیری کاشت ہونے والی سبزیاں ہیں۔ علاوہ ازیں شعبہ سبزیات قومی زرعی تحقیقاتی مرکز اسلام آباد کی جدید تحقیق کے مطابق موسم گرما کی بیلوں والی سبزیات مثلاً کھیرا، تر، گھیا کدو وغیرہ کی اگیتی پنیری پلاسٹک کی تھیلیوں میں اُگائی جا سکتی ہے۔ جس سے پیداوار میں دُگنا اضافہ ممکن ہے۔

3) نباتاتی حصوں سے کاشت ہونے والی سبزیاں
اروی،آلو، لہسن، ہلدی، ادرک، اور پودینہ نباتاتی حصوں سے کاشت ہونے والی سبزیاں ہیں۔ جبکہ شعبئہ سبزیات، قومی زرعی تحقیقاتی مرکز، اسلام آباد کی تحقیق کے مطابق ٹماٹر کی لمبے قد والی اقسام مثلاً منی میکر کے بغلی شگوفوں اور ٹماٹر کی دیگراقسام کی قلمیں بطور افزائش استعمال میں لائی جا سکتی ہیں۔

گھریلو باغیچہ کی منصوبہ بندی
٭ سبزیوں کے لیے ایسی جگہ منتخب کیجئے جہاں پودے دن میں کم از کم چھ گھنٹے سورج کی روشنی سے مستفید ہوسکیں۔ اگر آپ کے صحن یا باغیچے میں کوئی ایسی جگہ ہے جہاں زیادہ دیر تک سایہ رہتا ہو تو ایسی جگہ پر پتوں والی سبزیاں مثلاً دھنیا، پودینہ، پالک، سلاد وغیرہ کاشت کیجئے۔

٭ کاشت کے لیے منتخب رقبہ کو ناپ لیں تا کہ آپ کو اندازہ ہو سکے کہ رقبہ کے لیے کتنی کھاد اور بیج کی ضرورت ہو گی۔ ایک مرلہ زمین272مربع فٹ کے برابر ہوتی ہے۔ یعنی ایک مرلہ زمین کی لمبائی اور چوڑائی کا حاصل ضرب 272فٹ ہو گا۔

٭زمین ناپنے کے بعد اپنی ضرورت، پسند اور موسم کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف سبزیوں کے لئے رقبہ مختص کر لیں۔ بعض سبزیاں مثلاً دھنیا، پودینہ کم رقبے سے بھی گھر کی ضرورت پوری کر دیتی ہیں۔ جبکہ دیگر سبزیوں کو زیادہ رقبے کی ضرورت ہوتی ہے۔

٭کاشت سے قبل کاغذ پر ایک خاکہ بنا کر اس میں منتخب سبزیاں لکھ لیں اسی طرح سے خاکہ میں سبزیوں کی قطاروں، پودوں کا فاصلہ، کھاد کی ضرورت وغیرہ درج کر لیں تا کہ زمین کی تیاری کے وقت دشواری نہ ہو۔ بیلوں والی سبزیوں مثلاً مٹر ، کدو وغیرہ کو حفاظتی باڑ کے ساتھ کاشت کریں۔ تا کہ بیلوں کو باڑ پر چڑھایا جا سکے۔ سبزیوں کی قطاروں کا رُخ سردیوں میں شمالاً جنوباً رکھیں تا کہ دھوپ زیادہ مقدار میں مل سکے۔

٭سبزیوں کو پالتو جانوروں مثلاً مرغی، خرگوش وغیرہ سے بچانے کے لئے رقبے کے اردگرد حفاظتی باڑ کا انتظام کیجئے۔ پرندوں مثلاً طوطے چڑیا وغیرہ سے مٹر اور دیگر سبزیوں کو بچانے کے لئے رقبے میں چمکیلی پٹی باندھنے سے پرندے سبزیوں سے دور رہتے ہیں۔

٭ ایک خاندان کی سبزیاں ایک ہی ٹکڑے (رقبہ) پر یکے بعد دیگرے کاشت نہ کریں۔ تا کہ کیڑوں اور بیماریوں کے حملے کی شدت میں کمی رہے مثلاً بیلدار سبزیاں (کدو، توری وغیرہ) آلو، ٹماٹر مرچ ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ عملی کاشت کاری سے قبل درج ذیل تمام اہم نکات مد نظر رکھیں۔ مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ باغیچہ کی تیاری کیجئے۔

عملی کاشت کاری:
 عملی کاشت کاری کے لئے درج ذیل سامان کی ضرورت ہو گی۔

1 ۔ درانتی:۔گھاس کی کٹائی کے لئے

2 ۔ کھرپہ:۔گوڈی اور زمین نرم کرنے کے لئے

3 ۔ ریک:۔ کٹی گھاس سمیٹنے کے لئے نیز زمین ہموار کرنے کے لئے

 4 ۔ کسی:۔ زمین کی کھدائی نیز پٹڑیاں یا وٹیں بنانے کے لئے

5 ۔ کدال:۔ سخت زمین کی کھدائی کے لئے

 6 ۔ فوارہ:۔ آب پاشی کے لئے

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget