پاکستان میں زیتون کی کاشت

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ملکی زراعت میں صوبہ پنجاب کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی
کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے خوردنی تیل کی درآمد پر ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زرعی ملک ہونے کی حیثیت سے زرعی تحقیق اور جدید کاشتکاری کو اپناتے ہوئے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران خوردنی تیل کی مقامی پیداوار میں کسی حد تک اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ اضافہ خوردنی تیل کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہے۔
زیتون اپنی غذائیت، رنگت اور خوشبو کی وجہ سے بیحد مقبول ہے، جس کی دنیا میں ایک ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ زیتون کا تیل انسانی صحت کیلئے انتہائی مفید ہے جسکے اثرات دل کی بیماریوں، پٹھوں کی مضبوطی اور دماغی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے بھی کارآمد ہیں۔ پاکستان میں زیتون کی کاشت کیلئے پوٹھوہار کا علاقہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔ زیتون کا پودا ہر قسم کی زمین میں، جہاں پانی کی مناسب مقدار موجود ہو، کاشت کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی کاشت کیلئے زمین کی تیزابی خاصیت ۵ء۵ سے ۵ء۸ تک ہونی چاہئے۔ زیتون کے درخت کی نشوونماء کیلئے ایسی آب وہوا جہاں گرمیوں میں موسم خشک، سردیوں میں درجہ حرارت کچھ عرصہ کیلئے ۷ ڈگری سینٹی گریڈ سے کم اور زیادہ بارشیں ہوتی ہوں، بہت مناسب ہے۔ مذکورہ موسمی حالات میں زیتون کا پودا اچھی طرح پھلتا پھولتا ہے۔
زیتون کی افزائش نسل زیادہ تر بذریعہ قلم کی جاتی ہے، جبکہ بعض اقسام کو پیوند کاری کے ذریعے بھی کامیابی سے کاشت کیا جاسکتا ہے۔ زیتون کا درخت عموماً ۳ سے ۴ سال کے عرصہ میں پھل دینا شروع کردیتا ہے اور اس کی اچھی اقسام سے ہر سال ۲۰ سے ۲۵ کلوگرام فی پودا پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔ زیتون کی کاشت موسم بہار (فروری، مارچ) اور مون سون (اگست، ستمبر) میں کی جاتی ہے۔ زیتون کے پودوں کو ہموار جگہوں پر قطاروں میں لگایا جاتا ہے اور قطاروں کا رخ شمالاً جنوباً رکھا جاتا ہے۔ قطاروں کا درمیانی فاصلہ ۲۰ فٹ اور پودے سے پودے کا فاصلہ بھی ۲۰ فٹ ہونا چاہئے۔ کاشت سے قبل زمین پر پودوں کیلئے نشانات لگا کر ۲ فٹ گہرے اور ۲ فٹ چوڑے چوکور گڑھے کھودیں اور انہیں تقریباً ۲ ہفتے تک کھلا رکھیں۔ ان گڑھوں سے نکالی گئی بالائی مٹی ۲ حصے اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ایک حصہ لے کر اچھی طرح ملانے کے بعد گڑھے کو مٹی سے بھر دیں اور خوب پانی ڈالیں تاکہ مٹی اچھی طرح بیٹھ جائے۔ گڑھوں کو کھلا پانی دینے کے ۲ سے ۳ ہفتے بعد پودوں کی جڑوں یا گاچی کی ضرورت کے مطابق گڑھے کھود کر پودے لگائیں، جبکہ بذریعہ پیوند کاری تیار کئے گئے پودے کے پیوند کا جوڑ بوقت کاشت مٹی سے باہر ہونا ضروری ہے۔
زیتون کا پودا خشک سالی کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتا ہے لیکن موسمی حالات کے مطابق چھوٹے پودوں کو حسب ضرورت ۴ سے ۱۰ دن جبکہ بڑے پودوں کو ۱۵ سے ۲۰ دن کے وقفہ سے آبپاشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیتون کی بہتر پیداوار کے لئے پھول آنے سے پہلے، پھل بننے کے بعد اور پھل پکنے سے ایک ماہ پہلے تک پودوں کو آبپاشی کی ضروری ہوتی ہے۔ ڈرپ یا ببلر اریگیشن آبپاشی کے جدید طریقے ہیں جن کی مدد سے دستیاب پانی کو باکفایت طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے اور زیادہ رقبہ پر زیتون کی کاشت کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ زیتون کی بڑھوتری اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیلئے کھاد کی فراہمی خاص اہمیت رکھتی ہے، اسلئے پودوں کی عمر کے لحاظ سے دیسی و کیمیاوی کھادوں کا بروقت استعمال بہت ضروری ہے۔ پودوں کو متوازن شکل میں رکھنے کیلئے کاٹ چھانٹ کا عمل بھی ضروری ہے۔ یہ عمل پودے لگانے کے ساتھ ہی شروع کردیا جاتا ہے تاکہ پودے ابتداء ہی سے سیدھے اور متوازن شکل میں رہیں۔ بہتر نشوونماء کیلئے بڑے پودوں کی سوکھی، بیمار اور ایک دوسرے سے الجھی ہوئی شاخوں کو کانٹ چھانٹ کے دوران کاٹ دیا جائے۔
زیتون میں از خود اور مخلوط دونوں طرح کی بار آوری پائی جاتی ہے۔ اسکی ترقی دادہ اقسام میں از خود بارآوری ہوتی ہے اسلئے مخلوط بارآوری کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ باغات میں زیتون کی بیک وقت کم از کم ۳ اقسام کاشت کی جانی چاہےءں تاکہ اگر از خود بارآوری نہ ہو تو مخلوط بارآوری یقینی طور پر ہوسکے۔ زیتون کے پودوں پر زیتون کی مکھی، بارک بیٹل اور وولی ایفیڈ حملہ آور ہوتی ہیں، جبکہ مون سون میں نمی کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے وولی ایفیڈ کا حملہ شدید ہوجاتا ہے۔ زیتون کے درخت کی دیگر بیماریوں میں پیکاک لیف اسپاٹ اور کینکر یا بیکٹریل ناٹ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ زیتون کے کاشتکار بیماریوں اور کیڑوں کے تدارک کیلئے محکمہ زراعت کے ماہرین سے رابطہ میں رہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget