گنے کی فصل کے لئے کھادیں اور خوراکی اجزا

کماد کو زمینی ساخت ، زمینی نکاسی، زمینی زرخیزی، نہر یا دریا سے فاصلے کی وجہ سے زمین کی آبی حیثیت Water Stauts ،نہری پانی کی دستیابی اور طریقہ ہائے کاشت کے مناسبت سے پنجاب کے مختلف علاقوں میں کھادوں کی مختلف مقدار ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ مجموعی طور پر گنے کا شمار چونکہ زیادہ کھادیں طلب کرنے والی فصلوں میں ہوتاہے۔ اس لئے اسے زیادہ کھادیں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ ہر قسم کے پیش نظر دو بوری ڈی اے پی ، تین بوری یوریا، دیڑھ بوری ایس او پی، زنک و بوران دودو کلو اور میگنیشیم سلفیٹ پانچ کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے ڈالنے سے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے ۔ کماد کے لئے خوراکی اجزا کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

کھاد کی اصل ضرورت کنتی ہوتی ہے:
ایک ایکڑ سے 1600 من گنا پیداکرنے کے لئے 188 کلو نائٹروجن ، 48 کلو فاسفورس اور 448 کلو پوٹاش اور چھوٹے
خوراکی اجزااستعمال ہوتے ہیں۔ اگرچہ خوراک کی کچھ مقدار پہلے سے موجود زمین سے بھی دستیاب ہوجاتی ہے۔ لیکن بھر پور پیداوار لینے کے لئے پھر بھی کافی مقدار اضافی طور پر ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتاہے۔ کہ گنے کے لئے پوٹاش کی ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔ اگر کوئی کاشتکار 2000 من فی ایکڑ پیداوار حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے خود ہی اندازہ کر لینا چاہئے کہ کتنی زیادہ خوراک ڈالنے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

کماد زیادہ کھاد طلب فصل ہے:
یہ بات بھی تجربات سے ثابت ہوچکی ہے۔ کہ کماد صرف زیادہ خوراک ڈالنے سے ہی بھر پور پیداوار دیتاہے۔ کماد کی پیداوار میں کھادوں کا حصہ 57 فیصد تک ہے۔ ہمارے بیشتر کاشتکار ضرورت سے بھی کم کھاد استعمال کرتے ہیں۔ ایک سروے رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ ہمارے 30 فیصد کاشتکار فاسفورس، 40 فیصد نائٹروجن اور90 فیصد پوٹاش ضرورت سے کم استعمال کرتے ہیں کماد کو اگر کھاد کم ڈالی جائے تو اس کی پیداوار بری طرح گر جاتی ہے۔ کماد کو کھاد پوری مقدار میں ڈالی جائے تب ہی اچھی پیداوار دیتاہے۔ اس لئے کاشتکاروں کو مشورہ دیاجاتاہے کہ دس ایکڑ کے بجائے سات ایکڑ کا شت کرلیں لیکن انکو پوری مقدار ڈالیں تو دس ایکڑ کے مقابلے میں زیادہ پیداوار حاصل ہوسکتی ہے۔


گنے کی فصل کے وقتِ کاشت کے تغیرات

مقامی حالات کی مناسبت سے گنے کے وقت ہائے کاشت میں فرق پایا جاتاہے ۔ حالیہ سالوں کے دوران شدید سردی کا ایک مہینہ چھوڑ کر کم وپیش سال بھر گنا کاشت کیاجانے لگاہے۔ اس لئے گنے وقت کاشت کو محدود نہیں کیا جاسکتا ۔ تاہم بہتر پیداوار کے لئے بہاریہ اور ستمبر کاشتہ کمادکے وقت ہائے کاشت کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے ۔

الف - بہاریہ کاشت:

اگرچہ تجربات سے ثابت ہوچکاہے۔ کہ دو یا تین آنکھوں والے سمے وسط فروری سے وسط مارچ کے دوران کاشت کریں تو پچھیتی (اپریل یا اس کے بعد میں کاشتہ فصل ) کے مقابلے میں زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ لیکن جس سال فروری کے دوران موسم ٹھنڈا (25سیٹی گریڈ یا کم) رہے تو فروری کے بجائے مارچ میں کاشت کیاجائے۔ بہار یہ فصل کی کاشت وسط فروری سے لے کر مارچ کے آخر تک کی جاسکتی ہے۔ لیکن مجموعی طور پر جنوبی پنجاب میں وسط مارچ کے بعد کاشتہ کماد میں پیداوار دیتاہے۔ انٹرنیٹ کی مددسے موسمی رجحان کے پیش نظر وقتِ کاشت کا فیصلہ کرناچاہئے۔ اگر وسط فر وری کے بعد درجہ حرارت کی بالائی حدود ہفتہ بھر یا زیادہ دنوں کے لئے 28 سینٹی گریڈ یا زیادہ رہنے کا امکان ہو تو فروری میں ہی کماد کاشت کردینا چاہئے۔

نئے افق:

ٹھنڈے موسم میں کاشتہ کماد کا اگاؤ کم ہوتاہے۔ لیکن ایک تدبیر اختیار کر کے فروری کا شتہ کماد کا یقینی اگاؤ حاصل کیا جاسکتاہے۔ وہ تد بیر یہ ہے۔ کہ کماد کی سمو ں کو فرٹی گرین سٹارٹ کے 3 فیصد محلول میں دبونے کے بعد کاشت کیا جائے۔ فرٹی گرین سٹارٹ میں نہ صرف گروتھ ہارمون ہوتے ہیں بلکہ اس میں تھوڑی مقدار میں خوراک بھی ہوتی ہے۔

ب - ستمبر کاشت:

ستمبر کاشت اگرچہ ماہ ستمبر کے دوران مکمل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ لیکن حالیہ سالوں کے دوران موسم پہلے کے مقابلے میں زیادہ گرم اور خشک رہنے لگے ہیں۔ اس لئے جس سال ستمبر میں درجہ حرارت 37 سیبٹی گریڈ یا زیادہ ہو اس سال اس موسم کے کماد کو اکتوبر میں ہونے کی سفارش کی جاتی ہے۔ اسی طرح اگر مون سون کی بارشیں کم ہوں ۔ تو ایسی صورت میں بھی یہ فصل وسط اکتوبر تک بھی کاشت کی جاسکتی ہے۔ ستمبر کاشتہ کماد کے سموں کو جلدی اگاؤ دینے والے ٹانک یعنی فرٹی گرین سٹارٹ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

طریقہ کاشت کماد کاشت کرنے کے چار طریقے ہیں

الف - کھیلیوں میں کاشت:

ہمارے کاشتکار اڑھائی فٹ کے فاصلے پر بنائی گئی کھیلیوں میں ایک ایک سمہ جوڑ کر کماد کاشت کرتے ہیں۔ اس طریقے سے کاشتہ کماد زیادہ گرتاہے۔ اور اس بھر پور پیداوار حاصل نہیں کی جاسکتی ۔ اڑھائی فٹ کے فاصلے پر کاشت کی صورت میں کماد بڑا ہونے پر بین الکاشتی (Intercultural) امور کی انجام دہی میں دشواری پیش آتی ہے۔

ب - پٹٹریو ں میں کاشت:

نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کھیلیوں کی بجائے چار چار فٹ کے فاصلے پر بنائی گئی پٹٹریوں میں کاشتہ کماد زیادہ پید۔ اوار دیتاہے۔ اس طریقہ سے اڑھائی فٹ پر کاشت کئے جانے والے روایتی طریقہ کے مقابلے میں چار پانچ سومن فی ایکڑ تک زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ ایک ایکڑ میں دو دو آنکھوں والے تیس ہزار ٹکڑے چار چار فٹ کے فاصلہ پر بنائی گئی ایک فٹ پیندے والی کھالیوں میں کاشت کئے جائے ہیں۔ ایک ایکڑ سے ساتھ ہزار گنے حاصل ہوسکتے ہیں جن کی پیداوار آسانی کے ساتھ ایک ہزار من ہوسکتی ہے۔ زیادہ فاصلے پر کاشت ہونے کی وجہ سے کھالیوں کے درمیانی پٹٹریوں پر ٹریکٹر کی مدد سے تسلی بخش گوڈی کی جاسکتی ہے۔ اور کماد گرنے سے بھی کافی حد تک بچارہتاہے۔

ج - گڑھوں میں کاشت:

یہ بھی کماد کاشت کرنے کا جدید طریقہ ہے۔ اس کو پٹ پلا نئنگ (Pit planting) کا طریقہ کہاجاتاہے۔ اس طریقے میں اڑھائی مربع رقبے پر چھ انچ گہرے گڑھوں میں بھر پور کھاد اور بیج ڈال کر کماد کاشت کیا جاتاہے۔ دستی  طریقے سے گڑھے بنانے کی صور ت میں یہ کافی محنت طلب طریقہ ہے۔ لیکن حالیہ سالوں کے دوران کماد کے لئے  گڑھے بنانے والی مشین بھی آچکی ہے اور کام میں زیادہ دشواری باقی نہیں رہی۔ اس طریقے میں کماد کو بہتر طریقے سے مٹی چڑھائی جاتی ہے۔ اورنہ صرف کماد گرنے سے تک بچا رہتا ہے بلکہ ہر طرف سے بکثرت روشنی اور ہوا لگنے کی وجہ سے اس کی پیداوار سابقہ دونوں طریقوں کے مقابلے میں زیادہ حاصل ہوتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus][facebook][blogger][spotim]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget