پھول گوبھی کی کاشت و دیکھ بھال

پھول گوبھی غذائیت سے بھرپور ریشہ دار سبزی ہے۔ پھول گوبھی وٹامن سی، مینگانیز، بیٹاکیروٹین اور فولک ایڈ کا اچھا ذریعہ ہونے کی وجہ سے دل اور کینسر جیسی بیماریوں کے خطرہ کو کم کرتی ہے۔ اس میں وٹامن کے اور اومیگا تھری، فیٹی ایسڈز کی موجودگی معدے کے کینسر، جوڑوں کی سوزش، موٹاپا اور ذیابیطس کی بیماریوں کے خطرہ کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ابلی ہوئی گوبھی کا ایک کپ معدے سے غیر ضروری اشیاء کی صفائی کا سبب بنتا ہے۔
آب و ہو:۔ پھول گوبھی سرد مرطوب آب و ہوا میں اچھی پیداوار دیتی ہے۔ پھول گوبھی کیلئے مناسب درجہ حرارت 17 سے 18 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ لیکن پکنے کے وقت اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جائے تو اس کی نشوونما پر برا اثر پڑتا ہے۔ اگر درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جائے تو سبز پتیاں نکل آتی ہیں جس سے پھول کی کوالتی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
اقسام اور وقت کاشت:۔ موسمی حالات پھول گوبھی پر بہت جلد اثر انداز ہوتے ہیں لہٰذا مختلف موسموں میں مختلف اقسام ہی کاشت کرنی چاہئیں ورنہ اچھی پیداوار حاصل نہیں ہو گی۔ پھول گوبھی کی قسم اگیتی نمبر 2 کی 15 جولائی تک کاشتہ پنیری کو اگست کے آخری ہفتہ میں کھیت میں منتقل کریں۔ درمیانی اقسام کی پنیری ماہ اگست میں کاشت کی جاتی ہے اور کھیت میں منتقلی ستمبر کے مہینے میں ہوتی ہے جبکہ پچھیتی اقسام کی پنیری ماہ اکتوبر میں لگائی جاتی ہے جسے ماہ نومبر میں کھیت میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔
شرح بیج:۔ شرح بیج کا دارومدار بیج کے اگاؤ کی صلاحیت اور پود لگانے کے طریقے پر منحصر ہے۔ موسم گرما میں اگیتی اقسام کی پنیری کی کاشت کے وقت زیادہ درجہ حرارت پودوں کی شر اموات میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔ اگر شرح اموات کنٹرول کر لی جائے تو بیج کی تھوڑی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگیتی اقسام کیلئے ۱یک کلو بیج جبکہ درمیانی اور پچھیتی اقسام کیلئے آدھا کلو بیج فی ایکر کافی ہوتا ہے۔
پنیری اگانے کا طریقہ:۔ صحتمند اور بیماریوں سے پاک پنیری اگانے کیلئے زرخیز اور نامیاتی مادوں سے بھرپور زمین کا انتخاب کریں۔ آبپاشی کیلئے پانی ہر لحاظ سے موزوں ہو، زمین پھپھوند والی بیماریوں سے پاک ہو۔ موزوں اقسام کا انتخاب کریں اور بوائی وقت پر کریں۔ کیاریوں کی زمین بالکل ہموار اور بھربھری ہو۔ کھیت جڑی بوٹیوں سے پاک ہو۔ ایک ایکڑ اگیتی فصل کی پنیری اگانے کے لئے 5-4 مرلہ زمین میں بجائی سے ایک ماہ قبل ایک ٹن گوبر کی گلی سڑی کھاد ملا کر آبپاشی کریں۔ داب کے ذریعے جڑی بوٹیاں تلف کر کے زمین اچھی طرح تیار کر لی جائے۔ 120×100 میٹر رقبہ پر 10 سینٹی میٹر بلند بالکل ہموار کیاریاں بنا لیں تاکہ بارش ہونے کی صورت میں پانی پنیری والی جگہ پر ٹھہر نہ سکے۔ بیج کو پھپھوند کی بیماریوں سے بچانے کے لئے تھائیوفینیٹ میتھائل زہر بحساب 2 گرام فی کلوگرام بیج لگا کر کاشت کریں۔ تیار شدہ کیاری میں 6 تا 7 سینٹی میٹر کے فاصلے پر ایک سینٹی میٹر گہری لکیروں میں مناسب کیرا کریں اور بیج کے اوپر مٹی کی ہلکی سی تہہ چڑھا دیں۔ پنیری کو شام کے وقت کاشت کر کے سرکنڈے کی سرکی سے ڈھانپ دیں اور صبح شام فوارے سے اس طرح آبپاشی کریں کہ زمین وتر حالت میں رہے۔ اس طرح تین چار دن میں پنیری اگ آئے گی۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ بیج کے اگاؤ کے بعد سرکندے کی سرکی شام کے وقت اتار دیں ورنہ پودے کمزور ہو جائیں گے۔ اگیتی اور درمیانی اقسام کی پنیری 35 سے 40 دنوں میں جبکہ پچھیتی اقسام کی 35 دنوں میں منتقلی کے قابل ہو جاتی ہیں۔ کھیت میں منتقلی والے دن پنیری والی کیاریوں کو پانی دے دیں تاکہ زمین نرم ہو جائے اور نرسری اکھاڑتے وقت پودوں کے ساتھ کافی جڑیں رہ جائیں۔
زمین کی تیاری، کھادیں اور طریقہ کاشت:۔ پھول گوبھی کی کامیاب کاشت کے لئے اچھی ساخت والی زرخیز میرا زمین جس میں نامیاتی مادہ کافی ہو اور پانی کا نکاس بہتر ہومنتخب کرنی چاہیے۔ کاشت سے تقریباً ایک ماہ پہلے15 تا 20 ٹن گوبر کی گلی سڑی کھاد زمین میں اچھی طرح ملا کر آبپاشی کر دی جائے اور داب کے طریقہ سے جڑی بوٹیوں کو کنٹرول کیا جائے۔ بوائی کے وقت دو بوری امونیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈال کر زمین تیار کر کے کنال سائز کے کیارے بنا لیں۔ 75 سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھیلیاں بنا کر ان میں پانی چھوڑ دیں اور شام کے وقت پنیری وتر والی جگہ پر کاشت کریں۔ پہلی اگیتی کے پودے 30 سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھیلی کے ایک طرف لگائیں جبکہ دوسری اگیتی اور درمیانی گوبھی کے پودے 45 سینٹی میٹر کے فاصلے پر لگائیں۔ پنیری کی منتقلی کے ایک ماہ بعد پودوں کو مٹی چڑھا کر 3/4 بوری یوریا ڈال دیں۔
آبپاشی:۔ پھول گوبھی کے اچھے پھول حاصل کرنے کیلئے زمین میں مناسب نمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلا پانی نرسری کی منتقلی کے فوراً بعد دے دیں۔ اگیتی اقسام کی پہلی تین آبپاشیاں 4 دن کے وقفہ سے کریں پھر حسب ضرورت آبپاشی کریں۔ پچھیتی اقسام کو پہلے دو پانی ہفتہ وار اور پھر حسب ضرورت آبپاشی کریں۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی:۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ گوڈی یا جڑی بوٹی کش ادویات کا استعمال کریں۔ زیادہ گہری گوڈی نہ کریں۔ پنیری کی منتقلی کے 30 دن بعد گوڈی کر کے مٹی چڑھا دیں۔
بیماریاں اور کیڑے:۔ پھول کا اگاؤ، روئیں دار پھپھوند، اگیتا جھلساؤ اور پچھیتا جھلساؤ اہم بیماریاں ہیں۔ جبکہ نقصان رساں کیڑوں میں امریکن سنڈی، گوبھی کی تتلی، لشکری سنڈی اور مولی بگ فصل پر حملہ آور ہونے والے کیڑے ہیں۔ کاشتکار ان ضرر رساں کیڑوں و بیماریوں کے کیمیائی تدارک کیلئے زہروں کا استعمال محکمہ زراعت (توسیع و پیسٹ وارننگ) کے فیلڈ عملہ کے مشورہ سے کریں۔
برداشت:۔ جب پھول مناسب سائز کے ہو جائیں تو انہیں برداشت کر لیں اور ہر تیسرے روز فصل کا معائنہ کرتے رہیں تاکہ تیار شدہ پھول برداشت ہو سکیں۔ پھول زیادہ دیر تک کھیت میں رکھنے سے پھول کا سفید رنگ اور ٹھوس حالت برقرار نہیں رہتی اور اس قسم کے پھول کو گاہک پسند نہیں کرتا اور مارکیٹ میں اس کی صحیح قیمت نہیں ملتی۔

لیبلز:

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget