زیتون کی کاشتکاری شروع سے لے کر آخر تک

زیتون کا پھل غذائی اعتبار سے بہت اہم ہے، اس میں ایسے خواص بدرجہ اتم موجو\د ہیں جن کی بدولت اسے دافع
امراض اور انسانی تندرستی کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے ۔ اس کا پھل اچار اور چٹنی بنانے کے علاوہ تیل نکالنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
اس کا تیل غذائی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے، اسے کھانا پکانے کے علاوہ براہ راست بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ دردیں رفع کرنے اور مالش میں بھی بطریق احسن استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ حکومت زیتون کی کاشت کے فروغ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے ۔ زیتون کے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کے لئے کو اس کی کاشت میں دلچسپی کے مواقع پیدا کئے جارہے ہیں۔
وادی زیتون کے قیام کے لئے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے اور اس سلسلے میں کاشتکاروں میں زیتون کے 20لاکھ پودے تقسیم کئے جارہے ہیں۔ زیتون بنیادی طور پر ایک سخت جان پودا ہے اور اس کو زیادہ مقدار میں پانی کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ۔ زمین کی ہمواری بھی ضروری نہیں۔ کھیت کی تیاری میں ایک ایکڑ پر 50ہزار روپے خرچ آتا ہے، جبکہ ہر سال تقریباََ 1لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ کی آمدن شروع ہو جاتی ہے ۔
زیتون کا پودا 9سو سال تک زندہ رہتا ہے اور پھل دیتا ہے ۔ تین سال کی عمر میں پھل لگتے ہیں تو سوسال کی عمر تک پوری پیداوار ملتی رہتی ہے ۔ ایک پودا سال میں دو مرتبہ پھل دیتا ہے، ایک بار مارچ ، اپریل اور دوسرا اگست ، ستمبر میں ۔
اس وقت پاکستان میں زیتون کی 69اقسام کی کاشت کامیابی سے جاری ہے ۔بارانی انسٹی ٹیوٹ نے زیتون کی دو اقسام باری زیتون 1اور باری زیتون 2تیار کی ہیں۔ جو پاکستان کی آب و ہوا میں کامیابی سے فصل دے رہی ہیں۔پاکستان میں اب تک تقریباََ10ہزار ایکڑ زمین پر زیتون کاشت کیا جاچکا ہے ۔ جس میں سے 3ہزار ایکڑ کے قریب زمین علاقہ پوٹھوہار، یعنی راولپنڈی ، جہلم ، اٹک ، چکوال اور خوشاب میں ہے ۔
پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے درآمد کئے جانے والے خوردنی تیل پر 2کھرب 25ارب 69کروڑ 61لاکھ روپے خرچ آرہا ہے ۔ اس کے ساتھ 35کروڑ روپے مالیت کا تیل ہر سال درآمد کیا جارہا ہے ۔ اس کی کامیاب کاشت کے لئے ایسی آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے جہاں گرمیوں کا موسم خشک اور سردیوں میں درجہ حرارت کچھ عرصے کے لئے 17ڈگری سے کم ہو تو ایسے موسمی حالات پودے کی خوابیدگی ختم کرنے کے لئے بہترہیں اور پودا مناسب انداز میں بار آور ہوتا ہے ۔
پودوں کی قطاروں کا رخ شمالاََ جنوباََرکھا جائے اورہر دو قطاروں کے درمیان فاصلہ 20فٹ ہونا چاہیے اور ہر قطار کے اندر پودے پندرہ فٹ کے فاصلے پر لگائیں۔ کسی بھی کھیت میں داغ بیل کرتے وقت خیال رہے کہ پودوں کے جوان عمر ہونے کے بعد بھی پودوں اور باغات کی بیرونی حدود کے درمیان ہل وغیرہ با آسانی چلایا جاسکے۔
سب سے پہلے پودوں کے نشانات لگا کر ایک میٹر گہرے اور ایک میٹر قطر کے گڑھے کھودتے وقت بالائی ایک تہائی مٹی رکھی جائے ۔ گڑھوں کو تقریباََ3ہفتے کھلا رکھیں۔ بالائی /اچھی قسم کی مٹی دو حصے اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ایک حصہ لے کر اچھی طرح ملائیں اور گڑھوں کے اطراف کی زمین کی نسبت دس انچ اونچا بھریں۔ گڑھوں میں سے نکالی گئی مگر استعما ل نہ ہونے والی مٹی کی مدد سے گڑھے کے منہ سے 2فٹ باہر تک دور بنائیں۔ اس دور کو پانی سے بھر دیں۔جب یہ پانی ختم ہوجائے تو دوبارہ اس دور کو پانی سے بھر دیں۔ گڑھے میں ڈالی گئی مٹی بیٹھ کر بھی اطراف کی زمین کی نسبت ڈیڑھ سے دو انچ اونچی رہ جائے گی ۔
گڑھوں کو کھلا پانی دینے کے 6سے 7ہفتے بعد پودے لگائے جائیں۔گڑھوں کو کھلا پانی دینے کے لئے بنائے گئے دور میں استعمال شدہ مٹی کھیتوں سے نکال دی جائے ۔ پودوں کی جڑوں یا گاچی کی ضرورت کے مطابق چھوٹا سا گڑھا کھود کر پودا لگائیں تاکہ پیوند کا جوڑ یقینی طور پر باہر رہے۔ زیتون کے پودے وسط فروری تا مارچ اور اگست، ستمبر میں لگائے جائیں۔
زیتون ایک سخت جان پوداہے ۔ ضرورت کے مطابق چھوٹے پودوں کا 4سے 10دن کے وقفے سے اور بڑے پودوں کو 2تا 4بار سال میں ضرور پانی دینا چاہیے۔ پانی پودے کے تنے کو نہ چھوئے ۔ پودوں کی بڑھوتری اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے کھادوں کی بہت اہمیت ہے ۔ گوبر کی گلی سڑی کھاد ، فاسفورس اور پوٹاش کی سفارش کردہ پوری مقدار آخر دسمبر میں دیں،جبکہ نائٹروجن کی نصف مقدار پھول آنے سے 2ہفتہ پہلے دی جائے۔
نائٹروجن کی باقی نصف مقدار پھل بننے کے 2ہفتے بعد دی جائے ۔ کھاد پودے کے تنے سے دو اڑھائی فٹ دور سے پودے کی شاخوں کے بیرونی پھیلاؤ تک ڈالنے کے بعد ہلکی گوڈی کر کے بھرپور پانی لگایاجائے۔ چھوٹے پودوں کو متوازن شکل دینے کے لئے مناسب کانٹ چھانٹ کرنا نہایت ضروری ہے ۔ بڑی عمر کے پودوں کی سوکھی، بیمار یا ایک دوسرے سے الجھی ہوئی شاخیں کاٹ دینی چاہئیں ۔ پودوں کی شاخ تراشی باقاعدگی سے جاری رکھیں تاکہ نئی شاخوں کی آمد زیادہ ہو اور پودوں پر زیادہ پھل لگے۔

کاہے بگاہے ہل چلا کر اور گوڈی کر کے جڑی بوٹیوں کو ختم کرتے رہنا چاہیے ۔ زیتون کی سنڈی ، سکیل اور وولی ایفڈ کے لئے محکمہ زراعت (توسیع)کے عملے کے مشورے سے سفارش کردہ زہریں سپرے کریں۔ بیکٹریل ناٹ بیماری کے خلاف بورڈ و مکسچر (100لِٹر پانی :1کلو نیلا تھوتھا:1کلو چونا )کا سپرے کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget