سیب جرمنی میں پسندیدہ پھل

جرمن باشندوں کا مرغوب ترین پھل سیب ہے۔ صرف سیب کھانے کی حد تک ہی جرمنوں کا شوق محدود نہیں بلکہ اس ملک
میں ہزاروں اقسام کے سیب دستیاب ہیں۔

بریبرن، گالا، گلوسٹر، اسکالا۔ یہ ہیں وہ سیب جن کی جرمنی میں سب سے زیادہ مانگ ہے۔ یہی نہیں بلکہ بے شمار دیگر اقسام کے سیب سارا سال مارکیٹ میں دستیاب رہتے ہیں۔ تین تا پانچ ہزار اقسام کے سیب جرمنی میں پائے جاتے ہیں۔

جرمنی میں اتنے زیادہ اقسام کے سیب اُگانے کا رواج اُس وقت بہت زیادہ تھا، جب بجلی کی مدد سے غذائی اشیاء کو ٹھنڈا رکھنے کی مشینیں اتنی ایجاد نہیں ہوئی تھیں اور نہ ہی بحری جہاز اور ہوائی جہازوں کے ذریعے سیبوں کو ٹرانسپورٹ کرنے کی سہولت عام تھی۔

تب جرمن باشندوں نے سوچا کہ اتنے مختلف اقسام کے سیب اُگائے جائیں کہ اُن کا مختلف طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔ کچھ سیب بہت ہی ذائقہ دار ہوتے ہیں جبکہ کچھ کو پکا کر اس کا مربا تیار کیا جاتا ہے یا اسے بیک کر کے مختلف کھانے تیار کیے جاتے ہیں یا کیک وغیرہ بنایا جاتا ہے۔

سیب کی کچھ قسمیں شراب بنانے کے کام بھی آتی ہیں۔ سیب کی چند اقسام کو تہہ خانوں میں کئی مہینوں تک رکھا جا سکتا تھا کیونکہ تہہ خانے ہمیشہ ٹھنڈے رہتے ہیں تاہم دیگر کئی اقسام کو خراب ہونے سے پہلے ہی بروئے کار لانا پڑتا تھا۔

سیبوں کی چند اقسام گرمیوں کے موسم میں پک کر کھانے کے قابل ہو جایا کرتی تھیں اور کچھ خزاں کے موسم میں قابل استعمال ہوا کرتی تھیں۔ یوں کم و بیش گاؤں کے رہائشیوں کو کم از کم چھ ماہ تک تازہ پھل دستیاب ہوتے تھے۔

صنعتی ترقی کے ساتھ ساتھ سیب کی بہت سی قسمیں ناپید ہو چُکی ہیں۔ تجارتی کسان اب یہ فیصلے کرتے ہیں کہ سیب کی کون کون سی اقسام کی مانگ عوام میں زیادہ ہے اور اب وہ انہی اقسام کی کاشت پر زور دیتے ہیں۔

جرمنی میں اب زیادہ ایسے سیبوں کی کاشتکاری کی جا رہی ہے جو نہایت میٹھے ہوتے ہیں اور ان کا چھلکا سُرخ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کسانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ایسے سیبوں کی کاشت کی جائے جو جلدی خراب نہیں ہوتے اور دیر تک کھانے کے قابل رہیں۔ ساتھ ہی ان کی یہ کوشش بھی ہوتی ہے کہ ایک ہی سائز کے سیب اُگائے جائیں تاکہ ان کی پیکینگ میں آسانی رہے۔

کچھ سیب بہت ہی ذائقہ دار ہوتے ہیں جبکہ کچھ کو پکا کر اس کا مربا تیار کیا جاتا ہے

جرمنی میں ماضی میں ایسے شہر اور دیہات موجود تھے جن کے اردگرد باغات ہوا کرتے تھے اور ان باغات تک ہر کسی کی رسائی تھی۔ ان باغات میں درختوں کے نیچے جانور آزادانہ پھرا کرتے تھے اور ہر کوئی ان کے پھل توڑ سکتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ایسے علاقوں کے یہ باغات ناپید ہو گئے۔ یہ اراضی بیچ دی گئی یا ان علاقوں میں تعمیراتی کام شروع ہو گیا۔

سیب کا شمار گلاب کے خاندان میں ہوتا ہے۔ اُسی طرح جیسے کے آلو بخارے، آڑو، خوبانی اور چیریز کا شمار بھی اُسی نباتاتی فیملی سے ہوتا ہے۔ سیب رومی سلطنت کے دور میں جرمنی پہنچے تھے۔ ہزاروں سال پہلے سیب کی کاشت ایران، یونان، آرمینیا اور وسطی ایشیا اور قفقاذ کے علاقوں میں ہوا کرتی تھی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget