پاکستان میں کھجور کی کاشت

کھجور کا شمار ان چند درختوں میں ہوتا ہے جو قدیم انسان نے اپنی خوراک کیلئے کاشت کرنا شروع کئے۔ موہنجو داڈو میں ملنے والے پانچ ہزار سال پرانی گٹھلیاں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ برِصغیر میں یہ درخت ہزاروں سالوں سے موجود ہے۔ یہ درخت نہ ہوتا تو شائد عرب کے صحراؤں میں زندگی کا پنپنا ممکن نہ ہوتا۔ اس کا شمار فی ایکڑ سب سے زیادہ خوراک پیدا کرنیوالے پودوں میں ہوتا ہے. کجھور میں نر اور مادہ درخت علیحدہ علیحدہ ہوتے ہیں۔ ایک درخت تقریبا" سو سال تک ہر سال 70 سے 150 کلو تک کھجور پیدا کر سکتا ہے اور فی ایکڑ 150-120 پودے لگائے جا سکتے ہیں۔ پانی کی قلت اور نمکیات کی زیادتی کو بہت حد تک برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے البتہ پانی جتنا زیادہ ہو گا اتنا بہتر پھل دے گا۔ غذائی اعتبار سے دیکھا جائے تو کھجور فائبر، وٹامنز (خصوصا" بی کیمپلیکس)، اور منرلز (کیلشیم، آئرن، پوٹاشیم زنک وغیرہ) کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔

کھجورکی پیداوار کے اعتبار سے مصر، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان دنیا کے پانچ بڑے ممالک ہیں۔ پاکستان میں مکران (خاص اقسام: بیگم جھنگی، جواں سوور، حلینی، مضاوتی یا بام )، خیرپور (خاص اقسام: اصیل، کربلائن، فصلی)، سکھر (خاص اقسام: اصیل، کربلائن، فصلی) اور ڈیرہ اسماعیل خان (خاص اقسام: ڈھکی، گلستان) میں بڑے پیمانے پر کھجورکاشت کی جارہی ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں اسماعیل والی , نم والی, ڈوڈ,جھانھو والی اور حلاوی بہت مشہور ہے اس کے باغات موضع دیپال تحصیل جلالپورپیروالا میں پائے جاتے ہیں .

کاشت:

مقصد کے لحاظ سے کھجور کو تجارتی اور ذاتی استعمال کیلئے کاشت کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ تجارتی مقصد کیلئے نہیں لگانا چاھتے تو گھریلو استعمال کیلئے 3-2 پودے ضرور لگائیں تاکہ گھر کے افراد کی غذائی ضروریات کو بہتر کیا جا سکے۔

کھجورکی کاشت تین طرح سے ممکن ہے۔ 
  1. گٹھلی سے
  2. زیر بچوں سے 
  3. ٹشو کلچر سے

گٹھلی سے کاشت کی اگرچہ اہمیت بہت زیادہ ہے لیکن معاشی طور پر فائدہ مند نہیں کیونکہ ایک تو اس سے پچاس فیصد نر پودے نکلتے ہیں دوسرا پودا سات سے آٹھ سال بعد پھل دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹشو کلچر پاکستان میں رائج نہیں۔ لہذا ہم زیر بچوں سے کھجور کی کاشت پر بات کریں گے۔

کھجور کے پودا اپنی زندگی میں 50-06 زیر بچے پیدا کرتا ہے جنہیں اگر مہارت سے علیحدہ کر کے لگایا جائے تو وہ ایک نیا پودا بن جاتا ہے جسکی خصوصیات ہو بہو اس پودے کی طرح ہوں گی جس سے پودا نکالا گیا ہے۔ نر سے نکالا گیا پودا نر ہوگا اور مادہ سے علیحدہ کیا گیا مادہ ہو گا، اور پھل ہوبہو ویسا ہی دے گا۔ زیر بچے کو ھمیشہ گرم موسم میں لگائیں خصوصا" جب راتیں گرم ہوں (یعنی جولائی-اگست) کیونکہ اس کی جڑبننے کیلئے زیادہ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔ نئے پودے ہمیشہ نرسری میں 3 فٹ کے ٖفاصلے پر لگائیں تاکہ پانی کی بچت ہو اور دیکھ بھال آسان ہو۔ ایک دو سال کے بعد ان پودوں کیلئے گہرے گڑھے کھودیں جنہیں زرخیز زمین اور نامیاتی کھاد سے بھر کر 3-2 دفعہ پانی لگائیں تاکہ مٹی بیٹھ جائے اور پھر پودے منتقل کر دیں۔ اس طرح پودہ بہت تیزی سے پھلے پھولے گا کیونکہ کھجور کی جڑیں، جو کہ زیادہ گہری نہیں ہوتیں، اسی زرخیز زمین تک ہی رھیں گی۔ یہ پودے 5-4 سال کے بعد پھل دینا شروع کریں گے، پہلا پھل کاٹ دینا چاہیئے

آبپاشی اور کھادیں:
کھجور کے پاؤں (جڑیں) پانی میں اور سر آگ میں ہو تو بہتر ہے۔ یعنی گرمی اور پانی جتنا زیادہ ہوگا اتنا ہی بہتر ہے۔ زیر بچوں کو ہہلے 30 دن تک ہفتے میں 4 دفعہ اور پھر سات دن کے بعد پانی دیں جب تک کہ جڑ بن نہ جائے۔ بڑے پودوں کیلئے سردیوں میں 20 دن اور گرمیوں میں 10 دن ایک مناسب وقفہ ہے۔ نرسری میں کھاد کی ضرورت نہیں، 7-6 سال کے پودوں کو نامیاتی کھاد دس کلو، آدھا کلو پوٹاش، 300 گرام ڈی اے پی اور300 گرام یوریا فی پودا کافی ہے۔ بڑے درختوں کیلئے ڈیڑھ کلو پوٹاش، ایک ایک کلو یوریا اور ڈی اے پی یا متبادل کھادیں ڈالیں۔ گوبر کی کھاد 40-30 کلو ہر سال بہترین رزلٹ دے گی۔

شاخ تراشی اور پھل کی چھدرائی:
شاخ تراشی کی ضرورت نہیں ہوتی، صرف لٹک جانیوالی شاخیں کاٹ دیں۔ جب پھل بننا شروع ہو تو 30 فی صد پھل کاٹ دیں۔ اس سے شکر کی مقدار میں اضافہ ہو گا اور پھل کا سائز اور معیار بہت بہتر ہو جائے گا۔ سعودی عرب میں پیدا ہونیوالی کھجور اسی لئے بہت بہتر معلوم ہوتی ہے کیونکہ وھاں پھل کی چھدرائی کا رواج ہے جبکہ ھمارے ھاں ایسا نہیں ہے بصورتِ دیگرپاکستانی کھجوریں کسی بھی لحاظ سے کم نہیں ہیں۔

پھل کی دیکھ بھال اور برداشت:
کھجور تین حالتوں میں پکتی ہے ڈوکا، ڈنگ اور پنڈ (کھجور)۔ کچھ اقسام ڈوکا حالت میں کھائی جا سکتی ہیں مثلا" حلاوی، گلستان، کچھ ڈنگ اور پنڈ دونوں حالتوں میں مثلا" اصیل اور کچھ صرف اس وقت جب تک مکمل پک نہ جائیں مثلا" ڈھکی، زاھدی۔ پھل مختلف اوقات میں پکتا ہے اسلئے ڈنگ حالت میں وقفہ وقفہ سے پھل توڑیں اور 9-7 دن کیلئے دھوپ میں رکھ دیں۔ پکنے پر ایک دفعہ پھل کو دھو لیں اور مزید ایک دن کی دھوپ لگوا کر ڈبوں میں پیک کر لیں۔ یہ پھل ایک سال تک خراب نہیں ہوتا۔ (البتہ چند ایک اقسام جلد خراب ہو جاتی ہیں)۔ پھل کو درخت سے توڑ کر ٹوکریوں میں رکھنا بھی بہتر ہے کیونکہ اس سے اسکی ساخت خراب نہیں ہوتی۔ کھجور کے گچھوں کو بارش، کیڑوں مکوڑوں اور پرندوں سے بچانے کیلئے جون جولائی کے مہینوں میں جالی یا کسی پیپر سے ڈھک دیا جائے تو بہت بہتر ہے لیکن اس میں ہوا کا گزر کا خاص خیال رکھیں 
ہمارے پاس اس کے پودے دستیاب ہیں
حکیم امیراحمد دیپال
03014508440

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget