فالسہ کی کاشت اور فوائد

  • فالسہ نعمت خداوندی میں سے ایک بہترین تحفہ ہے جو خوشنما ہونے کے ساتھ ساتھ خوش ذائقہ بھی ہے اور یہ ہمیں موسم گرما کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔
  • رب ذوالجلال کریم نے اپنی مخلوق کو خوراک مہیا کرنے کے لئے بے شمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے۔
  • روزمرہ کی خوراک کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انسانیت کو خوش رنگ، خوش ذائقہ اور فرحت بخش پھلوں کے عظیم تحفے سے بھی نوازا ہے۔
  • فالسہ نعمت خداوندی میں سے ایک بہترین تحفہ ہے جو خوشنما ہونے کے ساتھ ساتھ خوش ذائقہ بھی ہے اور یہ ہمیں موسم گرما کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔
  • اس کا رنگ سرخ سیاہی مائل ہوتا ہے اور ذائقہ ترش نسبتاً میٹھا ہوتا ہے۔
  • اس کا مزاج سرد تر ہوتا ہے، فالسہ مقوی دل، جگر، اختلاج قلب، قے اور ہچکی کے لئے مفید ہے۔
  • اس کے علاوہ یہ صفراوی اور دموی مریضوں کے لئے ایک نعمت ہے۔
  • ہمارے لئے قدرت نے اس میں وٹامن کے کا خزانہ محفوظ کر رکھا ہے۔
  • اس کو ذیابیطس کے مریض بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
  • فالسہ کی کاشت ستمبر، اکتوبر اور فروری، مارچ میں ہوتی ہے۔
  • اس کے پتوں کا رنگ سبز اور اس کے پھولوں کا رنگ زرد ہوتا ہے۔
  • فالسہ کی لکڑی سے ٹوکریاں بنتی ہیں اور آرائشی سامان بھی تیار کیا جاتا ہے۔
  • اس کے علاوہ اس کی آرائشی باڑ بھی لگائی جاتی ہے۔
  • اس کے پتوں سے بیڑی بھی بنائی جاتی ہے۔
  • اس کی فی ایکڑ پودوں کی تعداد 1000 سے 1200 تک ہوتی ہے۔
  • فالسہ کا پھل کھانے کے علاوہ فالسہ کی سردائی، اچار اور چٹنی بھی بنائی جاتی ہے۔
  • فالسہ کا مربہ بھی بنایا جاتا ہے، اس کے شربت اور سردائی کے استعمال سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے۔
  • اس کے استعمال سے ٹھنڈک اور فرحت کا احساس ہوتا ہے، فالسہ کا شربت اور سردائی پیشاب آور ہے۔
  • توانائی بحال کرتا ہے اور جسم میں پانی کی کمی پوری کرتا ہے، جسم کے فاسد مادوں کا اخراج کرتا ہے۔
  • اس کا آبائی وطن احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور ہے، اس کی کاشت تقریباً 200 ایکڑ سے زیادہ پر محیط ہے۔
  • بالعموم پاکستان کے تمام بڑے شہروں کی منڈیوں اور بالخصوص لاہور اور اسلام آباد کی منڈیوں میں اس کی کاشت کا 60 سے 70 فیصد ترسیل ہوتا ہے۔


سبزی منڈی احمد پور شرقیہ میں فالسہ کی روزانہ آمد تقریباً 110 سے 125 من ہے۔
فالسہ ایک پت جڑ پودا ہے جو سطح سمندر سے ایک ہزار میٹر بلندی تک کاشت کیا جاتا ہے۔ سردی میں اس کے پتے گر جاتے ہیں، کہر اور سردی اس کے لئے بہت مفید ہیں۔ سخت کہر پڑنے سے اگر پودے کی اوپر والی شاخیں سوکھ بھی جائیں تو سطح زمین سے نئی شاخیں پھوٹ آتی ہیں۔ فالسہ کے کاشتکار شاخ تراشی کا عمل فروری میں مکمل کریں تاکہ سردی سے نئی شاخیں متاثر نہ ہوں۔ شاخ تراشی ہر سال کرنی چاہیے کیونکہ شاخ تراشی نہ کرنے کی صورت میں پودے اونچے ہوموسم گرما میں تسکین حرارت کے لئے استعمال کیا جانے والا یہ پھل چھوٹا سا ‘ سیاہی مائل ‘ قدر ے شیریں مگر معمولی ترشی لئے ہوتا ہے جبکہ کچا ہونے کی حالت میں کسیلا بھی ہوتا ہے۔ اس کا پودا سخت جان ہونے کی وجہ سے اکثر علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔اس لئے پانی کی بھی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔ پاکستان میں عام طور پر اس کی دو اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک قسم اونچے پودوں والی ہے جن کا پھل بے ذائقہ مگر دوسری قسم قد کے اعتبار سے چھوٹی مگر لذتِ کام و دہن کے اعتبار سے انتہائی موزوں ہوتی ہے۔
فالسہ ایک ایسا پھل ہے جس سے آم‘ خربوزہ‘ سردا اور کیلا کی مانند گوشکم سیری تو ناممکن ہے مگر اس میں غذا کی نسبت دوائی خصوصیات زیادہ پنہاں ہیں۔ اس لئے فالسہ کوموسم گرما کے مختلف عوارضات کے ازالہ کیلئے کھاتے اور اس کا مشروب استعمال کرتے ہیں۔ فالسہ جتنا چھوٹا اور ننھا سا پھل ہے اس کے اتنے ہی معدہ‘ امعاء4 ‘ جگر‘ مرارہ ‘ قلب اور نظامِ دورانِ خون پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ موسم کی شدت کی وجہ سے بے چینی اور اضطرابی کیفیت‘ معدہ اور سینہ کی جلن‘ دل کی حرکات میں تیزی‘ جگر کی کمزوری اور حرارت کی زیادتی میں اس کے فوائد مسلم ہیں۔ فالسہ اپنی سرد اور خشک تاثیر کے سبب سوزاک ‘ پیشاب کی جلن‘ جریان ‘ احتلام اور سیلان الرحم میں بہترین غذا ہے۔ معدہ اور امعاء4 کے ضعف کی وجہ سے اسہال دوری کی تکلیف لاحق ہو یا صفراوی دست آ رہے ہوں تو بھی فالسہ مفید ہے۔ ان مقاصد کیلئے فالسہ کو منہ میں رکھ کر اس کا رس چوسا جاتا ہے اور بیجوں کو پھینک دیا جاتا ہے۔ اسہال کی تکلیف میں بیجوں کو بھی چبا کر نگل لینا مفید ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا رس بھی ان جملہ امراض میں بہت مفید ہے۔ فالسہ کے ذائقہ کو پسند کرنے والے احباب نیز ایسے افراد جن میں خون کی کمی‘ حرارت کی زیادتی اور یرقان کی علامات ہوں ان کیلئے اس کا رْب یا سکوائش بہت مفید ہوتا ہے۔ فالسہ کا سکوائش تیار کرنا بہت ہی آسان ہے۔ اس کی ترکیب تیاری درج ذیل ہے۔
سکوائش فالسہ
حسب ضرورت پختہ فالسہ لے کر ان کو تھوڑے وقت کیلئے ہوا میں رکھیں جب ان پر سے عارضی نمی دور ہو جائے تو ان کو کسی قلعی دار برتن میں ڈال کر مسد سے ہلکا ہلکا کوٹنا شروع کریں۔ جب فالسہ کے دانے خوب مسل چکیں تو ان کو ململ کے کپڑے میں ڈال کر نچوڑ لیں۔ مناسب ہو گا اگر اس رس کو دوبارہ کپڑے میں ڈال کر چھان لیا جائے۔ اس عمل میں یہ احتیاط بہت ضروری ہے کہ برتن و کپڑا‘ صاف ستھرے نیز خشک ہوں کیونکہ نم آلود برتن‘ ہاتھ یا کپڑے کے استعمال سے سکوائش زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ صاف بوتلوں میں ( جن کو آدھ گھنٹہ تک پانی میں اْبالا گیا ہو)گردن تک قندِ سفید ( چینی) بھر دی جائے اور ان پر آہستہ آہستہ فالسہ کا رس ڈالا جائے۔ حتیٰ کہ تمام رس بھی گردن تک آ جائے‘ پھر بوتل ہلائیں‘ کھانڈ کے حل ہونے پر اس میں ۱۵ ملی لیٹر روح کیوڑہ فی بوتل ڈال کر مضبوط کارک لگا دیں اور ان کے منہ پر موم لگا دیں۔ بوتلوں کو خشک اور ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ موسم گرما کیلئے یہ ایک جاں بلب لمحات کی تسکین کا موجب ہے۔
اہم خصوصیت
اس سکوائش کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ فالسہ میں پائے جانے والے تمام معدنی اجزاء4 اور حیاتین اپنی اصلی مقدار میں محفوظ اور موجود رہتے ہیں۔ جبکہ عام طریقوں سے تیارہ شدہ شربت فالسہ ( جو پکانے سے تیار ہوتے ہیں) میں ان کے حیاتین ضائع ہو جاتے ہیں۔ پروٹینی مقدار میں کمی اور اس کی قدرتی لذت و ذائقہ بھی ضائع ہو جاتا ہے۔
فالسہ تاثیر کے اعتبار سے سرد اور خشک ہونے کی وجہ سے موسم گرما میں لاحق ہونے والے گرم امراض پیاس کی زیادتی اور دل کی گھبراہٹ میں بہت ہی مفید ہے۔ بخارکی بے چینی اور پیاس میں نیزپسینہ کے زیادہ آنے میں فالسہ کی تاثیر بہت اہم ہے۔ حابس ہونے کی وجہ سے پیشاب کی زیادتی اور ذیابیطس کے مریضوں کیلئے مفید ہے۔ نیز سِل و دِق کے مریضوں کے منہ سے خون آنے کے لئے بھی نافع ہے۔ فالسہ کے پودے کی جڑ کا چھلکا اپنی خشک تاثیر کے باعث بول الدم‘ عسر البول ‘ سوزاک میں بھی تاثیر رکھتا ہے۔

چھانگا سرکار نے بتایا کہ فالسہ کی کاشت کے لیے میرا زمین موزوں ہے
پاکستان میں فالسہ تقریباً 1266ہیکٹرز سے زائد رقبہ پر کاشت کیا جاتا ہے جبکہ اس کی سالانہ پیدوار4574ٹن سے زیادہ ہے ۔فالسہ سے شربت اور سکوائش بنایا جاتا ہے جو صحت کے لیے بہت مفید ہے ۔ماہ رمضان میں دوران افطار اس کا استعمال ٹھنڈک اور تقویت بخش ہے۔ فالسہ کی اونچے قدوالی اور چھوٹے قد والی دو اقسام ہیں جن کا پھل گول چھوٹا اور ذائقے دار ہوتا ہے۔ فالسہ کی کاشت کے لیے میرا زمین موزوں ہے فالسہ کی افزائش بذریعہ بیج کیا جاتا ہے ۔فالسہ کی کاشت کا بہترین وقت جون اور جولائی کا مہینہ ہے۔ بیج 15دن کے بعد اگنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس کی پنیری جنوری سے فروری میں منتقل کی جاتی ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget